پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کل ڈی چوک کا احتجاج مؤخر کرنے پر راضی ہوگئی ہے اور حکومت کو مشروط پیشکش کردی ہے۔
پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما زین قریشی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم کل کا احتجاج مؤخر کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن اس کے لیے حکومت کو 26ویں آئینی ترمیم کو 23 اکتوبر سے آگے لے جانا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں حکومت کی دھمکی: کیا عمران خان نے ڈی چوک احتجاج کا فیصلہ واپس لے لیا؟
انہوں نے کہاکہ اگر حکومت ہماری اس پیشکش کو تسلیم کرلیتی ہے تو تحریک انصاف اپنے جلسے اور دھرنے مؤ خر کردے گی۔
دوسری جانب حکومت نے پی ٹی آئی کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی تیار کرلی، اور کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کا عمل شروع ہوگیا ہے، جبکہ کچھ مقامات سے راستے بھی بند کیے گئے ہیں۔
آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پی ٹی آئی سے اپیل کی کہ وفاقی دارالحکومت میں اہم نوعیت کے اجلاس اور ملاقاتیں ہورہی ہیں اس کے لیے احتجاج ملتوی کیا جائے ورنہ سختی سے نمٹا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف نے کل احتجاج کی کال دی ہے، لیکن ہمیں سوچنا چاہیے کہ کوئی احتجاج پاکستان کی قیمت پر نہیں ہونا چاہیے، پی ٹی آئی بھی پاکستان کی جماعت ہے کوئی باہر کی جماعت نہیں۔
محسن نقوی نے کہاکہ سیاست کریں مگر یہ طریقہ درست نہیں ہے، کیونکہ ایک سربراہ مملکت پاکستان میں موجود ہیں، جبکہ سعودی عرب کا وفد بھی پاکستان آرہا ہے۔
’احتجاج کو روکنے کے لیے ہر حد تک جائیں گے‘
انہوں نے کہاکہ اگر کوئی احتجاج کرے گا تو ہم روکنے کے لیے ہر حد تک جائیں گے، اس کے لیے تیاری پوری ہے، پھر بعد میں کوئی شکوہ نہ کرے۔
وزیر داخلہ نے کہاکہ سیکیورٹی کے انتظامات میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، کیونکہ وفاقی دارالحوکمت اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی کی ڈی چوک میں احتجاج کی کال، کارکنوں کی پکڑ دھکڑ شروع، مختلف راستے بند
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کو پہلے بھی جلسے کی اجازت دی گئی تھی، اب ابھی اجازت لے کر جلسہ کیا جائے لیکن احتجاج کی اجازت نہیں دیں گے۔
’کل جو ہاتھ چڑھے گا، پھر بعد میں کوی یہ نہ کہے کہ ان کے ساتھ نرمی کریں‘
محسن نقوی نے کہاکہ کل جو ہاتھ چڑھے گا پھر کوئی نہ کہے ان کے ساتھ نرمی کریں، کیونکہ کسی کو دھاوا بولنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔