کینیڈا میں کینیڈین شہری کا قتل، انڈیا نے بڑی غلطی کردی، جسٹن ٹروڈو

منگل 15 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

غیرملکی سرزمین پر بھارت کی غیرقانونی اور مجرمانہ سرگرمیاں ایک بار پھر منظرعام پر آگئی ہیں۔ کینیڈا نے سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی عہدیداران کے ملوث ہونے کے الزام میں گزشتہ روز کینیڈا میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر سنجے کمار ورما اور دیگر 5 بھارتی سفارتکاروں اور عہدیداران کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے جواب میں بھارت نے بھی کینیڈا کے قائم مقام ہائی کمشنر اور ڈپٹی کمشنر سمیت 6 عہدیداران کو ہفتے کے روز تک ملک چھوڑنے کی ہدایت کردی تھی۔

’انڈیا نے یہ سوچ کر ہی غلطی کی‘

بھارت کی جانب سے کینیڈین سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کے اعلان کے بعد کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اوٹاوا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا، ’انڈیا کی حکومت نے یہ سوچنے میں ایک بنیادی غلطی کی کہ وہ یہاں کینیڈین سرزمین پر کینیڈین شہریوں کے خلاف قتل یا بھتہ خوری جیسی مجرمانہ سرگرمیوں کی حمایت میں ملوث ہوسکتی ہے، جو قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: سکھ رہنما کے قتل سے متعلق نئے حقائق، کینیڈا نے بھارتی ہائی کمشنر کو ملک بدر کردیا

وزیراعظم ٹروڈو نے کہا کہ انڈیا ایک اہم جمہوری ریاست ہے جس کے ساتھ ہمارے گہرے تاریخی عوامی اور کاروباری تعلقات ہیں اور ایسے میں جغرافیائی سیاست میں پیدا ہونے والے عدم استحکام کا مطلب ہے کہ جمہوری ریاستوں کا ایک دوسرے کے ساتھ رہنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا، ’یہی وجہ ہے کہ جب ہم نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ذریعے یہ سمجھنا شروع کیا کہ گزشتہ موسم گرما میں کینیڈا کی سرزمین پر ایک کینیڈین شہری (ہردیپ سنگھ نجر) کے قتل میں اگر ممکنہ طور پر بھارت کا ہاتھ ہے تو بھارتی حکومت سے یہ کہنا ہماری ترجیح ہوگی کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ (قتل) ہوا ہے اور اسے ٹھیک کرنے کے لیے ہمارے ساتھ مل کر کام کریں۔‘

جسٹن ٹروڈو نے مزید کہا کہ کینیڈا نے اس معاملے پر شفاف انداز اپنایا ہے اور بھارتی حکام کے ساتھ تعاون کی کوشش کی ہے کیونکہ کینیڈین شہریوں کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے، تاہم بھارتی حکومت نے ہماری کوششوں کو مسترد کیا۔

بعض افراد اور اداروں کو بھارتی حکومت کے لیے کام کرنے کے لیے دھمکیاں دی گئیں، پولیس کمشنر

کینیڈین حکام کے مطابق، کینیڈین پولیس کو مودی سرکار کی سکھوں کے خلاف پرتشدد مہم میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد حاصل ہوئے تھے۔ اس حوالے سے کینیڈین پولیس کمشنر مائیک ڈوہیم نے بتایا کہ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کینیڈا میں مقیم بھارتی سفارت کار اور قونصلر اپنی پوزیشن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خفیہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان سرگرمیوں کے دوران بھارتی سفارت کار مودی سرکار کے لیے اپنے ایجنٹس کے ذریعے معلومات اکٹھی کرتے ہیں، شواہد سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ بھارتی ایجنٹس کے ذریعے کینیڈا میں مختلف اداروں کو معلومات جمع کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہردیپ سنگھ نِجر کے قتل میں ملوث بھارتی شہریوں کی کینیڈا میں گرفتاری، امریکا کا ردعمل سامنے آگیا

پولیس کمشنر مائیک ڈوہیم کے مطابق، کچھ افراد اور اداروں کے ساتھ بھارتی حکومت کے لیے کام کرنے کے لیے زبردستی کی گئی اور دھمکیاں دی گئیں، جمع کی گئی معلومات کو جنوبی ایشیائی کمیونٹی کے اراکین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام ثبوت براہ راست بھارتی حکومت کو پیش کیے گئے تھے جس میں تشدد کو روکنے کے لیے ان کے تعاون پر زور دیا گیا تھا، بھارت سے کینیڈا کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

پولیس کمشنر نے کہا کہ کینیڈین پولیس نے ایسے شواہد حاصل کیے ہیں جو بہت سنگین مسائل کو ظاہر کرتے ہیں، جبکہ خالصتانی رہنماؤں کے قتل کے مقدمات سے متعلق بھی شواہد حاصل ہوئے ہیں۔

کینیڈا نے بھارتی حکومت کو ٹھوس اور ناقابل تردید شواہد پیش کیے، کینیڈین ڈپٹی ہائی کمشنر

دوسری جانب، بھارت سے ملک بدر کیے گئے کینیڈین ڈپٹی ہائی کمشنر اسٹیورٹ ویلر نے دہلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا کی حکومت نے وہی کچھ کیا جو بھارت کا مطالبہ تھا، کینیڈا نے بھارتی حکومت کو بھارتی عہدیداران کے کینیڈین سرزمین پر سکھوں کے قتل کے منصوبوں میں ملوث افراد سے رابطے کے ٹھوس اور ناقابل تردید ثبوت فراہم کیے ہیں، اب یہ انڈیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث اپنے عہدیداران کے خلاف کارروائی کرے، یہ دونوں ملکوں کے مفاد میں بہتر ہوگا۔

 ڈپٹی ہائی کمشنر اسٹیورٹ ویلر نے کہا کہ بھارت جنوبی ایشیائی کمیونٹی کے سمیت کینیڈا میں خالصتان کے حامی عناصر کو خاص طور پر نشانہ بنارہا ہے، اس کے باوجود مودی نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت میں قائم مقام ہائی کمشنر سمیت 6 کینیڈین سفارت کاروں کو ملک سے بے دخل کر دیا ہے۔

کینیڈین ہائی کمشنر اور ڈپٹی کمشنر دہلی میں بھارتی وزارت خارجہ کے دفتر سے باہر آرہے ہیں۔

یاد رہے کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے معاملے پر رواں برس کینیڈا نے بھارت سے اپنے 40 سفارتکاروں کو واپس بلوا لیا تھا۔ ان حالات کے پیش نظر امریکا کی جانب سے بھی بھارت کو سکھ رہنماؤں کے قتل پر سخت ردعمل کا سامنا ہے۔ عالمی سطح پر دہشت گردی کے فروغ میں ملوث مودی سرکار بری طرح بے نقاب ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سکھ فار جسٹس کے سربراہ گرپتونت سنگھ پنوں کا امریکا سے بھارت کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

واضح رہے کہ 45 سالہ ہردیپ سنگھ نجر کو جون 2023 میں کینیڈا کے علاقے وینکوور کے مضافاتی علاقے میں نقاب پوش بندوق برداروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا، جس کے ردعمل میں 18 ستمبر 2023 کو کینیڈا نے بھارتی سفیر پون کمار کو ملک بدر کردیا تھا، جس کے جواب میں بھارتی حکومت نے بھی کینیڈین سفیر کو ملک چھوڑنے کے احکامات دیے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp