اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی کے بعد پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس، احتجاجی مارچ جاری رکھنے کا فیصلہ
آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت امن و امان کے قیام کے لیے اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی کے بعد تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں بدلی ہوئی صورتحال پر غور کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:آگے فوج پیچھے فوج: انتشاری جتھے نرغے میں پھنس گئے
ذرائع کے مطابق سیاسی کمیٹی نے اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی کے باوجود احتجاجی مارچ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔
ذرائع کے مطابق سیاسی کمیٹی کا مؤقف تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر ڈی چوک پہنچیں گے۔ اجلاس میں احتجاج کے مستقبل سے متعلق غور کیا گیا۔
اس حوالے دی جانے والی بریفنگ میں کہا گیا کہ ہمارا احتجاج پرامن ہے اور پرامن رہے گا۔
سیاسی کمیٹی کا اعلامیہ
پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے اہم ترین اجلاس کے بعد تفصیلی اعلامیہ جاری کیا گیا ہے، جس میں کہا ہے کہ بانی چیئرمین عمران خان کی کال پر ڈی چوک احتجاج کی اب تک کی صورتحال اور پُر امن شہریوں کے خلاف ریاستی بربریت کا مفصل جائزہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی نے بھارتی وزیر خارجہ کو احتجاج میں شرکت اور خطاب کی دعوت دیدی
اعلامیے کے مطابق مینڈیٹ چوروں اور ان کے سرپرستوں کے مکروہ عزائم اور ان کی انتظامی و سیاسی چالبازیوں کا بھی بغور جائزہ لیا گیا۔
گورنر راج کا خواب دیکھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں
اعلامیے کے مطابق سیاسی کمیٹی کا کہنا تھا کہ گورنر راج کے ذریعے پختونخوا کے عوام کے مینڈیٹ پر دست درازی کے خواب دیکھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے اور نتائج کی سنگینی سے بے خبر ہیں۔
معقولیت کا راستہ اپنائیں
اعلامیے کے مطابق سیاسی کمیٹی کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کو عوام کے مدِمقابل کھڑا کرکے اپنی کھال بچانے والوں کے شیطانی عزائم پر قوم کی نظر ہے۔ فیصلہ ساز حماقتوں پر اصرار کی بجائے معقولیت کا راستہ اپنائیں۔
مینڈیٹ چور حقوق کی واپسی کی تیاری کریں
اعلامیے کے مطابق سیاسی کمیٹی کا کہنا تھا دارالحکومت کی محفوظ پناہ گاہوں میں دُبکے مینڈیٹ چور سازشوں کی بجائے عوام کو ان کے چوری شدہ مینڈیٹ اور حقوق کی واپسی کی تیاری کریں۔
یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد کے گردو نواح میں آرمی ڈپلائمنٹ کا عمل مکمل، پاک فوج کے دستوں نے ڈی چوک کا کنٹرول سنبھال لیا
اعلامیے کے مطابق سیاسی کمیٹی کا کہنا تھا کہ اجلاس میں پُر امن کارکنان، نہتّے شہریوں اور صحافیوں کے خلاف پولیس اور ریاستی مشینری کے سفاکانہ حملوں، آنسو گیس اور گرفتاریوں کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ کا اظہار اطمینان
اعلامیے کے مطابق وزیراعلیٰ پختونخوا کی قیادت میں ڈی چوک احتجاج پر اب تک کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا
اعلامیے کے مطابق سیاسی کمیٹی نے احتجاج کی نہایت جرات مندانہ اور بے باک قیادت پر وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ اس کے علاوہ بڑی تعداد میں نکلنے اور وزیراعلیٰ کی قیادت میں ڈی چوک کی جانب بڑھنے والے قافلے کا حصہ بننے پر خیبرپختونخوا کے عوام کو بھی زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا۔
عوام اور کارکنان کو خراجِ تحسین
اعلامیے کے مطابق سیاسی کمیٹی نے پُرامن انداز میں نہایت ثابت قدمی سے ان گنت رکاوٹیں عبور کرکے ڈی چوک پہنچنے والے اسلام آباد اور گرد و نواح کے عوام کی بھی زبردست تحسین پیش کیا۔ پنجاب اور اسلام آباد کے داخلی مقامات اور ڈی چوک سمیت مختلف مقامات پر بدترین ریاستی وحشت کی پوری جرات سے مزاحمت پر عوام اور کارکنان کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق سیاسی کمیٹی کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر پورا ملک بیدار اور لاکھوں لوگوں پر مشتمل عوامی سمندر نہایت پرامن انداز میں ڈی چوک میں اپنی منزل کی جانب بڑھ رہا ہے۔
قافلے مکمل طور پر غیرمسلّح اور پرامن ہیں
اعلامیے کے مطابق سیاسی کمیٹی کا کہنا تھا کہ تمام تر حکومتی رکاوٹوں اور شرانگیزیوں کے باوجود ہمارے قافلے مکمل طور پر غیرمسلّح اور پرامن ہیں۔ مینڈیٹ چوروں اور ان کے دستور بیزار سرپرستوں کو متنبّہ کرتے ہیں کہ کسی قسم کی شرارت یا حماقت سے باز رہیں۔
اعلامیے کے مطابق سیاسی کمیٹی کا کہنا تھا کہ حقیقی آزادی کی منزل قریب ہے، عمران خان قوم کی حقیقی آزادی کے محافظ اور اس بے مثال تحریک کے قائد ہیں۔ اڈیالہ کی سلاخوں کے پیچھے سے کپتان کی کال پر وفا شعار کارکنان اور اسلام آباد کے عوام ڈی چوک میں پہنچ چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کیا خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگ سکتا ہے؟
اعلامیے کے مطابق سیاسی کمیٹی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد، راولپنڈی اور شمالی پنجاب کے اضلاع سے عوام ڈی چوک میں موجود نڈر اور بے باک پاکستانیوں کے ساتھ شامل احتجاج ہونے کے لیے نکلیں۔
وزیراعلیٰ ضرور ڈی چوک پہنچیں گے
اعلامیے کے مطابق سیاسی کمیٹی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین طے شدہ پروگرام کے تحت اپنے قافلے کے ہمراہ ضرور ڈی چوک پہنچیں گے۔غلامی کے اندھیروں کا سینہ چاک کرکے طلوع ہونے والی صبحِ آزادی کے آثار ہر گزرتے لمحے کے ساتھ واضح تر ہوتے جارہے ہیں۔