ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کا عدالتی اصلاحات پر اتفاق

جمعرات 17 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کا عدالتی اصلاحات پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، تینوں سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کی جانب سے جاتی عمرہ میں ان کی رہائش گاہ پر سیاسی قائدین کے اعزاز میں دیے گئے عشائیہ میں ہوا، جس میں صدر مملکت آصف علی زرداری، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان شریک تھے۔

یہ بھی پڑھیں: جمعیت علما اسلام اور پیپلزپارٹی کے درمیان آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق

اس موقع پر نوازشریف، فضل الرحمان اور بلاول بھٹو کے درمیان مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بعد ازاں، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی آئینی ترمیم پر پیپلز پارٹی سے مشاورت کرے گی، پی پی سے مجوزہ آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کیا تھا۔

مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا کہ عدلیہ سے متعلق اصلاحات پر اتفاق رائے ہوگیا ہے، دیگر مجوزہ ترامیم پر بھی مشاورت کریں گے، ابتدائی ترمیم کو مسترد کیا تھا، اسے آج بھی مسترد کرتے ہیں۔  انہوں نے کہا کہ حکومتی پارٹیوں سے جے یو آئی نے مذاکرات کیے، اہم مسائل پر تفصیل سے بات چیت کرنے سے ملک اور آئین بچ جائیں گے۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کل اسلام آباد پہنچ کر پی ٹی آئی قیادت سے ملاقات کروں گا اور پی ٹی آئی قیادت کی رائے آئینی ترمیم میں شامل کریں گے۔

پہلے 2 جماعتوں میں تھا، آج 3 پارٹیوں میں اتفاق رائے ہوچکا، بلاول بھٹو

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ مولانا فضل الرحمان کے شکرگزار ہیں، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے درمیان 26ویں آئینی ترمیم اور عدالتی اصلاحات پر اتفاق ہوا تھا، یہ اتفاق رائے کل تک 2 جماعتوں میں تھا، جو آج 3 جماعتوں کے درمیان ہوچکا ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور ن لیگ پارلیمان اور آئین کی بالادستی اور عوام کو فوری انصاف دلانے کے لیے عدالتی اصلاحات کرنا چاہتی ہیں، آئین پر میرے اور مولانا فضل الرحمان کے بڑوں نے دستخط کیے ہیں، ہم عدالتی اصلاحات لے کر آرہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف مزاحمت کا فیصلہ، 18 اکتوبر کو ملک گیر احتجاج کا اعلان

بلاول بھٹو نے کہا کہ عدالتی اصلاحات کے بعد نظر آئے گا کہ آئین کو توڑنے اور آئین میں اپنے مطلب نکالنے پر ہم کیا کرتے ہیں، ہم آئینی عدالتوں کے ذریعے آئین کی بالادستی اور فوری انصاف چاہتے ہیں، یہ تاریخی کامیابی ہے کہ ہم اتفاق رائے کی طرف بڑھ رہے ہیں، امید ہے اسی اتفاق رائے کے ساتھ مناسب وقت پر مجوزہ ترمیم کو دونوں ایوانوں سے پاس کرائیں گے۔

ان اصلاحات پر نواز شریف اور بے نظیر میں 18 سال پہلے دستخط کیے تھے، اسحاق ڈار

اس موقع پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا تھا عدالتی اصلاحات پر ہم 3 جماعتوں میں اتفاق رائے ہوچکا ہے، بعض نکات ایسے ہیں ان پر اتفاق رائے کے کافی قریب پہنچ چکے ہیں، اگلے ایک دو روز میں ان نکات پربھی پیشرفت ہوجائیگی۔

یہ بھی پڑھیں: آئینی ترامیم کا معاملہ، حکومت اور ہم اتفاق رائے کے قریب پہنچ چکے ہیں، مولانا فضل الرحمان

انہوں نے کہا کہ اس کام میں کسی بھی پارٹی کا ذاتی مقصد نہیں ہے، یہ وہ اصلاحات ہیں جس پر 18 سال پہلے نوازشریف اور بے نظیر بھٹو نے لندن میں دستخط کیے تھے، بعد میں تمام پارٹیوں نے اس کی تائید کی تھی۔

انہوں نے کہا کہا کہ انصاف میں تاخیر کے حوالے سے جو متوازی نظام ہے اس میں تبدیلیاں کی جائیں گی، عوام کو فوری انصاف فراہم کیا جائے گا، ٹائم لائنز ہوں گی، لوگوں کے سول اور کرمنل کیسز کئی کئی سال تک پڑے رہتے ہیں، انصاف کے حصول میں تاخیر کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp