سندھ کے ضلع میرپورخاص میں مبینہ پولیس مقابلے میں قتل ہونے والے ڈاکٹر شاہنواز کمبھار کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی ہے۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق، ڈاکٹر شاہنواز کی 4 پسلیاں اور کندھے کی ہڈی ٹوٹی ہوئی تھیں، لاش کا اگلا حصہ، چہرے اور سر کی جلد جلی ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ دونوں ہاتھوں کے ناخن اور پیر بھی جزوی طور پر جلے ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر شاہنواز کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا گیا، وزیرداخلہ سندھ
خیال رہے کہ 14 اکتوبر کو حکومت سندھ حکومت ڈاکٹر شاہنواز کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرانے کے لیے قبر کشائی کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بعد پولیس سرجن نے ڈائریکٹر جنرل صحت کو قبر کشائی کے لیے خط لکھا اور اگلے روز ہی ڈاکٹر شاہنواز کی قبر کشائی کرکے نمونے لے لیے گئے تھے۔
قبل ازیں، 11 اکتوبر کو سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کی ڈاکٹر شاہنواز کمبھار کے ماورائے عدالت قتل سے متعلق فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ بھی سامنے آئی تھی، جس میں قانون کی خلاف ورزیوں، انتظامی ناکامیوں اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی لاپرواہی کی تصدیق کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر شاہنواز قتل، پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج
کمیشن کے چیئرپرسن اقبال احمد ڈیٹھو اور ریٹائرڈ جسٹس ارشد نور خان کی قیادت میں سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کی ایک ٹیم نے 20 سے 27 ستمبر 2024 تک عمر کوٹ میں مبینہ طور پر توہین رسالت کے الزام کے تحت ڈاکٹر شاہنواز کمبھار کے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کیں۔
واضح رہے کہ 20 ستمبر کو سندھ کے علاقے عمر کوٹ میں پولیس نے توہین مذہب کے الزام کا سامنا کرنے والے ایک ڈاکٹر کو مبینہ پولیس مقابلے میں مارنے کا دعویٰ کیا تھا۔ پولیس نے مقتول کی شناخت ڈاکٹر شاہنواز کے نام سے کی تھی، جو مارے جانے سے 2 روز قبل مبینہ طور پر توہین مذہب کے الزام کے بعد روپوش ہو گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ ہیومن رائٹس کمیشن نے ڈاکٹر شاہنواز کے قتل میں پولیس کی ناکامیوں سے پردہ اٹھادیا
بعد ازاں، ڈاکٹر شاہنواز کو جعلی مقابلے میں قتل کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف سندھڑی تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں قتل، انسداد دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئی تھیں۔ مقدمے میں ایس ایچ او اور اہلکاروں سمیت 15 افراد شامل ہیں جبکہ سابق ڈی آئی جی جاوید جسکانی ، سابق ایس ایس پی میرپور خاص اسد چوہدری اور سابق ایس ایس پی عمرکوٹ آصف رضا بلوچ کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔