چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منیب اختر کے آئین کے آرٹیکل 63 اے کے نظرثانی کیس کی سماعت کرنے والے بینچ میں بیٹھنے سے انکار کے بعد ’پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی ‘ کا اجلاس یکم اکتوبر صبح 9 بجے طلب کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس: جسٹس منیب اختر کا سپریم کورٹ کے لارجر بینچ میں شمولیت سے انکار
پیر کو جسٹس منیب اختر نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے رجسٹرار کے نام لکھے گئے ایک خط میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح پر نظرثانی درخواست کی سماعت کرنے والے 4 رکنی بینچ پراپنی غیرحاضری کو جواز بناتے ہوئے اہم اعتراضات اٹھائے ہیں۔
اس سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مقدمے کی سماعت کے دوران تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ہدایت کی تھی کہ وہ حکم نامہ جسٹس منیب اختر کے سامنے رکھیں اور انہیں بینچ میں بیٹھنے کے لیے راضی کریں۔
مزید پڑھیے: پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس پر عملدرآمد شروع، ججز کمیٹی میں جسٹس منیب کی جگہ جسٹس امین الدین شامل
میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس منیب اختر کے جانب سے مسلسل انکار کے بعد اب چیف جسٹس آف پاکستان نے اس مسئلے کے حل کے لیے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے جو صبح 9 بجے سپریم کورٹ میں ہو گا۔
واضح رہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجرترمیمی آرڈیننس کے تحت 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، کمیٹی نے گزشتہ اجلاس میں 2018سےزیرالتوا 14نظرثانی درخواستوں پر9 لارجربینچ تشکیل دیے تھے۔
مزید پڑھیں: آرٹیکل 63 اے، سپریم کورٹ میں اختلافات کا انجام کیا ہوگا؟
واضح رہے کہ آرٹیکل 63 اے جو پارلیمنٹ میں ہارس ٹریدنگ روکنے کے حوالے سے آئین کا ایک آرٹیکل ہے۔ اس کی تشریح کے بارے میں مئی 2022 کے فیصلے کے مصنف جسٹس منیب اختر ہیں اور عدالتی روایات کے مطابق جس بینچ نے اصل مقدمہ سنا ہو وہی اس پر نظرثانی اپیل سنتا ہے لیکن آج اس مقدمے کی نظر ثانی اپیل جو 2 سال بعد سماعت کے لیے مقرر ہوئی تو جسٹس منیب اختر نے بینچ میں بیٹھنے سے انکار کر دیا جس پر سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
جسٹس منیب اختر جو سپریم کورٹ کی سینیارٹی لسٹ میں تیسرے نمبر پر ہیں انہوں نے بنیادی طور صدارتی آرڈینینس کے اجرا کے بعد سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے تشکیل نو پر اعتراضات اٹھائے اور یہ بھی کہا کہ مذکورہ کمیٹی آئین کے مطابق 3 رکنی ہونی چاہیے، 2 ججز بینچوں کی تشکیل نہیں کر سکتے۔ جس سے ان کا اشارہ جسٹس منصور علی شاہ کی کمیٹی اجلاسوں میں عدم شرکت سے ہے۔
مزید پڑھیں:جسٹس منیب اختر حصہ نہیں بنتے تو نیا بینچ تشکیل پا سکتا ہے؟
سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل اکرام چوہدری ایڈووکیٹ نے وی نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر جسٹس منیب اختر نے طے کرتے ہیں کہ انہیں بینچ میں نہیں بیٹھنا تو بینچ ٹوٹ جائے گا اور اس کی تشکیل نو ممکن ہے۔
اکرام چوہدری نے کہا کہ بنیادی طور پر چیف جسٹس نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈینینس کے ذریعے حاصل شدہ اختیارات کو استعمال میں لاتے ہوئے جسٹس امین الدین خان کو کمیٹی میں شامل کیا جس پر جسٹس منیب اختر نے اعتراض اٹھایا ہے۔