امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے لوگ مولانا فضل الرحمان سے مل کر آئینی ترمیم پر اتفاق کرتے رہے اگر مخالفت کی تو اتفاق کیوں کررہے تھے، پھر پی ٹی آئی نے پارلیمانی کمیٹی کے لیے اپنے نام بھی دے دیے، اس سے پی ٹی آئی کا کردار مشکوک ہوا۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں سیاسی بنیادوں پر لوگوں کو قیدی بنایا جاتا ہے، پاکستان میں سیاسی قیدیوں کو رہا ہونا چاہیے، حکومت ایسے اقدامات کرے کہ سیاسی قیدی رہا ہو جائیں جسے ہم اچھا سمجھیں گے۔
’پی ٹی آئی والوں کو شروع میں ہی کہہ دیا تھا کہ کسی کے جال میں نہ آئیں‘
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم پر پی ٹی آئی والوں کو شروع میں ہی کہہ دیا تھا کہ کسی کے جال میں نہ آئیں، پی ٹی آئی کے لوگ فضل الرحمٰن سے مل کر اتفاق کرتے رہے اگر مخالفت کی تو اتفاق کیوں کررہے تھے تو اس سے معاملہ مشکوک ہوا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے مک مکا کر کے 26ویں آئینی ترمیم منظور کروا لی، جو پارٹیاں جنہیں فارم 47 پر سٹینڈ لینا چاہیے تھا انہوں نے سٹینڈ نہیں لیا، 26ویں آئینی ترمیم پر جو لوگوں خریدو فروخت میں شریک رہے ان کا نام تاریخ میں نام اچھے لفظوں سے نہیں لیاجائے گا۔
’26ویں آئینی ترمیم پر عدالت سے رجوع کریں گے‘
ان کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم سے عدلیہ پر قبضہ کیا گیا ہے، اس لیے جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم پر عدالت سے رجوع کریں گے، پی ڈی ایم نے آئینی ترمیم کرکے اچھا نہیں کیا، پی ٹی آئی نے کمیٹی میں نام کیوں دیے نام دے کر شرکت نہ کرنے سے بھی معاملہ مشکوک ہوگیا ہے۔