ٹیٹرا پیک ویسٹ لاہور کے کنارے موجود فیکٹری گرین ارتھ ری سائیکلنگ میں پہنچتے ہیں، جہاں ان سے کارآمد اشیا بنائی جارہی ہیں۔ ٹیٹرا پیک 3 لیئرز پر مشتمل ہوتا ہے جن میں گتہ یا پیپر، ایلومینیم اور پلاسٹک شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں سیٹلائٹ سے منسلک ماحولیاتی نگرانی کا آغاز، 2 فیکٹریاں سیل
ٹیٹرا پیک ویسٹ یعنی جوس اور دودھ کے روزانہ خالی ہونے والے لاکھوں ڈبوں پر مشتمل ہوتا ہے، وہ اس فیکٹری میں پہنچتا ہے جہاں اس میں سے لوہا اور دیگر ایسی چیزوں کو الگ کردیا جاتا ہے جو اس کے پراسیس ہونے میں مشکلات پیدا کرسکتی ہیں۔
سب سے پہلے مرحلے میں انہیں پانی سے واش کیا جاتا ہے اور مشین میں ایک بلٹ کی مدد سے داخل کیا جاتا ہے، جہاں پھر پانی کی مدد سے اسے پروسیس کیا جاتا ہے، جس سے ٹیٹرا پیک کا گتہ اور پیپر پانی میں گھل کر الگ ہوجاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بونیر: انسانی زندگی اور قدرتی ماحول سے کھیلنے والی ماربل فیکٹریاں
باقی ایسے اجزا جو پانی میں حل نہیں ہوتے جن میں ایلومینیم اور پلاسٹک شامل ہیں، وہ کنوینیئر بلٹ سے اگلے پروسیس کے لیے چلے جاتے ہیں، جہاں اس میں سے پانی کو نچوڑ کر الگ کرلیا جاتا ہے، ایک آٹا گوندھنے والی مشین کی طرح کی مشین اسے اکھٹا کرکے چھوٹے چھوٹے پیسز میں کنورٹ کردیتی ہے۔
ڈرم میں اسٹور ہونے والا گتہ یا پیپر دیگر پیپر بنانے والی فیکٹریوں میں منتقل کردیا جاتا ہے، جہاں اس سے دوبارہ پیپر یا گتہ بنا لیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہر سیکنڈ میں ایک اسمارٹ فون تیار کرنے والی’ڈارک فیکٹری‘ کی اہم بات کیا ہے؟
ان سے الگ ہونے والا ایلومونیم اور پلاسٹک ڈائز کی طرف جاتے ہیں، جہاں کولڈ پریس کی مدد سے انہیں مختلف اشیا میں کنورٹ کردیاجاتا ہے۔
اس فیکٹری میں اپنا فرنیچر کارخانہ ہے جہاں اس اسے مختلف قسم کے فرنیچر، جھولوں اور دیگر اشیا میں تبدیل کردیا جاتا ہے۔