عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں پیپلزپارٹی کے مسودہ کی حمایت کے ساتھ ساتھ اپنا مسودہ بھی جمع کرا دیا، جس میں خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کرکے صرف ’پختونخوا‘ رکھنے کی تجویز دی گئی۔ دوسری اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ صوبے کا نام تبدیل کرنا بلاجواز ہے، کسی قسم کی کوئی سپورٹ نہیں کریں گے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے کہا کہ اے این پی نے آئینی ترمیم میں اپنا مینڈیٹ رکھا ہے کہ خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کرکے پختونخوا رکھ دیا جائے، اس اقدام سے پہلے بھی پورے صوبے میں خاص طور پر ہزارہ ڈویژن میں بہت زیادہ تشویش پائی گئی تھی اور کافی تعداد میں لوگ شہید ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: قومی جرگے پر شہباز شریف اور محسن نقوی نے گولیاں چلوائیں، عمر ایوب
عمر ایوب نے کہا کہ دوبارہ اس چیز کی طرف نہیں جانا چاہیے، ہزارہ کا ایک اپنا منفرد مقام ہے، اسی طرح ڈی آئی خان اور دیگر علاقوں میں بہت سی قومیں بستی ہیں۔ نام تبدیل کرنے کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی سپورٹ نہیں کریں گے۔
دوسری جانب ایمل ولی خان نے 2روز قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ صوبے کا نام تبدیل ہونا چاہیے، خیبرصرف ایک ضلع ہے جس کو پورے پختونخوا کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے۔ لہذا صوبے کا نام صرف پختونخوا ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم جتنی جلدی ہوجائے اتنا بہتر ہے، ایمل ولی خان
خیال رہے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں اے این پی کے صدر سینیٹر ایمل ولی خان نے آئینی ترامیم کے حوالے سے اپنا مسودہ جمع کرادیا ہے۔ اے این پی مسودہ میں تجاویز دی گئی ہیں کہ خیبرپختونخوا کے نام سے خیبر کا لفظ حذف کردیا جائے۔
واضح رہے اس سے قبل بھی جب خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کیا گیا تھا تو اس وقت ہزارہ ڈویژن میں احتجاج کی لہر دوڑ گئی تھی، اور تمام ڈویژن کے لوگوں نے نام تبدیل ہونے کی مخالفت کی، اس دوران صوبہ ہزارہ تحریک شروع ہوئی جس میں متعدد شہادتیں بھی ہوئیں۔