سندھ اور بلوچستان میں درج مقدمات کے خلاف شیخ رشید کی درخواست پر سماعت کے موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں تھانہ آبپارہ کے ایس ایچ او نے سابق وزیر داخلہ کے مبینہ ہتک آمیز رویہ کی شکایت کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کے روبرو تھانہ آبپارہ کے ایس ایچ او اشفاق وڑائچ نے شیخ رشید کی موجودگی میں جذباتی انداز میں عدالت کو بتایا کہ وہ روزے کی حالت میں حلفاً کہتے ہیں کہ وہ منشیات فروش نہیں ہیں۔
’شیخ صاحب بار بار میڈیا پر آکر کہتے ہیں میں منشیات فروش ہوں۔ شیخ صاحب کے ان الفاظ سے میری ہتکِ عزت ہوئی ہے۔ بچے مجھ سے پوچھتے ہیں پاپا آپ منشیات بیچتے ہیں۔‘
جواباً شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وہ بھی روزے سے ہیں اور ان کا سامان اور ٹیلیفون پولیس نے واپس نہیں کیا ہے۔ جس پر عدالت نے انہیں آگاہ کیا کہ وہ اس ضمن میں سپرداری کی درخواست دائر کرکے سامان واپس لے سکتے ہیں۔
اس موقع پر شیخ رشید کے وکیل بولے؛ ان سے یہ بھی پوچھ لیں کیا کوئی جونیئر پولیس اہلکار اس طرح ایس ایچ او بن سکتا ہے جیسے یہ بنے ہیں۔ جس پر عدالت نے انہیں اس ضمن میں معلومات کی بنیاد پر الگ سے درخواست متعلقہ فورم پر دینے کی ہدایت کی۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آئی جی ہو سپاہی ہو یا کوئی بھی ہو ہمارے لئے عزت قابل احترام ہے۔
’اگر کسی نے کام ٹھیک نہ بھی کیا ہو تو میں اس اہلکار کو بھی عزت سے بلاتا ہوں۔ آپ (ایس ایچ او) تحریری طور پر لکھ کر دیں جو بھی ہوا قانون خود دیکھ لے گا۔‘
ایس ایچ او اشفاق وڑائچ نے عدالت کو اس ضمن میں تحریری درخواست سمیت ویڈیو بھی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ شیخ صاحب آئندہ ایسی بات نہیں کریں گے۔ جس پر شیخ رشید نے تائیدی لہجہ میں کہا کہ وہ آئندہ ایسی بات نہیں کریں گے۔
اس موقع پر ایس ایچ او نے لقمہ دیا؛ جو پہلے کی ہے اس پر معذرت کریں گے۔ تاہم شیخ رشید کمرہ عدالت میں مسکراتے ہوئے بولے؛ پہلے جو ہو گیا وہ ہوگیا۔