گزشتہ 100 سال سے معیاری تعلیم کی فراہمی یقینی بنائے رکھنے والی لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی میں ایک ایسا پُراسرار کمرہ موجود ہے جو کئی دہائیوں سے طالبات کے لیے خوف و تجسس کی علامت بنا ہوا ہے۔
شکنتلہ دیوی کون ہے؟
یہ اولڈ ہوسٹل کا کمرہ ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ایک ہندو لڑکی اس کمرے میں رہا کرتی تھی۔ وہ اس کمرے میں پوجا پاٹ بھی کرتی تھی۔ اس کمرے کے بالکل ساتھ ایک درخت تھا جس پر وہ کچھ لکھ کر چھوڑ دیتی تھی۔ یہ واقعہ برطانوی راج کا ہے جب انگریز برِصغیر پر قابض تھے اور شکنتلہ دیوی یہاں پر انٹرمیڈیٹ کی طالبہ تھی جو موجودہ انڈیا کے کسی شہر سے لاہور میں پڑھنے کے لیے آئی تھی۔
خود کشی
بھارت سے آئی یہ لڑکی ایک دن ہوسٹل کے کمرے سے صبح سویرے اٹھتی ہے اور درخت پر چڑھ کر رسی کو درخت کے ساتھ مضبوطی سے باندھ لیتی ہے۔ بتانے والے بتاتے ہیں کہ اس ہندو لڑکی کو کسی سے پیارا ہوگیا تھا اور وہ اس سے شادی کرنا چاہتی مگر لڑکے کی بے وفائی میں دلبرداشتہ ہوگئی اور رسی کو گلے کا پھندا بنایا اور خود کشی کرلی ۔
کشن مہاراج کی جے ہو
جب یہ واقعہ ہوا تو بتانے والے کہتے ہیں لڑکی خود کو پھانسی لگاتے وقت زور زور سے پکار رہی تھی ’کشن مہاراج کی جے ہو‘۔ اس کی لاش کافی دیر تک درخت کے ساتھ لٹکی رہی۔ اس درخت کی بھی اپنی ایک کہانی ہے۔
یہ کمرہ پُراسرار کیوں ہے؟
کمرہ اس لیے پُراسرار تصور کیا جاتا ہے کیونکہ جس درخت سے لٹک کر شکنتلہ دیوی نے خود کو پھانسی دی تھی، اس درخت کو کچھ عرصے بعد وہاں سے اکھاڑ کر اس کی جڑوں میں کنکریٹ بھر دیا گیا تھا لیکن ایک ہفتے بعد ہی اس درخت نے دوبارہ اپنی جڑیں نکالنا شروع کردیں۔ تب سے لیکر اب تک یہی تصور کیا جاتا کہ یہاں پر اتنے سال گزر جانے کے باوجود بھی کوئی مافوق الفطرت طاقت موجود ہے۔
طالبات کا کہنا ہے کہ یہاں سے عجیب و غریب آوازیں آتی ہیں جو اس کمرے میں کسی کے موجود ہونے کا پتا دیتی ہیں۔
بے نامی ایف آئی آر
جب یہ واقعہ ہوا تو اس وقت کے متعلقہ افسر کو کچھ سمجھ نہ آئی۔ اس نے شکنتلہ کی سہیلیوں سے پوچھ گچھ بھی کی لیکن اتنا ہی پتا لگ سکا کہ شکنتلہ کو کسی سے پیارا ہوگیا تھا اور وہ دن بھر اس کی باتیں کرتی تھی۔ جس کے بعد اس پولیس افسر نے بے نامی ایف آر درج کرکے کیس بند کردیا ۔
یہ کمرہ اب کس حال میں ہے؟
یونیورسٹی انتظامیہ نے اب اس کمرے اور درخت کے گرد دیواریں کھڑی کروا دی ہیں کیونکہ وہاں کوئی بھی کام کرنے سے ڈرتا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے اس اولڈ ہوسٹل کو اب ڈپارٹمنٹ کا درج دے دیا ہے۔ اب یہاں پر کوئی نہیں رہتا اور دن بھر یہاں تدریس جاری رہتی ہے لیکن جیسے ہی دن ڈھلنے لگاتا ہے تو یہ پُراسرارکمرہ طالبات کے لیے خوف کا سبب بن جاتا ہے۔
ملازمین 4 بجے کے بعد اس طرف نہیں جاتے
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے یونیورسٹی ملازمین کا کہنا تھا کہ وہ 4 بجے کے بعد اس ڈپارٹمنٹ والے حصے سے چلے جاتے ہیں اور اس کے بعد یہاں کیا ہوتا معلوم نہیں۔ لیکن طالبات کے مطابق یہاں پر کچھ خوفناک واقعات رونما ہوتے ہوئے انہوں نے خود دیکھے ہیں۔
طالبات کے مطابق انہیں لگتا ہے شکنتلہ دیوی کی روح آج بھی بھٹک رہی ہے جس کی وجہ سے اس جگہ سے خوف آتا ہے۔