بھارتی وزیر خارجہ سبرا مینم شنکر نے بھی اسلام آباد میں جاری شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس سے خطاب کیا ہے۔ جے شنکر نے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور بیلاروس کے وزیراعظم رومان گلوف چینکو کے بعد تیسرے نمبر پر اجلاس سے خطاب کیا۔
اپنے خطاب میں میں جے شنکر نے کہا کہ ایس سی او سربراہان کونسل کی صدارت پر پاکستان کو مبارکباد دیتا ہوں، 2 بڑے تنازعات چل رہے ہیں، ہر ایک کے اپنے عالمی اثرات ہیں، کورونا نے ترقی پذیر ممالک میں کئی لوگوں کو بری طرح متاثر کیا، ایس سی او کو ان چیلنجز کا حل پیش کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: ایس سی او اجلاس: ایس جے شنکر اور بلاول بھٹو کی عشائیے کے موقع پر علیک سلیک
انہوں نے کہا کہ ایس سی او کا چارٹر واضح تھا کہ دہشتگردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کیا جائے گا، ہماری کوششیں تب ہی آگے بڑھیں گی جب چارٹر سے ہماری وابستگی مضبوط رہے گی، سرحد پار دہشتگردی، انتہا پسندی، علیحدگی پسندی جیسی سرگرمیاں جاری رہیں گی تو تجارت، عوامی سطح پر رابطے کا فروغ مشکل ہو جائے گا۔
’اچھی ہمسائیگی اگر ناپید ہے تو وجوہات پر غور کرنے کی ضرورت ہے‘
بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر دوستی میں کمی اور اچھی ہمسائیگی کہیں ناپید ہے تو وجوہات اور اسباب پر غور کر نے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو احساس ہے کہ دنیا ملٹی پولرائزیشن کی طرف بڑھ رہی ہے، گلوبلائزیشن اور ری بیلنسنگ ایسے حقائق ہیں جن سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔
یہ بھی پڑھیں: جے شنکر کی پاکستان آمد: شاید اب پاک بھارت تعلقات میں کچھ نرمی آجائے، بھارتی صحافی سہاسنی حیدر
انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے سے تعاون باہمی عزت و احترام اور برابری کی بنیاد ر ہونا چاہیے حقیقی شراکت داری کے لیے یک طرفہ ایجنڈے کے بجائے ایک دوسرے کی جغرافیائی حدود اور خودمختاری کو تسلیم کرنا ضروری ہے، تجارت اور نقل و حمل کے لیے صرف مخصوص عالمی تقاضوں کا انتخاب کرکے ایس سی او کو آگے نہیں بڑھایا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ صنعتی شعبہ میں تعاون سے مسابقت اور لیبر مارکیٹ کو وسعت حاصل ہوسکتی ہے، اس کے علاوہ ایم ایس ایم ای تعاون، رابطہ کاری، ماحولیاتی تحفظ اور اس حوالے سے اقدامات کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت، خوراک اور توانائی کی سیکیورٹی کے شعبوں میں ہم سب مل کر بہتر نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔
جے شنکر نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نمائندگی، شمولیت، شفافیت اور احتساب کو بہتر بنانے اور اسے مزید فعال اور جمہوری بنانے کے لیے ایس سی او کو قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی او کے مقاصد کے حصول کے لیے ہمیں باہمی مفاد اور ایس سی او چارٹر کو ذہن نشین کرنا ہوگا۔