حکومتی نمائندوں نے دعویٰ کیا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم پرکوئی اتفاق رائے نہیں ہوتا تو دوسرے آپشنز استعمال کیے جائیں گے۔ سیاسی جماعتوں کو ایک پوائنٹ پر اکٹھا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، جس کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم کے لیے ہمارے ممبران کو لاپتا کیا گیا، رہنما جے یو آئی
ہفتہ کے روز وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے لیے نمبرز کا کوئی مسئلہ نہيں ہے، ہمارے پاس مزید آپشنز بھی موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی پہلی ترجیح اتفاق رائے کے ساتھ آگے بڑھنے کی ہےلیکن ایسا نہیں ہوتا تو پھر دوسرے آپشنز بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے ترمیمی مسودے پر اتفاق کر لیا ہے، رانا ثنا اللہ
وزیر اعظم کے خصوصی مشیر رانا ثنا اللّٰہ نے اپنی گفتگو میں کہا ہے کہ آئینی ترامیم کا معاملہ ہفتہ کے روز حل نہ ہو سکا تو امید ہے اتوار تک حل کر لیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی کے کون سے 2 سینیٹرآئینی ترمیم کی حمایت کر رہے ہیں؟ بیرسٹر گوہر نے بتا دیا
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کے منظور کردہ مسودے پراتفاق کر لیا ہے، پاکستان تحریک انصاف کو تو ان کے بانی چیئرمین اتفاق کی اجازت ہی نہيں ديں گے کیوں کہ ان کا ایجنڈا بھی اتفاق رائے والا رہا ہی نہیں ہے۔
آئینی ترمیم اپنے اداروں میں بنے ڈکٹیٹرز کے لیے ہے، حنیف عباسی
ادھرمسلم لیگ ن کے ممبراسمبلی حنیف عباسی نے کہا کہ حکومت آئینی ترمیم ہرحال میں منظور کروائے گی، کیونکہ عدالتی نظام میں اصلاحات لانا وقت کا تقاضا ہے۔
حنیف عباسی نے کہا کہ جو اپنے اداروں میں ڈکٹیٹر بنے ہوئے تھے دراصل 26 ویں آئینی ترمیم خاص کر کے ان کے لیے ہے۔