آئینی ترمیم کے لیے حکومت کے پاس ضمیر پر ووٹ لینے کا آپشن موجود ہے، بلاول بھٹو

بدھ 9 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کے لیے حکومت کے پاس ضمیر پر ووٹ لینے کا آپشن موجود ہے، لیکن اس کے باوجود ہم اتفاق رائے چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں مجوزہ آئینی ترمیم کا ساتھ دینے والوں پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے، وکلا کنونشن میں جوڈیشل پیکج کے خلاف قرارداد منظور

اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 25 اکتوبر تک آئینی ترمیم پاس ہونے کے لیے پُرامید ہوں لیکن اس کے باوجود ہماری طرف سے کوئی ٹائم لائن نہیں، ترمیم اس کے بعد بھی ہوسکتی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر کے ساتھ اتفاق رائے ہو، جے یو آئی کا مسودہ آئے گا تو پھر اس پر بات کریں گے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہاکہ ایوان صدر میں پانچ بڑوں کی ملاقات ہوئی ہے تو ضرور سنجیدہ گفتگو ہوئی ہوگی۔

واضح رہے کہ حکومت نے عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم لانے کا فیصلہ کیا ہے، ستمبر میں آئینی ترمیم پاس کرانے کی کوشش کی گئی تاہم نمبر پورے نہ ہونے کی وجہ سے حکومت نے ترمیم کو موخر کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ جلد دوبارہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس بلائے جائیں گے اور ترمیم پاس کرائی جائے گی۔

آئینی ترمیم کے معاملے پر جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان انتہائی اہمیت اختیار کرگئے ہیں، سینیٹ میں ترمیم پاس کرانے کے لیے حکومت کے پاس 5 ووٹ کم ہیں اور مولانا فضل الرحمان کے ارکان کی تعداد بھی پانچ ہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں آئینی ترمیم جتنی جلدی ہوجائے اتنا بہتر ہے، ایمل ولی خان

مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ اتفاق رائے سے ترمیم پاس کی جائے، گزشتہ روز نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کامران مرتضیٰ نے کہا تھا کہ ایک سے دو روز میں جمعیت علما اسلام کا آئینی ترمیم کا مسودہ سامنے آجائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp