لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے جمعہ کی شام بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں پر اسرائیل کے فضائی حملے میں تنظیم کے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف مزاحمت جاری رکھی جائے گی۔ جب کہ حزب اللہ کے سنیئیر رہنما نعیم قاسم کو حزب اللہ کا عبوری سربراہ نامزد کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:حزب اللہ کا تل ابیب کے قریب موساد کے ہیڈ کوارٹر پر میزائل حملہ
اس سے قبل ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیل ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) نے اعلان کیا ہے کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ گزشتہ روز بیروت میں ہونے والے فضائی حملے میں شہید ہوگئے ہیں۔
صہیونی فوج کے خلاف جنگ جاری رکھی جائے گی
مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے اپنے رہنما حسن نصراللہ کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے ایک طویل ٹیلی گرام پوسٹ جاری کی ہے۔
ٹیلی گرام پوسٹ میں حزب اللہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی تحریک کے سربراہ شہادت کے اعلیٰ درجے پر فائز ہو گئے ہیں، جنہیں اسرائیل نے بیروت پر فضائی حملے میں شہید کیا ہے ۔
بیان میں اعلان کیا گیا ہے کہ حزب اللہ اسرائیل صہیونی فوج کے خلاف اپنی جنگ اور غزہ اور فلسطین کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا، حزب اللہ لبنان اور اس کے عوام کا دفاع کرنے کا اپنا ’عہد‘ بھرپور طریقے سے نبھائے گا۔
حسن نصراللہ بیٹی سمیت شہید ہوگئے، دیگر کون سے اہم کمانڈرز کے شہید ہونے کی اطلاعات ہیں؟
اس سے قبل حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے بتایا تھا کہ سید حسن نصراللہ زندہ ہیں اور ایران کی تسنیم نیوز ایجنسی نے بھی کہا تھا کہ وہ محفوظ ہیں۔ ایک سینیئر ایرانی سیکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ تہران ان کے بارے میں معلومات حاصل کر رہا ہے۔
حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے روئٹرز کو بتایا تھا کہ جمعہ کی شام بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں پر اسرائیل کے حملوں کے بعد تنظیم کے سربراہ حسن نصراللہ سے رابطہ نہیں ہو رہا ہے۔ حملوں کے کئی گھنٹے بعد بھی حزب اللہ نے ان کے بارے میں کوئی بیان نہیں دیا۔ کہا جا رہا تھا کہ سید حسن نصر اللہ کی سلامتی کے بارے میں حزب اللہ جلد بیان جاری کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا، فرانس اور دیگر اتحادیوں کا لبنان میں 21 روزہ جنگ بندی کا مطالبہ
جمعہ کی شام لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے الضاحیہ کو پرتشدد میزائل دھماکوں کی سیریز نے ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ وہ حزب اللہ کی مرکزی کمان کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے مزید کہا کہ اس حملے کی ہدایت کی گئی تھی اور حملہ میں حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹرز کو مکمل طور پر تباہ کردیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:اسرائیلی فوج کا لبنان میں حزب اللہ ہیڈکوارٹر پر حملہ، حسن نصراللہ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کیا ہے جس میں حسن نصراللہ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے طاقتور میزائلوں کے ذریعے لبنان میں فضائی حملے کیے ہیں اور ایئرپورٹ روڈ پر مخصوص عمارت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فورسز نے حزب اللہ کے سینٹرل کمانڈ پر بمباری کی ہے، اور ہمارا اصل ہدف حزب اللہ سربراہ حسن نصراللہ تھے، حملے میں ان کی صاحبزادی زینب نصراللہ اور دیگر اہم کمانڈرز کی شہادت کی بھی اطلاعات ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے گزشتہ 5 روز کے دوران بیروت پر سب سے طاقتور بمباری کی ہے جس کے باعث جنوبی ٹاؤن میں 4 عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔
دوسری جانب ایرانی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کے سربراہ اسرائیلی حملے کے دوران محفوظ رہے ہیں، تاہم حزب اللہ کی جانب سے حسن نصراللہ کے حوالے سے تاحال کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔
مزید پڑھیں:اسرائیل کیخلاف طوفان الاقصٰی حق کی جنگ ہے، اس کی شرعی حیثیت پر کوئی شبہ نہیں، حسن نصراللہ
لبنانی شہری دفاع کا کہنا ہے کہ حملے کے باعث تباہ شدہ عمارتوں سے 2 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ 76 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حزب اللہ ہیڈکوارٹر پر حملے کی منظوری نیتن یاہو نے دی، اسرائیلی میڈیا
اسرائیلی میڈیا کے مطابق حزب اللہ ہیڈکوارٹر پر حملے کی منظوری اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب سے کچھ دیر قبل دی۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ کے بعد اپنی توپوں کا رخ لبنان کی طرف کردیا ہے، اور کچھ روز سے ہونے والی بمباری میں سیکڑوں افراد شہید ہوچکے ہیں۔
حزب اللہ سربراہ کی شہادت کی صورت میں متبادل قیادت تحریک چلانے کیلئے تیار ہے: علی لاریجانی
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر علی لاریجانی نے کہا ہے کہ حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کی صورت میں متبادل قیادت تحریک چلانے کے لیے تیار ہے۔
مزید پڑھیں:اسرائیل کو پیجرز دھماکوں کا انجام بھگتنا پڑے گا، حسن نصر اللہ
عرب میڈیا کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای کے مشیرعلی لاریجانی نے اپنے بیان میں کہا کہ حزب اللہ کے پاس قائدانہ صلاحیت رکھنے والے بہت سارے کمانڈر اور رہنما ہیں۔ علی لاریجانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے سرخ لکیر عبور کردی ہے، صورتحال انتہائی سنگین ہو چکی ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ گزشتہ برس 7 اکتوبر کو فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے کیے گئے ایک آپریشن کے بعد اسرائیل کی غزہ پر بمباری جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک 41 ہزار سے زیادہ افراد شہید ہوچکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔
حسن نصراللہ کون تھے؟
اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے حسن نصر اللہ کو امریکا سمیت زیادہ تر مغربی ممالک میں ایک انتہا پسند کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اسی کے ساتھ انہیں دیگر عسکریت پسندوں کے مقابلے میں ایک عملیت پسند بھی سمجھا جاتا ہے جنہوں نے لبنان کی خانہ جنگی کے دوران 1982 میں حزب اللہ کے قیام کے بعد اس پر غلبہ حاصل کیا۔
حسن نصر اللہ کی زندگی کا ابتدائی دور
حسن نصر اللہ 1960 میں بیروت کے غریب شمالی مضافاتی علاقے شارشابوک میں ایک غریب خاندان میں پیدا ئش ہوئی۔ بعد میں نصراللہ جنوبی لبنان میں بے گھر ہو گئے۔ انہوں نے دوران تعلیم دینیات کا مطالعہ کیا۔
حزب اللہ کی تشکیل
مغربی ممالک کا دعویٰ ہے کہ حزب اللہ کو ایرانی پاسداران انقلاب کے ارکان نے تشکیل دیا تھا جو 1982 کے موسم گرما میں اسرائیلی افواج سے لڑنے کے لیے لبنان آئے تھے۔ یہ پہلا گروہ تھا جس کی ایران نے حمایت کی۔
حزب اللہ کی سربراہی
مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے خلاف سب سے مضبوط مزاحمتی گروپ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی اسرائیلی حملے میں شہادت کی تصدیق ہوگئی ہے۔
حسن نصراللہ کو 1992 میں سید عباس موسوی کی شہادت کے بعد حزب اللہ کا سربراہ منتخب کیا گیا تھا۔
حزب اللہ کی قیادت سنبھالنے کے بعد حسن نصراللہ نے ایران کی حمایت سے اپنے گروپ کو انتہائی طاقتور بنا دیا
جنوبی لبنان کی آزادی کی جنگ
حسن نصراللہ کی قیادت میں حزب اللہ نے جنوبی لبنان کے کچھ حصوں کو آزاد کرانے کے لیے اسرائیل سے طویل جنگ لڑی جس کی وجہ سے 18 سال کے قبضے کے بعد 2000 میں جنوبی لبنان سے اسرائیلی فوجیوں کا انخلا ممکن ہوا۔
عرب دنیا میں شہرت
جنوبی لبنان میں اسرائیل کی پسپائی نے حسن نصر اللہ کو لبنان سمیت پوری عرب دنیا میں مشہور کر دیا تھا۔
اسرائیل سے 34 روزہ جنگ
حسن نصر اللہ کی شخصیت کو اس وقت مزید تقویت ملی، جب 2006 میں حزب اللہ نے اسرائیل سے 34 روزہ جنگ کی جسے اسرائیل جیت نہیں سکا اور بالآخر سمجھوتے کی بنیاد پر جنگ ختم ہوئی۔
حالیہ جنگ حسن نصر اللہ کا کردار
گزشتہ سال اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کی جنگ شروع ہونے کے ایک دن بعد حزب اللہ نے سرحد پر واقع اسرائیلی فوجی چوکیوں پر حملہ کرنا شروع کر دیا اور اسے غزہ کے لیے ’بیک اپ فرنٹ‘ قرار دیا۔
پیجر دھماکے
حالیہ دنوں میں لبنان سرحد پر کشیدگی میں اضافے، پیجر دھماکوں اور حزب اللہ کی قیادت پر قاتلانہ حملوں کے بعد بھی نصراللہ نے حماس کی حمایت کے موقف کو تبدیل نہیں کیا ہے۔
پیجر دھماکوں کے بعد جاری ہوئی ایک تقریر میں نصر اللہ نے لبنان میں اسرائیل کے ممکنہ زمینی حملوں کو ایک موقع سے تعبیر کیا۔