علی امین گنڈاپور پر احتجاج مؤخر کرنے کے لیے دباؤ، عمران خان سے بھی رابطے کی کوششیں

ہفتہ 5 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور خیبرپختونخوا ہاؤس میں موجود ہیں اور ان پر احتجاج موخر کرنے کے لیے دباؤ ہے، جبکہ عمران خان سے بھی رابطے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے احتجاج ملتوی کرنے سے انکار کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں فسطائیت کے باوجود اسلام آباد پہنچے، آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان عمران خان کریں گے، علی امین گنڈاپور

ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کے ذریعے بھی احتجاج ملتوی کرانے کی کوشش کی گئی، لیکن پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے تجویز کو مسترد کردیا۔

پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے کہاکہ اگر ہماری صوبائی حکومت بھی جاتی ہے تو جائے، علی امین کی گرفتاری کی صورت میں متبادل قیادت کا اعلان کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں پی ٹی آئی کا احتجاج موخر کرانے لیے عمران خان سے بھی رابطے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

علی امین گنڈاپور کی گرفتاری سے متعلق متضاد اطلاعات

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور قافلے کے ہمراہ اسلام آباد پہنچنے کے بعد اس وقت خیبرپختونخوا ہاؤس میں موجود ہیں اور ان کی گرفتاری کے حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔

وزیراعلیٰ کی گرفتاری کی خبریں سامنے آنے کے بعد کارکنان ایک بار پھر ڈی چوک پہنچ گئے تھے تاہم پولیس نے آپریشن کرتے ہوئے ڈی چوک سمیت ملحقہ علاقوں کو کلیئر کردیا ہے۔

علی امین گنڈاپور کے بھائی فیصل امین نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کو خیبرپختونخوا ہاؤس سے گرفتار کیا گیا، جبکہ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے بھی وزیراعلیٰ کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی قیادت میں پی ٹی آئی کارکنوں کا قافلہ رکاوٹیں عبور کرتا ہوا آج سہ پہر کو اسلام آباد پہنچا تھا۔ اسلام آباد پہنچنے کے بعد وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے پی ہاؤس چلے گئے تھے جہاں رینجرز نے کنٹرول سنبھال لیا۔

ذرائع کے مطابق علی امین گنڈا پور کی جانب سے ریاست کے خلاف حملہ آور ہونے پر قانونی کارروائی کی گئی ہے، تاہم ابھی تک ان کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ علی امین گنڈا پور پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال کرنے کے الزامات ہیں۔

’علی امین گنڈاپور کو گرفتار کیا گیا نہ حراست میں ہیں‘

ذرائع کے مطابق علی امین گنڈا پور سے متعلق گرفتاری اور حراست میں لیے جانے کی افواہیں بے بنیاد ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز کی طرف سے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اور اس سلسلے میں گولی چلانے کی خبریں بالکل بے بنیاد  اور گمراہ کن ہیں۔

ذرائع کے مطابق مصدقہ اطلاعات آنے تک قیاس آرائیوں اور افواہوں سے گریز کیا جائے۔

اگلے لائحہ عمل کا اعلان عمران خان کریں گے، علی امین گنڈاپور

اسلام آباد پہنچنے پر کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہاکہ ہم فسطائیت کے باوجود اسلام آباد پہنچنے ہیں اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے، اب آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان عمران خان کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے پرامن طریقے سے اسلام آباد پہنچ کر ثابت کیاکہ ہم پرامن جماعت ہیں۔

علی امین گنڈاپور نے کہاکہ ہم پر گولیاں برسائی گئیں، لیکن ہم انتشار نہیں پھیلانا چاہتے، آئندہ کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ عمران خان کریں گے۔

رینجرز نے علی امین گنڈاپور کے بیڈروم کا دروازہ توڑ دیا

ذرائع کے مطابق رینجرز اور پولیس نے وزیراعلیٰ کے بیڈ روم کا دروازہ توڑ کر ان کو محصور کرلیا، جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کے حکام سے مذاکرات ہوئے جس کے بعد وہ کے پی ہاؤس سے روانہ ہوگئے تھے۔

اس سے قبل اسلام آباد کی ضلعی عدالت نے غیرقانونی اسلحہ و شراب برآمدگی کے کیس میں ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

پی ٹی آئی کا احتجاج کا سلسلہ جاری رکھنے کا فیصلہ

پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کی خیبرپختونخوا ہاؤس سے روانگی کے بعد تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کے بعد بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔

علی امین گنڈاپور کہاں ہیں کچھ معلوم نہیں، بیرسٹر سیف

علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کی خبریں سامنے آنے کے بعد مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا نے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو باضابطہ گرفتار نہیں کیا گیا، تاہم اب ان کا موقف ہے کہ علی امین گنڈاپور کے حوالے سے کچھ معلوم نہیں کہ وہ کہاں پر ہیں۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ کو اگر گرفتار کیا گیا تو خیبر پختونخوا کی عوام کے مینڈیٹ کی توہین ہوگی، جعلی حکومت کو اس قسم کے غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کا جواب دینا ہوگا۔

علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

اسلام آباد کی ضلعی عدالت نے غیرقانونی اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس میں مسلسل عدم حاضری پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے اور 12 اکتوبر کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 4 اکتوبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں احتجاج کی کال دی تھی، اور ملک کے مختلف علاقوں سے قافلے دارالحکومت پہنچنے تھے، جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا قافلہ رات کو باہتر انٹرچینج کے قریب پھنس گیا تھا آج سہ پہر اسلام آباد پہنچا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اعلان کررکھا تھا کہ ہم ہر صورت ڈی چوک میں پہنچیں گے کیونکہ عمران خان کا حکم ہمارے لیے ریڈلائن ہے۔

اسلام آباد میں کشیدگی، وفاق کی مدد کے لیے سندھ پولیس کے ایک ہزار جوان اسلام آباد روانہ

اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث وفاق نے سندھ حکومت سے پولیس کی نفری مانگ لی۔

اسلام آباد میں پی ٹی آئی ریلی اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی گرفتاری سے متعلق متضاد دعوؤں کےنتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کو بہتر طور پر کنٹرول کرنے کے لیے  وفاق نے سندھ حکومت سے نفری مانگ لی ہے۔

لاہور میں پی ٹی آئی کارکنوں اور وکلا کی گرفتاریاں شروع

دوسری جانب پی ٹی آئی نے آج لاہور میں مینار پاکستان گراؤنڈ میں بھی احتجاج کی کال دی ہے، لاہور میں صبح ہی جگہ جگہ کنٹیرز لگا کر راستے بند کردیے گئے تھے، اور اب اطلاعات ہیں کہ لاہور میں پی ٹی آئی کارکنوں اور وکلا کی گرفتاریاں شروع ہوگئی ہیں، اور زمان پارک کو جانے والے راستوں کو بھی پولیس نے بند کر دیا ہے۔

ڈی چوک پر سیکیورٹی ہائی الرٹ

اسلام آباد کے ڈی چوک پر فوج، رینجرز، ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ پی ٹی آئی کارکنان ڈی چوک جانے والی شاہراہ کے قریب موجود ہیں جبکہ کئی مقامات پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی جارہی ہے۔

اسلام آباد پولیس کے اہلکار پی ٹی آئی کارکنوں کی ویڈیوز بناتے رہے

ڈی چوک کے قریب جمع ہونے والے پی ٹی آئی کارکنان عمران خان کے حق میں نعرے لگارہے ہیں جبکہ اسلام آباد پولیس کے اہلکار سڑک کے ایک جانب کھڑے ہیں اور قافلے میں شریک کارکنان کی ویڈیوز بناتے نظر آرہے ہیں۔

اسلام آباد میں پاک فوج کے مزید جوان تعینات

وفاقی دارالحکومت میں سکیورٹی انتظامات کو فول پروف بنانے کے لیے پاک فوج کے مزید جوان تعینات، پاک فوج نے اسلام آباد میں شاہراہ سری نگر کی سیکیورٹی بھی سنبھال لی ہے۔ ذرائع کے مطابق، پاک فوج وفاقی دارالحکومت میں کسی بھی طرح کی شرپسندی سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے گی، پاک فوج نے اسلام آباد میں ڈی چوک جانے والے تمام راستوں پر ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں، قانون کی عمل داری کے لیے پاک فوج مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر ذمہ داریاں سرانجام دے رہی ہے۔

کسی کو ریڈ زون کے قریب آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، عطا تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کو خارجہ پالیسی میں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں اور پوری دنیا پاکستان کی معاشی پالیسیوں کی تعریف کررہی ہے اور اس کے ساتھ تجارت کے لیے تیار ہے،کئی دہائیوں بعد 12 ممالک کے سربراہان پاکستان آرہے ہیں، پی ٹی آئی کو پاکستان کی ترقی قبول نہیں، کسی کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس کو سبو تاژ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، کسی کو ریڈ زون کے قریب آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب میں وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ کئی دہائیوں بعد 12 ممالک کےسربراہان آرہےہیں، ہم چاہتے ہیں کہ جو بھی پاکستان آئے یہاں سے اچھا تاثر لے کر جائے لیکن پی ٹی آئی والوں  کا بیانیہ ریاست  کے خلاف ہے، ایس سی او کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، یہ این آراو  لینے کی کوشش کررہے ہیں، ریڈزون کے قریب کسی کو نہیں آنے دیں گے، کسی کوامن وامان خرا ب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اسلام آباد میں رینجرز اہلکارموجود ہیں، فوج بھی آگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں صرف انتشار، تشدد، بربادی اور تباہی ہے، پاکستان کے حالات بہتر ہوں تو ان لوگوں کو نیند نہیں آتی، ان لوگوں کا بیانیہ فوج اور ریاست کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے اور مارچ اس لیے ہورہے ہیں کیونکہ انہیں تکلیف یہ ہے کہ معیشت بہتر کیوں ہورہی ہے۔

فوج کو واضح اور غیر مبہم رولز آف انگیجمنٹ دے دیے گئے

پاک فوج کے دستے آرٹیکل 245 کے تحت  کل رات سے اسلام آباد میں سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں، 4 اکتوبر کو وزارت داخلہ نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کی تعیناتی کے احکامات دیے، پاک فوج کے دستوں کی اسلام آباد اور گرد و نواح میں تعیناتی کا عمل مکمل کل رات ہوگیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فوجی دستے علاقے بھر میں شہریوں کے جان و مال کے تحفظ اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے مستعدی سے گشت کررہے ہیں، 26 نمبر چونگی کے علاقے میں بھی فوج کسی بھی  طرح کے ہنگامی حالات سے نبرد آزما ہونے کے لیے  موجود اور الرٹ ہے، فوج کو واضح اور غیر مبہم رولز آف انگیجمنٹ بھی دے دیے گئے ہیں، کسی بھی شرپسند کو امن و امان کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

گزشتہ 24 گھنٹے میں 120 افغان شہری پکڑے گئے، پی ٹی آئی کے عزائم کچھ اور لگ رہے ہیں، وزیر داخلہ محسن نقوی

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ساری صورتحال کے ذمہ دار وزیراعلیٰ خیبرپختونخو ا ہیں، وہ جتھہ لے کر آرہے ہیں۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو ہر طرح سے سمجھانے کی کوشش کی، وہ اگر بات کرنا چاہتے تو بات ہوسکتی تھی لیکن وہ وہ حد سے بڑھ رہے ہیں، ان کے عزائم کچھ اور لگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹے میں 120 افغان شہری پکڑے گئے ہیں، افغان شہریوں کا پکڑے جانا الارمنگ ہے، پتھر گڑھ پولیس پر فائرنگ کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ کسی کی پراپرٹی کو نقصان نہیں پہنچائیں گے مگر وہ نقصان پہنچا رہے ہیں، اگر انہوں نے مزید لائن کراس کی تو سخت کارروائی ہوگی۔ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کارکنان پولیس پر آنسو گیس چلا رہے ہیں، ان کے پاس اتنے آنسو گیس کے شیلز کہاں سے آئے، ان کے پاس اسلحہ ہے، ہمارے جوان اب بھگی بغیر اسلحے کے ہیں، ان کا مقصد صرف ایس سی او کانفرنس کو سبو تاژ کرنا ہے، وزیراعلیٰ جس جس راستے سے آگے نکلے وہاں پر پولیس پر فائرنگ ہوئی ہے۔

قبل ازیں، وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے پولی کلینک اسپتال کے دورہ کیا اور زخمی پولیس اہلکاروں کی عیادت کی ہے۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز پولیس اہلکاروں نے  تحمل کا مظاہرہ کیا، پولیس اہلکاروں  نے فرض شناسی کی اعلیٰ مثال قائم کی، ہمیں اسلام آباد پولیس کے بہادر سپوتو ں  پر ناز  ہے۔

ڈی چوک کی کیا صورتحال ہے؟

اسلام آباد کے ڈی چوک میں بھی پولیس اور فوج کی بھاری نفری تعینات ہے، فوج کی جانب سے گشت کیا جارہا ہے۔ ڈی چوک اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرین کی جانب سے پھینکا گیا کچرا ہٹایا دیا گیا ہے۔

لاہور میں پولیس کا کریک ڈاؤن

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اسلام آباد اور راولپنڈی کے بعد لاہور میں بھی احتجاج کی کال کے پیش نظر پولیس نے شہر کے داخلی و خارجی راستے کنٹینر لگا کر بند کر دیے ہیں، مینار پاکستان گراؤنڈ میں پانی چھوڑ دیا گیا اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل کردی گئی ہے۔ پولیس نے لاہور میں پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن میں 600 کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ پارٹی قیادت روپوش ہوگئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، پی ٹی آئی کی جانب سے آج (5 اکتوبر کو) مینار پاکستان گراؤنڈ میں احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا۔ پولیس نے احتجاج سے نمٹنے کے لیے پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے 600 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ پارٹی قیادت روپوش ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور شہر بھی کنٹینرز کے نرغے میں، ’راستوں کی بندش عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ہے‘

علاوہ ازیں، لاہور کے مختلف مقامات پر کنٹینرز پہنچا دیے گئے ہیں، مینار پاکستان، ملتان روڑ، داتا دربار، ٹکسالی گیٹ، لوئر مال, شاہدرہ چوک، ٹھوکر نیاز بیگ، بابو صابو، لبرٹی چوک میں کینٹینر لگا دیے گئے ہیں، ٹھوکر نیاز بیگ اور لاہور سیالکوٹ موٹر وے کے داخلی راستوں پر بھی کنٹینر کھڑے کردیے گئے ہیں، صابو انٹرچینج کو عام ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے، ٹھوکر نیاز بیگ انٹر چینج سے بھی ٹریفک کو موٹروے پر داخل نہیں ہونے دیا جارہا، راستے بند کیے جانے پر اسلام آباد اور دیگر شہروں کو جانے والے شہریوں کو سخت پریشانی کا سامنا ہے۔

مینار پاکستان گراؤنڈ پراحتجاج کی کال کے باعث ریلوے اسٹیشن، مینار پاکستان گراؤنڈ اور لاری اڈے کی طرف جانے والی سڑکوں اور دیگر مقامات پر بھی کنٹینر پہنچا دیے گئے تاہم شہر میں فی الوقت ٹریفک معمول کے مطابق چل رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے 4 شہروں میں دفعہ 144 نافذ، رینجرز طلب

پی ٹی آئی کے احتجاج کی وجہ سے محکمہ داخلہ پنجاب نے لاہور میں 3 سے 8 اکتوبر تک 6 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔ اس سے پہلے پنجاب کے 7 اضلاع میں دفعہ 144 کا نفاذ کیا گیا تھا۔ محکمہ داخلہ کے مطابق جن علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے وہاں پر سیاسی اجتماعات، دھرنے، جلسے جلوس سمیت کسی بھی قسم کی سرگرمی پر پابندی عائد ہوگی۔

پاکستان تحریک انصاف نے 5 اکتوبر کو عمران خان کی سالگرہ کے موقع پر مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت مانگی تھی مگر انتظامیہ نے اجازت دینے سے انکار کردیا تھا، جس کے بعد لاہور ہائیکورٹ میں ایک درخواست بھی دائر کی گئی تھی۔ لاہور ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر کو حکم دیا تھا کہ پی ٹی آئی کی درخواست پر 30 ستمبر تک فیصلہ کیا جائے مگر ضلعی انتظامیہ نے ابھی تک تحریک انصاف کو مینار پاکستان پر کسی بھی قسم کی تقریب کا این او سی جاری نہیں کیا، نہ ہی اس حوالے سے کوئی اور فیصلہ ہوسکا۔ پی ٹی آئی کے مطابق انتظامیہ کی طرف سے جلسے کی اجازت نہ ملنے کے بعد اب احتجاج کیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp