گلگت میں کتوں کے کاٹنے کے بڑھتے واقعات اپنی جگہ لیکن اب بلیوں کے کاٹنے کے کیسز بھی سامنے آنا شروع ہوچکے ہیں، جس سے عوام میں خوف و ہراس بڑھ گیا ہے۔ تاہم، ریبیز کے برھتے کیسز کے باعث اب تک 15افراد کی موت ہوچکی ہے۔
5اگست 2024 کو گلگت میں کتے کے کاٹنے کا پہلا کیس رپورٹ ہوا تھا، جس کے بعد سے ریبیز کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اسپتالوں میں ریبیز کے انجیکشن کی عدم دستیابی کی وجہ سے اب تک 15 افراد کی موت ہوچکی ہے، جس سے صورتحال انتہائی سنگین ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں: گلگت: کتوں کے کاٹنے سے اموات میں اضافہ، ویکسین نایاب
17 اکتوبر کو بلی کے کاٹنے کے 3نئے کیسز ایک ہی دن میں رپورٹ ہوئے، جس سے عوام میں مزید تشویش پھیل گئی۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر اقبال عزیز نے عوام کو خبردار کیاکہ ان کتوں اور بلیوں سے دور رہیں، کیونکہ ان میں ریبیز کی وبا پھیل چکی ہے۔
سیکریٹری ہیلتھ دلدار احمد ملک کے مطابق حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر 1,000 ویکسینز اور 500ہیومن ایمیونوگلوبلین انجیکشنز گلگت بلتستان کے اسپتالوں کو فراہم کیے ہیں تاکہ کتوں کے کاٹنے کے مریضوں کو علاج فراہم کیا جاسکے۔
یہ ویکسینز گلگت بلتستان کے تمام اسپتالوں میں تقسیم کی جائیں گی اور اسپتالوں میں ریبیز کے متاثرین کو مفت میں انجیکشن لگائے جا رہے ہیں۔ انجیکشن پشاور سے منگوائے گئے ہیں اور ان کی قیمت تقریباً 26 ہزار روپے تک ہے، جو عوام کو مفت فراہم کیے جا رہے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر گلگت امیر اعظم کے مطابق ریبیز کی وبا خطرناک صورتحال اختیار کرچکی ہے اور عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنے پالتو کتوں کی فوری ویکسینیشن کروائیں۔ جن کے پاس ویکسنیشن سرٹیفکیٹ نہیں ہوگا ان کے پالتو کتوں کو ہلاک کردیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک تقریباً 2ہزار باولے کتوں کو ٹھکانے لگایا جا چکا ہے اور مزید کارروائیاں جاری ہیں تاکہ عوام کو اس خطرناک وبا سے محفوظ رکھا جاسکے۔
معاون خصوصی برائے اطلاعات ایمان شاہ نے کہاکہ ابتدا میں گلگت بلتستان میں ریبیز کے پھیلاؤ کے مسئلے کو قابو میں لانے میں مشکلات کا سامنا تھا۔ تاہم، حکومت نے اس پر قابو پانے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جانوروں پر تشدد: پاکستان میں جانوروں کے حقوق کے لیے کیا قوانین ہیں؟
انہوں نے وضاحت کی کہ ریبیز کی وبا سے نمٹنے کے لیے اب اسپتالوں میں ریبیز کے انجیکشنز فراہم کر دیے گئے ہیں، جو پہلے دستیاب نہیں تھے۔ اس کے نتیجے میں عوام کو مفت علاج کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے تاکہ اموات کو روکا جاسکے۔
ایمان شاہ نے مزید بتایا کہ حکومت نے لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ مل کر کتوں کو مارنے کے بجائے ان کی افزائشِ نسل کو روکنے کے لیے انجیکشن لگانے کا عمل شروع کیا جائے گا۔ اس سے باولے کتوں کی تعداد میں کمی لائی جا سکے گی اور ریبیز کی وبا پر مستقل طور پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
مزید برآں عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے مہمات بھی چلائی جا رہی ہیں، تاکہ لوگ اپنے پالتو کتوں کی ویکسینیشن کروائیں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ، حکومت کی جانب سے لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ کے تعاون سے یہ عمل جاری رہے گا تاکہ آئندہ ایسی وباؤں سے نمٹنے کے لیے ایک بہتر اور مؤثر نظام قائم کیا جاسکے۔