پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل اور رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کے خلاف نظرثانی درخواست سے متعلق عمران خان نے ہدایت دی تھی کہ آپ بینچ کے سامنے کچھ نکات رکھیں اور انہیں بتادیں کہ آپ ان نکات سے ہٹ کر کیس کی سماعت نہیں کرسکتے۔
سپریم کورٹ میں وی نیوز خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ عمران خان نے کہنا تھا کہ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم آپ (بینچ) کو نہیں مانتے کیونکہ اس کی تشکیل قانونی نہیں ہے، لہٰذا آپ کیس کو مزید نہ سنیں، عمران خان نے کہا کہ اگر پھر بھی وہ کیس چلاتے ہیں تو پھر ہم دیکھیں گے کہ اس پر کیا قانونی کارروائی ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آرٹیکل 63 اے: بیرسٹر علی ظفر کی آج ہی عمران خان سے ملاقات کرائی جائے، چیف جسٹس کی ہدایت
بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ عمران خان سے ملاقات میں ساری حکمت عملی، تفصیلات اور دلائل پر بات ہوئی تھی جو میں نے آج سپریم کورٹ میں پیش کردیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ عمران خان سے پارٹی معاملات، جلسوں، سیاست اور مختلف عالمی امور پر بھی گفتگو ہوئی تھی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس سے متعلق کوئی بات نہیں کی، عمران خان نے پی ٹی آئی کی جانب سے شروع کی گئی تحریک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب ہم نے عوامی اجمتماعات ہی کرنے ہیں۔
اسلام آباد میں احتجاج سے ایک دن پہلے عمران خان نے بیرسٹر علی ظفر کو کیا پیغام دیا؟ @FPasha807 @SyedAliZafar1 pic.twitter.com/ED3ZRwPgwz
— WE News (@WENewsPk) October 3, 2024
نظر ثانی سماعت کے بائیکاٹ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی جانب سے آرٹیکل 63 اے کی سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے دور میں ہونے والی سماعت کے بائیکاٹ اور پی ٹی آئی کے بائیکاٹ میں فرق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آرٹیکل 63 اے تشریح کیس: جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ایک اور خط لکھ دیا
انہوں نے بتایا کہ پی ڈی ایم نے بینچ کی آئینی تشکیل پر بائیکاٹ نہیں کیا تھا، ان کے بائیکاٹ کی یہی وجہ تھی کہ انہیں جج صاحب اچھے نہیں لگتے تھے، ہماری یہ وجہ نہیں ہے، ہم نے ایک قانونی نکتہ اٹھایا ہے کہ اس بینچ کی تشکیل درست نہیں ہے۔
واضح رہے کہ آج آرٹیکل 63 اے کے خلاف نظرثانی سماعت کے دوران بیرسٹر علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ کل عمران خان سے ملاقات ہوئی۔ یہ کوئی پرائیویٹ ملاقات نہیں تھی، پولیس والے موجود رہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا آپ نے کوئی خفیہ معاملات تو ڈسکس نہیں کرنے تھے، یہ ایک آئینی معاملہ ہے آپ کو بھی پتا ہے۔ علی ظفر بولے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کہتے ہیں کہ بینچ قانونی نہیں اس لیے آگے بڑھنے کا فائدہ نہیں ہے۔