ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان میمن نے شنگھائی تعاون تنظم (ایس سی او) اجلاس کےدوران کاروباری مراکز کو بند رکھنے کی خبروں کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ صرف ان کاروباری مراکز کو بند رکھا جائے گا جو روٹ پر واقع ہوں گے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان میمن نے ہفتہ کے روز جاری وضاحتی بیان میں کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران شہر میں کاروباری سرگرمیوں پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی ہے تاہم جن کاروباری مراکز کو بند کرنا مقصود ہے ان کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس، کون سے راستے بند ہوں گے؟
انہوں نے بتایا کہ ایسے تمام کاروباری مراکز کے ساتھ ضلعی انتظامیہ مسلسل رابطے میں ہے، صرف ان کاروباری مراکز کو بند رکھا جائے گا جو روٹ پر واقع ہوں گے، دیگر کاروباری مراکز اپنے معمول کے مطابق سرگرمیاں جاری رکھ سکیں گے۔
ڈی سی اسلام آباد نے مزید بتایا کہ اسلام آباد میں ہائکنگ ٹریلز بھی ایس سی او کے اجلاس کے دوران بند رہیں گے، اس کے علاوہ ایس سی او وفود کے روٹس پر ٹریفک کی روانی بھی محدود رہے گی، تمام اقدامات سیکیورٹی اقدامات کے پیش نظر لیے جا رہے ہیں، اس لیے شہریوں اور کاروباری حضرات سے اپیل ہے کہ وہ تعاون کریں۔
واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 15 اور 16 اکتوبر کو ’شنگھائی تعاون تنظیم‘ کا سربراہی اجلاس منعقد ہونا ہے، اس اجلاس میں مختلف ممالک کے نمائندے اور وی وی آئی پیزشرکت کریں گے، کانفرنس سے ایک روز قبل ہی غیر ملکی مہمانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو جائے گا جس کی بنا پر اسلام آباد کی سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:ایس سی او اجلاس: وزیراعظم کا اسلام آباد کا دورہ، انتظامات کا جائزہ لیا
وفاقی حکومت کی جانب سے ایس سی او کانفرنس کے دوران امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے 14، 15 اور 16 اکتوبر کو جڑواں شہروں (راولپنڈی و اسلام آباد) میں عام تعطیل کا اعلان بھی کیا گیا ہے، اس دوران دفاتر اور اسکولز بند رہیں گے جبکہ مختلف شاہراہوں کو عام شہریوں کے لیے بند کردیا جائے گا، کانفرنس کے دوران ٹریفک پولیس کی جانب سے خصوصی ٹریفک پلان بھی جاری کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس، اسلام آباد کے تمام اسپتال کھلے رکھنے کا فیصلہ
بعض میڈیا ذرائع پریہ خبریں بھی آ رہی تھیں کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران اسلام آباد میں کاروباری مراکز کو بھی بند کر دیا جائے گا، جس کے باعث ڈی سی اسلام آباد کو وضاحتی بیان جاری کرنا پڑا، جس میں انہوں نے ان خبروں کی تردید کی ہے۔