لاہورپولیس کو بااثرشخصیت کے بیٹے کو روکناکیوں مہنگا پڑا؟

جمعرات 26 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت پنجاب نے لاہور ہائیکورٹ کے جج کے اہلخانہ کے ساتھ مبینہ بدتمیزی کرنے پر 2 پولیس افسرون کا تبادلہ اور ایک اہلکار کو معطل کردیا ہے، یہ کارروائی ڈی آئی جی عمران کشور کے سربراہی میں قائم فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔

یہ واقعہ 21 ستمبر کو پیش آیا تھا، جس دن تحریک انصاف کا لاہور کے مضافاتی علاقے کاہنہ میں جلسہ تھا، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انور حسین کی فیملی ڈیفینس میں اپنے زیر تعمیر گھر کو دیکھنے کے لیے رنگ روڑ سے گزر رہی تھی کہ کرنل عارف شہید انٹر چینج پر لگے کنٹینرز کے باعث ان کا راستہ مسدود ہوکر رہ گیا۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی اسنوکر چیمپیئن احسن رمضان سے پولیس کی بدسلوکی پر وزیراعلیٰ کا انکوائری کا حکم

ذرائع کے مطابق  سرکاری نمبر پلیٹ گاڑی میں موجود فیملی نے پولیس کو بتایا کہ ان کا جلسے سے کچھ لینا دینا نہیں ہے اور وہ اپنے کام سے جارہے ہیں، انہوں اپنا تعارف بھی کروایا لیکن انہیں وہاں سے جانے نہیں  دیا گیا۔

موقع پر موجود پولیس اہلکاروں نے جج کی فیملی کو کافی دیر تک روکے رکھا اور مبینہ طور پر زدوکوب بھی کیا، یہ واقعہ دن تین سے ساڑھے تین بجے کے دوران پیش آیا لیکن کچھ دیر بحث مباحث کے بعد اس فیملی کو وہاں سے جانے دیا گیا۔

جس کے بعد اس واقعہ کا علم جسٹس انور حیسن کے علم میں آیا تو انہوں نے اس سارے واقعہ کے بارے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم کو بتایا کہ ججوں کی فیملی کی شہر کے اندر نقل و حرکت کو محفوظ بنایا جائے۔

مزید پڑھیں:عالمی اسنوکر چیمپیئن احسن رمضان سے پولیس کی بدسلوکی پر وزیراعلیٰ کا انکوائری کا حکم

جس کے بعد چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر ڈی آئی جی آپریشن عمران کشور کی سربراہی قائم کی گئی 3 رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اپنی سفارشات سے پولیس حکام کو آگاہ کردیا۔

کمیٹی نے اصل حقائق سامنے آنے پر کیا کیا ؟

متعلقہ پولیس افسران کے مطابق انہوں نے تحریری ہدایات کے مطابق عمل درآمد کرتے ہوئے کنٹینر نہیں ہٹایا تھا، اہم شخصیت کے بیٹے نےکنٹینر ہٹا کر گزرنےکی کوشش کی تھی، پی ٹی آئی کے جلسے کے موقع پر روز رنگ روڈ پرعارف شہید انٹر چینج کے قریب کنٹینر لگا کر راستہ بندکیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:ظل شاہ کیس کا ٹرائل اب تک کیوں شروع نہ ہوسکا؟

پولیس اہلکار اپنی ڈیوٹی کر رہے تھے، جج صاحب کے بیٹے نے موبائل نکال کر ویڈیو بنانا شروع کردی اور جب انہیں ویڈیو بنانے سے منع کیا تو وہ نہ رکے لہذا ان سے موبائل لے لیا گیا تھا، لیکن کچھ دیر بعد ان کی فیملی کو وہاں سے جانے دیا گیا۔

ڈی آئی جی عمران کشور کی سربراہی میں بنائی جانیوالی 3 رکنی کمیٹی کے سامنے دونوں اطراف کا موقف سامنے رکھا گیا، جس میں پولیس افسران فیملی سے بد تمیزی کے مرتکب پائے  گئے۔

کمیٹی رپورٹ کی روشنی میں ایس ایس پی وی وی آئی پی سیکیورٹی خالد محمود افضل کو او ایس ڈی  بنا دیا گیا ہے، جبکہ ڈی ایس پی انویسٹی گیشن کاہنہ راجہ فخر بشیر اور ایس ایچ او مسلم ٹاؤن ندیم کمبوہ کو بھی ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp