جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت ایس سی او کانفرنس کے اختتام تک آئینی ترامیم مئوخر کردے، جبکہ اپوزیشن کو بھی احتجاج ملتوی کرنا چاہیے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حکومت بتائے اسے آئینی ترمیم میں جلدی کیا ہے، 18 ویں آئینی ترمیم کے موقع پر ہم 9 ماہ تک بیٹھتے رہے اور پھر جاکر ایک مسودے پر اتفاق ہوا۔
یہ بھی پڑھیں مجوزہ آئینی ترامیم پر مشاورت، محسن نقوی کی مولانا فضل الرحمان سے ایک اور ’اہم ملاقات‘
سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ ایمرجنسی مسلط کرکے آئینی ترمیم کی حکومت کو کیا جلدی ہے، اگر زور زبردستی کی گئی تو ہم اس سے اختلاف کریں گے اور اپنے موقف پر قائم رہیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ملک جن حالات سے گزر رہا ہے ان پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، کیونکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں حکومت کی رٹ ختم ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہاکہ داخلی اور سیاسی اختلافات کو یکجہتی میں تبدیل کیا جائے، حکومت نے دینی مدارس کی رجسٹریشن بند کی ہوئی ہے اور پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ رجسٹریشن نہیں کرائی جاتی۔
سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ اگر حکومت کی گزارشات ضروری ہیں تو ہماری گزارشات بھی سنی جائیں۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ کوئی میچ فکسنگ اور خرید و فروخت نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے کسی ممبر نے آج تک فلور کراسنگ نہیں کی، ہم اپنی پارٹی کے ذمہ دار ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ملکی سیاست میں نفرت اور دشمنی کا عنصر نہیں ہونا چاہیے، پی ٹی آئی کے ساتھ مشترکہ احتجاج کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں۔
’اسرائیلی جارحیت پر امت مسلمہ کی خاموشی تشویش کا باعث ہے‘
اسرائیل کی جارحیت پر بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ اسرائیل وحشیانہ اور ریاستی دہشتگردی کررہا ہے اور امت مسلمہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے جو تشویش کا باعث ہے۔
انہوں ںے کہاکہ دہشتگرد اسرائیل کی فلسطینی مسلمانوں کا خون پی پی کر پیاس نہیں بجھ رہی، اسرائیل مغربی دنیا اور امریکا کا اسلحہ استعمال کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں مسلمانوں پر فرض ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ کو صیہونی غاصبوں سے آزاد کرائیں، مولانا فضل الرحمان
سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ اسرائیل نے جنگ کا سلسلہ لبنان تک وسیع کرلیا ہے اور مسلمانوں کی نامور شخصیات کو نشانہ بنایا جارہا ہے، اسرائیل کی دہشتگردی کو روکنا امت مسلمہ پر فرض ہے۔