ایران نے گزشتہ روز اسرائیل پر تقریباً 180 میزائلوں سے حملہ کیا، جس پر اسرائیلی وزیراعظم نے دھمکی دی ہے کہ ایران نے میزائل حملے کرکے بڑی غلطی کی ہے جس کا اسے خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا اسرائیل پر حملہ، پی آئی اے نے پروازوں کو ایرانی فضائی حدود استعمال کرنے سے روک دیا
غیرملکی میڈیا کے مطابق، گزشتہ روز ایران نے اسرائیل پر بڑا میزائل حملہ کیا، جس کے باعث تقریباً ایک کروڑ اسرائیلی شہری پناہ گاہوں میں چھپنے پر مجبور ہوگئے۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ دھماکوں کی آوازیں مقبوضہ بیت المقدس سمیت ملک بھر میں سنی گئیں تاہم ان حملوں میں ایک فلسطینی شہری ہلاک جبکہ 2 اسرائیلی شہری زخمی ہوئے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل پر حملے میں ایران نے پہلی مرتبہ اپنا ہائپر سونک میزائل ’فتح‘ استعمال کیا ہے۔
ایرانی حملے کے تناظر میں منعقدہ کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران نے اسرائیل پر رات کے وقت سینکڑوں میزائل برسائے لیکن دنیا کے سب سے جدید ائیر ڈیفنس سسٹم کی بدولت ایران کا حملہ ناکام ہوا۔ نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج اور شہریوں کو حملے کی ناکامی پر مبارکباد پیش کی جبکہ ایرانی حملہ ناکام بنانے میں مدد کرنے پر امریکا کا بھی شکریہ ادا کیا۔
ایرانی حملے ناکام اور غیرمؤثر رہے، امریکا
ادھر، امریکا کی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ اسرائیل پر ایران کے منگل کے روز کیے گئے میزائل حملے ’ناکام اور غیر مؤثر‘ رہے۔
وائٹ ہاؤس میں بریفنگ کے دوران جیک سلیوان نے ایرانی حملوں کو ناکام بنانے میں امریکی کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا، ’اس وقت تک ہمیں جو اطلاعات ملی ہیں، ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایرانی حملے ناکام اور غیر مؤثر رہے ہیں‘۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ہم واضح کرچکے ہیں کہ ایران کے لیے ان حملوں کے سنگین نتائج ہوں گے۔
سلامتی کونسل کا اجلاس طلب
سوئٹزرلینڈ نے، جس کے پاس اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی صدارت ہے، ایک بیان میں کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر غور کرنے کے لیے سیکیورٹی کونسل کا اجلاس آج (بدھ کے روز) منعقد ہوگا۔
اسرائیل پر میزائل حملے کا حکم سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے دیا
برطانوی خبررساں ایجسنی کے مطابق اسرائیل پر میزائل حملوں کا حکم ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے دیا اور کہا کہ اسرائیل پرمیزائل داغے جانے کے بعد ایران کسی بھی جوابی کارروائی کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے حکم کے بعد ایران نے اسرائیل پر ڈرون اور کروز میزائل بھی داغ دیے ہیں، جس کے بعد مشرق وسطیٰ میں ایک نئی صورت حال پیدا ہو گئی ہے، ترک اور دیگر عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے داغے جانے والے میزائل حملوں کے بعد اسرائیل میں سائرن بج اٹھے ۔
BREAKING: HUGE ATTACK IN TEL AVIV WITH 10 DEAD AND MANY INJURIES pic.twitter.com/TeY4yd8azj
— Sulaiman Ahmed (@ShaykhSulaiman) October 1, 2024
گزشتہ روز اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران نے منگل کی رات اسرائیل کی جانب 102 میزائل داغے ہیں، تاہم اس حوالے سے متضاد اطلاعات آ رہی ہیں، بعض اسرائیلی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ایران کی جانب سے 400 میزائل داغے گئے ہیں، جس کے بعد اسرائیل نے اپنے تمام شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کر دی ہے۔
#BREAKING #Iran #Israel JUST IN: Take a look at the scale of Iran’s missile attack on Israel. pic.twitter.com/e5piAXsd97
— The National Independent (@NationalIndNews) October 1, 2024
امریکی صدر کا فوج کو اسرائیل کے بھرپور دفاع کا حکم
امریکی صدرجو بائیڈن نے گزشتہ روز ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد طلب کیے گئے قومی سلامتی کے اجلاس میں امریکی فوج کو حکم دیا تھا کہ وہ اسرائیل کا بھرپور دفاع کرے، امریکی صدر نے فوج کو یہ بھی حکم دیا کہ وہ ایران کی طرف سے اسرائیل کی جانب داغے جانے والے میزائلوں کو راستے میں ہی روکے۔
ایران کی طرف سے داغے جانے والے میزائل اردن کی فضا سے گزرکراسرائیل کی طرف گئے۔ دوسری جانب، ایرانی حملوں کے ساتھ ہی لبنان سے حزب اللہ نے بھی اسرائیل پرراکٹ حملے شروع کر دیے تھے۔
#BREAKING #Israel #Iran JUST IN: Explosions are reported in Tel Aviv. pic.twitter.com/LWtB3zhYay
— The National Independent (@NationalIndNews) October 1, 2024
ایران کے پاسداران انقلاب نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ اس نے غزہ کے عوام کے ساتھ ساتھ حماس اور حزب اللہ کے رہنماؤں کے قتل کے جواب میں اسرائیل پردرجنوں میزائل داغے ہیں۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل نے جوابی کارروائی کی تو اسے ’کچل کر رکھ دینے والے‘ حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مغربی کنارے سے ’نان اسٹاپ‘ میزائل دیکھے گئے
مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے رام اللہ سے عرب ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آسمان میں درجنوں میزائل مغرب کی جانب یروشلم اور اسرائیل کی طرف جاتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میزائل تقریباً بغیر کسی روک ٹوک کے جاری ہیں۔ سائرن اب بھی بج رہے ہیں۔اور اسرائیل میں بڑے پیمانے پر دھماکوں کی آوازیں سنی جا رہی ہیں۔
اسرائیلیوں کی جانب سے بموں کی پناہ گاہوں میں جمع ہونے کے بعد پورے اسرائیل میں الارم بج نے لگے اور یروشلم اور دریائے اردن کی وادی میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
سرکاری ٹیلی ویژن پر صحافی براہ راست نشریات کے دوران زمین پر لیٹے ہوئے نظر آئے روئٹرز کے صحافیوں نے اسرائیل اور لبنان کے ہمسایہ ملک اردن کی فضائی حدود میں میزائلوں کو فضا میں پھٹتے ہوئے دیکھا۔
یروشلم کے اوپر میزائلوں کا دوسرا حملہ
برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایران کے میزائلوں کا دوسرا حملہ یروشلم کے اوپر دیکھا گیا، میزائلوں کی پہلی کھیپ کے بمشکل 10 منٹ بعد، میزائلوں کی دوسری کھیپ مختلف سمت سے شہر کے اوپر سے گزری، اس دوران یروشلم میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنائی دینے لگیں تو دوسری جانب آسمان پربھی دھماکوں کی چمک نظر آئی۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے اسرائیل پر حملے کو ‘قانونی، منطقی اور جائز جواب’ قرار دیا
ہے اور کہا ہے کہ اگر صیہونی حکومت نے جواب دینے یا مزید مذموم کارروائیوں کا ارتکاب کرنے کی جرات کی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ علاقائی ریاستوں اور صیہونیوں کے حامیوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ صہیونی حکومت سے الگ ہو جائیں۔
اسرائیل پر حملہ اسماعیل ہنیہ اور حسن نصراللہ کی شہادت کا جواب ہے، ایرانی پاسداران انقلاب
ایران کی پاسداران انقلاب نے متنبہ کیا ہے کہ اگر صیہونی حکومت نے ایران کی کارروائیوں کے خلاف جوابی کارروائی کی تواسے شدید اورزبردست حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایران کی جانب سے مقبوضہ علاقوں پرکروزاور بیلسٹک میزائل داغے جانے کے چند منٹ بعد پاسداران انقلاب نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید اسماعیل ہانیہ، سید حسن نصراللہ اور شہید نیلفورشان سمیت اہم شخصیات کی شہادت کا بدلہ لینے کے لیے انہوں نے ‘مقبوضہ علاقوں کے مرکز’ پر حملے کیے ہیں۔
یہ بیان خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کی عکاسی کرتا ہے اور پاسداران انقلاب کی جانب سے اپنے تحفظ اوراتحادیوں کے دفاع میں فوجی کارروائی کے لیے تیار ہونے کا اشارہ دیتا ہے۔
اقوام متحدہ کی مذمت، انتونیوگرتریس کا فوری جنگ بندی کا مطالبہ
ادھراقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایران کے حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ کے تنازع اور کشیدگی مزید پھیلنے کے امکان کو ظاہر کرتے ہوئے اس کی مذمت کی اور ایک بار پھر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
I condemn the broadening of the Middle East conflict with escalation after escalation.
This must stop.
We absolutely need a ceasefire.
— António Guterres (@antonioguterres) October 1, 2024
منگل کو ایران کی جانب سے اسرائیل پر میزائل حملے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنی ایک پوسٹ میں انتونیو گوتریس نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی جنگ مزید نہیں پھیلنی چاہیے یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
ایران اور فلسطینی عوام کا جشن
ادھر ایران کے پاسداران انقلاب کی جانب سے اسرائیل پرمیزائل داغے جانے کے بعد صیہونی حکومت کے خلاف ردعمل کے طور پر ایرانی اور فلسطینی عوام جشن منانے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے اورایران اور لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے پرچم لہرا کرجشن منایا۔
The Iranian people are filled with immense joy and jubilation following the Islamic Republic’s missile response to the Zionist regime pic.twitter.com/mY2kUhmego
— Press TV 🔻 (@PressTV) October 1, 2024
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پرپوسٹ کی گئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایرانی اور فلسطینی عوام اپنے اپنے علاقوں میں رات کے اندھیرے میں سڑکوں پر نکل آئے اور جشن منایا، جشن کے دوران ایرانی اور فلسطینی عوام نے الجہاد الجہاد اور صہیونی حکومت کے خلاف زبردست نعرے بھی لگائے۔ فلسطینی عوام تل ابیب کی جانب بڑھتے ہوئے میزائلوں کی ویڈیو بھی بناتے رہے۔
Palestinians erupt in joy as Iranian missiles rain down on the occupied territories pic.twitter.com/oFKTjUy1Pz
— Press TV 🔻 (@PressTV) October 1, 2024
سوشل میڈیا پر تبصروں میں ایران کے حملے پر خوشی اور مسرت کا اظہار کیا جا رہا ہے جبکہ بعض صارفین ان حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی کی جانب اشارہ کر رہے ہیں۔
اسرائیلی دفاعی سسٹم کام کر رہا ہے
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کا دفاعی سسٹم ڈوم ایران سے داغے گئے میزائلوں کو کامیابی کے ساتھ روک رہا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگری کا کہنا ہے کہ ’فضائی دفاعی نظام مکمل طور پر آپریشنل ہے، جہاں بھی ضرورت ہو، خطرات کا سراغ کامیابی کے ساتھ لگا رہا ہے اور انہیں روک رہا ہے۔
ایرانی میزائل حملوں کا سلسلہ بند ہو گیا
برطانوی میڈیا کے مطابق اگرایران اسرائیل پرمزید میزائل داغنے کا ارادہ نہیں رکھتا تو ایسا لگتا ہے کہ حملہ ختم ہو گیا ہے۔
اسرائیلی حکام نے عوام سے کہا ہے کہ وہ اب بموں سے بچاؤ کے لیے بنائی گئی پناہ گاہوں کو چھوڑ سکتے ہیں جبکہ اسرائیلی ایئرپورٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ملک کی فضائی حدود دوبارہ کھول دی گئی ہے۔
ادھر سوشل میڈیا وسطی اسرائیل پرمیزائلوں کی بارش کی تصاویر سے بھرا ہوا ہے، جن میں سے کئی کو روک لیا گیا لیکن کچھ واضح طورپراسرائیلی علاقوں میں گرے بھی ہیں جس سے زبردست دھماکے ہوئے ہیں۔ ان حملوں کے بعد کئی مقامات پرامدادی کارکن روانہ کیے گئے ہیں لیکن ابھی تک کسی شخص کے زخمی یا ہلاک ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔
قبل ازیں اسرائیل نے کہا تھا کہ اس کی فوج جنوبی لبنان میں ‘محدود’ حملے کے لیے داخل ہوئی تھی تاہم حزب اللہ نے اس بات کی تردید کی تھی کہ وہ لبنان کے علاقے میں داخل ہوئے ہیں۔
لبنان کے وزیراعظم نجیب میکاتی نے کہا ہے کہ لبنان کو اپنی تاریخ کے خطرناک ترین مراحل میں سے ایک کا سامنا ہے۔
دریں اثنا غزہ کی پٹی میں اسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں کم از کم 29 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔
غزہ میں اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 41,638 افراد شہید اور 96,460 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیل میں 7 اکتوبر کو حماس کی قیادت میں ہونے والے حملوں میں کم از کم 1139 افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
پی آئی اے نے ایرانی فضائی حدود کا استعمال معطل کر دیا
دریں اثنا پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے ایران کی جانب سے اسرائیل پر جاری میزائل حملوں کے پیش نظر ایرانی فضائی حدود سے گزرنے والی تمام پروازیں معطل کردی ہیں۔
پی آئی اے نے تمام پائلٹس اور فلائٹ آپریشنز کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تاحکم ثانی ایرانی فضائی حدود سے گریز کریں۔
ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ ایرانی فضائی حدود سے بچنے کے لیے تمام پروازوں کے شیڈول پر نظر ثانی کی جا رہی ہے۔ جب تک صورتحال واضح نہیں ہو جاتی ہم ایرانی فضائی حدود استعمال نہیں کریں گے۔
ترجمان نے وضاحت کی کہ پی آئی اے عام طور پر ایرانی فضائی حدود کے ذریعے 2 فضائی راہداریاں استعمال کرتی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ شمالی راہداری کینیڈا اور ترکی جانے والی پروازوں کے لیے استعمال ہوتی ہے جبکہ جنوبی راہداری متحدہ عرب امارات، بحرین، دوحہ اور سعودی عرب جانے والی پروازوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔