پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا چیف جسٹس تقرری کی پارلیمانی کمیٹی کا بائیکاٹ کرنے پر پارٹی کی کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹی میں رہنما الجھ پڑے اور ایک دوسرے پر سنگین الزامات لگائے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران بیرسٹر گوہر اور علی ظفر نے پارلیمانی کمیٹی کا حصہ بننے کی حمایت کی، جبکہ سلمان اکرم راجہ سمیت اکثریت نے مخالفت کرتے ہوئے کھری کھری سنا دیں۔
مزید پڑھیں: آئینی ترمیم نہیں مانتے، پورے ملک میں احتجاج کریں گے، علی امین گنڈاپور
ذرائع نے بتایا کہ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ وہ پارٹی کے سیکرٹری جنرل ہیں، اور پارلیمانی کمیٹی کے نام ان کی مشاورت کے بغیر کس نے دیے۔ جب ترمیم کو ہی نہیں مانتے تو پارلیمانی کمیٹی میں شرکت کیوں ہونی چاہیے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ کور کمیٹی نے پارلیمنٹ میں بھرپور احتجاج نہ کرنے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا، اکثریتی ارکان نے کہا کہ ہمارے اراکین کو یا مکمل بائیکاٹ کرنا چاہیے یا پھر تمام کو جاکر احتجاج ریکارڈ کرانا چاہیے تھا۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم اور چیف جسٹس کی تعیناتی، تمام عمل غیرقانونی ہے، بیرسٹر گوہر
ذرائع نے کہا کہ ارکان نے کہا کہ 10 یا 12 اراکین جانے سے فرینڈلی اپوزیشن کا تاثر ملا، ہمارے کارکن اور مقامی رہنما اس ساری صورتحال سے مایوس ہیں۔
تاہم، ارکان کور کمیٹی نے بیرسٹر گوہر اور علی ظفر کی وضاحتیں مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کس نے پارلیمانی کمیٹی کے لیے نام دیے اور کس کس سے مشاورت ہوئی بتایا جائے۔ نام دینے ہیں یا نہیں کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹی کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا۔