اقوم متحدہ، روس، برطانیہ، اسپین، ترکی، قطر سمیت دیگر کئی ممالک نے لبنان پر اسرائیلی زمینی حملے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل لبنان کی سرحدوں سے فوری فوجیں واپس بلائے ورنہ دُنیا میں ایک اور انسانی المیہ جنم لینے کا اندیشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے جنوبی لبنان میں زمینی آپریشن شروع کر دیا ہے، امریکی و اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ
اسرائیلی افواج کی جانب سے جنوبی لبنان پر زمینی حملے کے دعوؤں کے بعد مشرق وسطیٰ میں ایک نئی صورت حال پیدا ہو گئی ہے، اسرائیلی افواج کا دعویٰ ہے کہ اس نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
اقوام متحدہ کا لبنان میں بڑے پیمانے پر زمینی حملے کے خلاف انتباہ
اسرائیل کے جنوبی لبنان پر زمینی حملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان لز تھریسل نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل لبنان پر بڑے پیمانے پر زمینی حملے‘ کی تیاری کر رہا ہے جس سے شورس زدہ علاقے میں مزید انسانی بحران پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی لبنان میں زمینی کارروائی شروع، اقوام متحدہ کی مخالفت
انہوں نے جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ کے نتیجے میں شہریوں پر پہلے ہی خوفناک نتائج مرتب ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ اسرائیل کی جانب سے لبنان پر بڑے پیمانے پر زمینی حملے کے نتیجے میں مزید مصائب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ زمینی حملے سے پہلے اسرائیل کے لبنان پر بڑھتے ہوئے حملوں میں مبینہ طور پر صرف 2 ہفتوں میں ہی ایک ہزار سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل کو لبنان میں جنگ چھیڑنے سے بچنا چاہیے، برطانیہ
امریکا کے بعد اسرائیل کے سب سے بڑے حامی ملک برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا ہے کہ کوئی بھی یہ نہیں چاہتا کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنوبی لبنان میں ایک پرانی جنگ کی واپسی ہو اور یہاں ایک نیا بحران جنم لے۔
ڈیوڈ لیمی نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم میں سے کوئی بھی یہ نہیں چاہتا کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 2006 کی سالوں بعد جنگی تاریخ دہرائی جائے کیوں کہ اسرائیل اس وقت جنوبی لبنان میں ایک دلدل میں پھنس چکا تھا۔
مزید پڑھیں:لبنان میں اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے پاکستانی سفارتخانے کے اقدامات
انہوں نے کہا کہ ہم میں سے کوئی بھی علاقائی جنگ نہیں دیکھنا چاہتا۔ یہ قیمت مشرق وسطیٰ کے لیے بہت بڑی ہوگی اور اس کا عالمی معیشت پر بہت برا اثر پڑے گا۔
اسرائیل لبنان پر زمینی حملوں کا سلسلہ فوری روک دے، اسپین
ہسپانوی وزیر خارجہ جوز مینوئل البرس نے کہا ہے کہ اسرائیل کو جنوبی لبنان میں زمینی حملے نہیں کرنے چاہییں کیوں کہ ہم نہیں چاہتے کہ خطے میں تنازع مزید طول پکڑ لے۔
مینوئل البرس نے مزید کہا کہ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ جنوبی لبنان میں زمینی دراندازی کو روکا جانا چاہیے، کیونکہ ہمیں بہت پریشان کن معلومات مل رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے حزب اللہ، حماس اور پاسداران انقلاب کے کون کون سے اعلیٰ کمانڈر شہید کیے؟
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری کو لبنان اور غزہ میں جنگ بندی کے لیے فوری اقدامات اٹھانے چاہییں اور اس جنگ کو روکنا چاہیے۔ البرس نے اسرائیلی علاقے پر حزب اللہ کے راکٹ حملوں کی بھی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ امن کے حصول کا واحد راستہ یہ ہے کہ حزب اللہ کے جنگجو بین الاقوامی انسانی قوانین کی تعمیل کریں اور شہریوں کو دیے جانے والے تحفظ کا احترام کریں۔
واضح رہے کہ فروری 2022 سے اسپین نے لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس کی کمان سنبھال رکھی ہے اور اسرائیل کے ساتھ جنوبی لبنان کی سرحد پر 650 فوجی تعینات کر چکا ہے۔
روس کا لبنان میں اسرائیلی حملوں پر گہری تشویش کا اظہار
روس نے لبنان میں اسرائیل کی فوجی سرگرمیوں اور دمشق پر مبینہ حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسرائیل کی دشمنی کا جغرافیہ وسیع ہو تا جا رہا ہے جس سے خطے میں مزید عدم استحکام پیدا ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے اور کشیدگی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ کشیدگی خطے اور آس پاس کے علاقوں کے لیے تباہ کن ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے لبنان پر زمینی حملہ کیا تو بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہیں، حزب اللہ
انہوں نے مزید کہا کہ ماسکو دمشق کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔پیسکوف نے کہا کہ ’ہمیں فی الحال کوئی فوری خطرہ نظر نہیں آتا، لیکن یقیناً ہم ایک خودمختار ریاست کے خلاف اس طرح کے حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔
ترکی کی جنوبی لبنان میں اسرائیلی زمینی کارروائی کی مذمت
ترکی کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ لبنان میں اسرائیل کی زمینی کارروائی ملک کی علاقائی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ایک بیان میں ترجمان نے کہا گیا ہے کہ یہ اقدام اسرائیل کی جانب سے غیر قانونی قبضے کی کوشش ہے اور لبنان سے اسرائیلی افواج کا فوری انخلا اور یہ آپریشن فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:مسلم اُمہ متحد ہو کر لبنان کے عوام اور حزب اللہ کا ساتھ دے، آیت اللہ خامنہ ای
بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق وہ سب کچھ کرنا چاہیے جو ضروری ہے۔
بیان میں لبنان میں اسرائیل کے زمینی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ‘غیر قانونی حملے کی کوشش’ قرار دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ جلد از جلد ختم ہونا چاہیے اور اسرائیلی فوجیوں کو لبنانی علاقے سے واپس بلانا چاہیے۔
مشرق وسطیٰ میں ‘عفریت’ کو روکنا ہوگا، قطری وزیر
قطر کے وزیر برائے بین الاقوامی تعاون لولوہ الختر نے غزہ اور لبنان پر اسرائیل کے حملوں پر شدید تنقید کی ہے۔
انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک ٹویٹ میں اسرائیل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے خطے میں ایک عفریت پھیل گیا ہے‘۔ ایک عفریت جو ممنوعہ ہتھیاروں اور طریقوں کا استعمال کرتا ہے جو شہریوں کو اندھا دھند نشانہ بناتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ وہ ’عفریت ‘ (اسرائیل ) ہے جس نے سلامتی کونسل کے ایک بھی فیصلے پر عمل نہیں کیا اور روزانہ کی بنیاد پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے بیروت اور غزہ پر حملے، فلسطینی تنظیم کے 3 ارکان سمیت 105 افراد شہید
اس کے باوجود اسے نہ صرف کچھ بین الاقوامی عناصر کی آشیرباد مل رہی ہے بلکہ ان عناصر کے ہتھیاروں اور ٹیکس دہندگان کے پیسے بھی مل رہے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ بین الاقوامی قوانین سے خود کو بالاتر سمجھنے والے اس عفریت کے مزید قبضے کو روکنا ہوگا کیوں کہ جب تک ہم اسے روکنے کے لیے متحد نہیں ہوتے، یہ فوجی اور سیاسی غنڈہ گردی پورے خطے کو تباہ کر دے گی۔