وزارت خزانہ کی جانب سے 10 اپریل تک الیکشن کمیشن کو پنجاب میں انتخابات کے لیے درکار مطلوبہ فنڈز ملنے کے امکانات نہیں ہیں۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے بھی ادارے کو اب تک رقوم موصول نہ ہونے کی تصدیق کی ہے۔
ادھر حکومتی ذرائع کا کہنا ہےکہ 10 اپریل تک الیکشن کمیشن کو انتخابات کے لیے فنڈز ملنے کے امکانات نہیں ہیں کیونکہ 10 اپریل تک اقتصادی رابطہ کمیٹی کا کوئی اجلاس شیڈول نہیں۔ تاہم وزیراعظم کے پاس سرکولیشن سمری کے ذریعہ فنڈز منظور کرنے کا اختیار ہے۔
الیکشن کمیشن نےحکومت سے پنجاب میں انتخابات کے انعقاد کے لیے 21 ارب روپے طلب کیے ہیں جب کہ سپریم کورٹ نے وزارت خزانہ کو 10 اپریل تک الیکشن کمیشن کو مطلوبہ فنڈز فراہم کرنے کے احکامات دے رکھے ہیں۔
حکومتی ذرائع کے مطابق 10 اپریل تک مطلوبہ فنڈز کی الیکشن کمیشن کو عدم فراہمی کی صورت میں صورتحال کے جائزہ اجلاس میں وزیر قانون ، وزیر خزانہ اور دیگر قانونی ماہرین نے فیصلہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ میں پیش ہو کر بتایا جائے گا کہ اس وقت پارلیمنٹ نے حکومت کو فنڈز جاری کرنے سے روک دیا ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 30 نومبر کو الیکشن کمیشن کی 47 ارب روپے کے جواب میں 15 ارب روپے فنڈز کی منظوری دی تھی جو عام انتخابات کے لیے نہیں تھے۔
سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن کے انعقاد کے لیے وفاقی حکومت کو 21 ارب روپے الیکشن کمیشن کو 10 اپریل تک دینے کا حکم دیا تھا۔ تاہم اب حکومتی ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کو دو صوبوں میں انتخابات کے لیے 10 ارب کے فنڈز ملنے کے امکانات نہیں ہیں۔