وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ملک میں امن و امان قائم اور دہشتگردی کا خاتمہ ہو چکا تھا، ایک ایسی جماعت آئی جس نے ’گڈ اور بیڈ‘ طالبان کی بحث چھیڑ دی، آج پورا ملک اس کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔
جمعہ کو سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ملک میں پشاور میں آرمی پبلک اسکول(اے پی ایس) واقعہ کے بعد اس وقت کی حکومت نے نیشنل ایکشن پلان تیار کیا جس کے بعد دہشتگردی کا خاتمہ ہوا، لیکن بدقسمتی سے پھر ایک ایسی حکومت مسلط ہوئی جس نے ’گڈ اور بیڈ طالبان ‘ کی بحث شروع کی۔
انہوں نے کہا کہ اس جماعت نے طالبان کو واپس ملک میں لا کر بسایا، آج اس کا خمیازہ ہم بھگت رہے ہیں، دہشتگرد کبھی خیبر پختونخوا اور کبھی بلوچستان میں حملے کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرنے کی روایت ڈالی، ہم نے کبھی سیاسی مخالفت کو سیاسی دشمنی میں نہیں بدلا، اس کی مثال یہ ہے کہ جب بانی پی ٹی آئی اسٹیج سے گرے تو نواز شریف نے اپنی انتخابی مہم ملتوی کی اور ان کی تیمار داری کے لیے ان کے پاس گئے۔ بانی پی ٹی آئی نے نفرت کے جو بیج بوئے آج وہ اس کی فصل کاٹ رہے ہیں۔
عطا اللہ تارڑ نے مزید کہا کہ امن و امان کے معاملات 18 ویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومتوں کو منتقل ہو چکے ہیں، وفاقی حکومت نے دہشتگردی اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے صوبائی حکومتوں کو ایک فورم پر اکٹھا کیا۔
انہوں نے کہا کہ سرحدوں پر اسمگلنگ، دہشتگردی، بڑے گروہوں جیسے معاملات کے حل کے لیے نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا گیا۔وفاقی نے 18 ویں ترمیم کے باوجود امن و امان کے گھمبیر مسائل پر قومی پالیسی بنانے پر مل بیٹھ کر بات کی ، نیشنل ایکشن پلان کی میٹنگز میں وزیراعظم خود کئی مرتبہ کراچی گئے، کراچی کی روشنیاں بحال ہوئیں، امن بحال ہوا۔
انہوں نے کہا کہ 2013میں ہر دوسرے دن دہشتگردوں کے حملے ہوتے تھے، بارودی سرنگوں کے ذریعے حملے کیے جاتے تھے۔ دہشتگردی کے خاتمے کے لیےنیشنل ایکشن پلان میں علماکرام اور میڈیا کو اکٹھا کیا گیا، نفرت انگیز تقاریر پر پابندی عائد کی گئی، اتحاد بین المسلمین نے اس میں اپنا کردار ادا کیا، تمام مکتبہ فکر کے علماکرام نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
ایک جماعت نے طالبان کو واپس لا کر ملک میں بٹھایا اس جماعت کے اس اقدام کے باعث آج ہم لاشیں اٹھا رہے ہیں، آئے روز ہمارے جوان شہید ہو رہے ہیں۔ یہ بگاڑ کس نے اور کب پیدا کیا؟ اس وقت کے وزیراعظم نے دہشتگردوں کو واپس لا کر بساتے وقت یہ نہیں دیکھا کہ نیشنل ایکشن پلان موجود ہے، اس نیشنل ایکشن پلان کے تحت وفاق اور صوبوں نے مل کر قربانیاں دی ہیں اور دہشتگردی کا خاتمہ کیا ہے۔
آج یہ حال یہ ہے کہ علی امین گنڈاپور 24 گھنٹے میں سے 16 گھنٹے سیاسی سرگرمیوں پر صرف کرتے ہیں لیکن امن و امان کے حوالے سے ان کی کوئی توجہ نہیں ہے۔ کسی نے خیبر پختونخوا میں امن و امان پر توجہ نہیں دی کہ وہاں سیف سٹی منصوبہ لگ سکے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور اور اسلام آباد میں سیف سٹی کامیابی سے کام کر رہے ہیں، ہم نے پہلے بھی امن قائم کیا ہے، اب بھی کریں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کا سہرا صدر آصف علی زرداری کو جاتا ہے، یہ ان کا وژن تھا، این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو وسائل مہیا کیے جاتے ہیں، امن و امان اور دہشتگردی کے خاتمے کے لیے صوبوں کو فنڈز ملتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے ہماری سیاسی روایات کو زہر آلود کیا۔ ان کے دور میں فریال تالپور کو چاند رات کو اسپتال سے جیل بھیجا گیا، مریم نواز کو جھوٹے مقدمات میں والد کے سامنے گرفتار کیا گیا، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے کی روایت بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے ڈالی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ امن و امان صوبائی معاملہ ہے لیکن وفاق بھرپور تعاون کے لئے تیار ہے، کچے کا مسئلہ صرف سندھ کا مسئلہ نہیں، یہ پنجاب میں بھی ہے، کچے کے آپریشن میں پولیس کو بھیجا گیا، امن و امان کے حوالے سے چاروں صوبائی حکومتوں سے ہمارا رابطہ ہے۔