وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے امید ظاہر کی ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف کے بورڈ اجلاس میں پاکستان کے لیے 37 ماہ کے 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی منظوری دے دی جائے گی۔
نیویارک سے زوم کے ذریعے پاکستان ریجنل اکنامک فورم اور چینی سفارت خانے کے اشتراک سے منعقدہ سرمایہ کاری ڈائیلاگ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان کے معاشی استحکام کے بارے میں امید طاہر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں جاری اصلاحاتی ایجنڈے پر اعتماد ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کیا آئی ایم ایف پاکستان کے سیاسی اور قانونی معاملات پر بات کرسکتا ہے؟
وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کے تقاضوں کی تکمیل اور پاکستان کے معاشی استحکام کے فروغ میں چین اور سعودی عرب کے تعاون کو سراہتے ہوئے دونوں ممالک کو پاکستان کا ’ہمہ وقت دوست‘ قرار دیا۔ ’پاکستان میں معاشی استحکام واپس آ رہا ہے جس کے نتیجے میں آئی ایم ایف کی جانب سے قرض پروگرام کی منظوری دی جائے گی۔‘
وفاقی وزیر خزانہ کے مطابق علاقائی سطح پر باہمی رابطہ کاری کے لئے سی پیک ٹو میں شامل ہونے کا یہ ایک مناسب وقت ہے، جو اسے سی پیک ون سے متعلق بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی وجہ سے ممتاز کرتا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ان کی حکومٹ اور کابینہ سی پیک ٹو کی حمایت کرتے ہوئے نجی شعبے کی شراکت داری کے لئے سازگار پالیسی فریم ورک کے خواہاں ہیں۔
مزید پڑھیں:ستمبر میں ہونے والے آئی ایم ایف بورڈ اجلاس میں پاکستان کا کیس آجائے گا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے نجی شعبے کی زیر قیادت علاقائی منصوبوں اور لین دین کو فروغ دینے کے لیے پاکستان ریجنل اکنامک فورم کے پیش کردہ نقطہ نظر کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کثیر الجہتی اور مقامی وسائل کے ذریعے نجی شعبے کی مناسب فائنانسنگ کی سہولت فراہم کرے گی۔
وزیر خزانہ کے مطابق پاکستان، چین اور سعودی عرب کی سرمایہ کار کمپنیوں کی جانب سے علاقائی مشترکہ کاروباری مواقع کے لیے ایک ارب ڈالر کے فنڈ پر کام کا آغاز ہو چکا ہے، انہوں نے سی پیک ٹو پر تیزی سے عملدرآمد اور خطے میں مجموعی خوشحالی اور استحکام کے لیے چین اور دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔
مزید پڑھیں:پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کا بیل آؤٹ پیکج تاخیر سے دوچار کیوں؟
فورم سے خطاب کرتے ہوئے چینی سفیر جیانگ زیدونگ نے پاک چین تعلقات اور انسانیت کے روشن مستقبل میں پاکستان کی ترقی کے امکانات پر اعتماد کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عملی نتائج کے حصول کے لیے ہمیں پاک چین تعاون کو مضبوط، گہرا اور وسیع کرنا ہوگا۔
چینی سفیر نے واضح کیا کہ پاکستان کے توانائی کے شعبے میں موجودہ مسائل چینی کاروباری اداروں یا سی پیک کے تصور کی وجہ سے نہیں بلکہ اس شعبے میں پاکستان کے دائمی مسائل کی وجہ سے ہیں۔ ’پاکستان کا توانائی کا شعبہ زیادہ کارکردگی اور قیمتوں میں استحکام حاصل کرنے کی جانب پیشقدمی کرتے ہوئے ایک منظم تبدیلی کے عمل سے گزر رہا ہے۔‘