مسلح افراد کا پولیس وینز پر حملہ، پی ٹی آئی کے 3 ایم پی ایز سمیت فرار ہونے والے قیدی دوبارہ گرفتار

جمعہ 25 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پولیس نے سنگجانی ٹول پلازہ پر مسلح افراد کی جانب سے پی ٹی آئی کے 3 ایم پی ایز سمیت 82 قیدیوں کو فرار کروانے کی کوشش ناکام بنا دی، تمام قیدی دوبارہ گرفتار کر لیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:رینجرز اہلکار قتل کیس، گرفتار ملزم کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت

انسپکٹر جنرل (آئی جی ) اسلام آباد علی ناصر رضوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ جمعہ کو سنگجانی ٹول پلازہ پر3 پولیس وینز پر حملہ کیا گیا، ان 3 قیدی وینز میں 82 ملزمان موجود تھے جنہیں پیشی کے بعد اٹک جیل منتقل کیا جا رہا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ سنگجانی ٹول پلازا کے پاس نا معلوم ملزمان قیدی وین پر حملہ آور ہوئے، حملے کے بعد کچھ قیدی وین سے فرار ہو گئے۔ فرارتمام قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ہے اورانہیں اسلام آباد منتقل کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس نے قیدیوں کو فرارکروانے کی کوشش ناکام بنا دی ہے۔ حملہ آوروں کی تعداد 18 سے 20 تھی جن میں ایک ممبر صوبائی اسمبلی (ایم پی اے) کا بیٹا بھی شامل تھا۔

مزید پڑھیں:پی ٹی آئی کا قافلہ پتھر گڑھ پر ٹھہر گیا، ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے، علی امین گنڈاپور

قیدیوں کی وین میں پاکستان تحریک انصاف کے خیبر پختونخوا کے 2 اور جہلم اسے ایک ایم پی اے انور زیب، ملک لیاقت اور یاسر قریشی بھی موجود تھے، اس کے علاوہ وینزمیں 4 اکتوبرکو گرفتارخیبرپختونخوا کے سرکاری ملازمین اور پولیس اہلکاربھی موجود تھے۔

پولیس وینز پرفائرنگ کے دوران 4 پولیس جوان زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں طبی امداد کے لیے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں لایا گیا ہے۔

آئی جی اسلام آباد کا مزید کہنا تھا کہ 3 حملہ آوروں کو گرفتارکر لیا گیا جن میں ایک خیبرپختونخوا کے ایک ایم پی اے کے بیٹا سمیت 3 افراد شامل ہیں، دیگر16 کے قریب حملہ آوروں کی گرفتاری کے لیے کارروائی جاری ہے۔ دیگرتمام حملہ آوروں کی گرفتاری کے لیے پنجاب، اسلام آباد اور موٹروے پولیس ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:راولپنڈی میں پی ٹی آئی کا احتجاج، دن بھر لیاقت باغ میں کیا ہوتا رہا؟

پولیس کا کہنا ہے کہ جب قیدیوں یا دیگر کوئی اہم موومنٹ ہوتواس تمام علاقے میں پولیس نفری بڑھا دی جاتی ہے اور پولیس چوکنا رہتی ہے، جونہی ہی حملہ ہوا تو پولیس کے پہلے سے وہاں موجود نفری بھی متحرک ہوئی جس کے باعث حملہ آوروں کو زیادہ نقصان پہنچانے کا موقع نہیں ملا۔

پولیس نے دلیرانہ کارروائی کرتے ہوئے حملہ آوروں کی کوشش کو ناکام بنا دیا، آئی جی پولیس کے مطابق یہ کارروائی ایک ایسی جگہ پر کرنے کی کوشش کی گئی کہ اگر ٹول پلازہ کے دوسری جانب وینز پر حملہ کیا جاتا تو پھراسلام آباد پولیس نہ ہی پنجاب پولیس ان حملہ آوروں پر کوئی مقدمہ دائر کر سکتی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ یہ ایک سوچی سمجھی اورانتہائی منظم منصوبہ بندی تھی تاکہ خیبر پختونخوا میں کارروائی ہو اورکوئی مقدمہ بھی نہ چل سکے، خوش قسمتی ہے کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ منصوبہ یہ تھا کہ خیبر پختونخوا کے علاقے میں داخل ہو جائیں۔

مزید پڑھیں:راولپنڈی احتجاج، عمران خان اور علی امین گنڈاپور بھی دہشتگردی کے مقدمہ میں نامزد

ادھرترجمان اسلام آباد پولیس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر تفصلات جاری کی ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ، سنگجانی ٹول پلازہ کے نزدیک قیدی وینوں پرحملہ کیا گیا، پولیس 82 قیدیوں کوعدالت پیشی کے بعد اٹک جیل منتقل کررہی تھی۔

ترجمان کے مطابق 4 ڈالوں میں سوار ملزمان نے سنگجانی ٹول پلازہ کے نزدیک قیدی وینوں پرحملہ کردیا۔ ملزمان اسلحہ، ڈنڈے اور پتھروں سے لیس تھے۔

ترجمان کے مطابق حملے میں 4 پولیس اہلکار زخمی، جبکہ 3 حملہ آور گرفتارکیے گئے ہیں۔ پولیس کے سینیئرافسران بھاری نفری کے ہمراہ موقع پرموجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:‏تحریک انصاف کا 4 اکتوبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاج کا اعلان

تمام ترصورت حال کا بغورجائزہ لیا جارہا ہے۔ حملہ آوروں کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ پولیس نے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشنز بھی شروع کر دیے گئے ہیں۔ حملہ آوروں کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔

3 وینز میں 187 قیدی تھے جن میں 82 قیدی ایسے تھے جنہیں ڈی چوک اسلام آباد میں احتجاج، دھرنے اور توڑ پھوڑ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

پولیس قافلہ کے روانہ ہونے سے قبل کی ایک ویڈیو بھی منظرعام پرآئی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ انتہائی سیکیورٹی میں قیدیوں کو عدالت میں پیشی کے لیے لے جایا جا رہا ہے۔

موقع پر موجود پولیس جوانوں کے مطابق جمعہ کو دہشگردی عدالت ( اے ٹی سی) میں پیشی کے بعد واپس اٹک جیل لے جانے والے قیدیوں کی 3 پولیس وینز پر نا معلوم مسلح افراد نے راستہ روک لیا، وینز پر پتھراؤ کیا گیا اور گاڑیاں ان کے آگے کھڑی کر دی گئیں۔

مزید پڑھیں:پنجاب پولیس کو خبردار کرتا ہوں، اگر دوبارہ روکا تو بھرپور جواب دیں گے، علی امین گنڈاپور

پولیس اور میڈیا رپورٹس کے مطابق وینز پراچانک فائرنگ کی گئی، گاڑیوں کے ٹائروں میں گولیاں مارکرانہیں ناکارہ کردیا گیا، گاڑیوں کے جنگلے توڑ کرقیدیوں کو فرارکرنے کی کوشش کی گئی جن میں پاکستان تحریک انصاف کے 3 ایم پی ایز بھی تھے۔

پولیس کے مطابق ان تمام قیدیوں کو دہشتگردی کی عدالت میں پیشی کے بعد واپس اٹک جیل لے جایا جا رہا تھا، ان قیدیوں میں پاکستان تحریک انصاف کے 3 ایم پی ایز کے علاوہ ڈی چوک میں احتجاج، ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ کے الزام میں گرفتارمبینہ ملزمان بھی شامل تھے۔

پولیس کے مطابق نامعلوم افراد اٹک کی جانب بھاگے ہیں اس لیے پنجاب پولیس سے بھی رابطہ کیا جا رہا ہے، ابتدائی طور پر بتایا گیا  کہ ان وینوں میں 150 کے قریب قیدی تھے، تاہم آئی جی پولیس اسلام آباد علی ناصر رضوی کے مطابق 82 ملزمان کو پیشی کے لیے انسداد دہشتگردی عدالت سے لے جایا جا رہا تھا۔

حملے میں تینوں وینوں کے شیشے اور جنگلے بھی ٹوٹے ہوئے ہیں، سنگجانی کے بعد پنجاب کا علاقہ ہے اور حملہ آور اٹک کی جانب فرار ہوئے ہیں، گاڑیوں پر پتھراؤ بھی کیا گیا ہے۔

سنگجانی میں قیدی وینز پر فائرنگ اور پی ٹی آئی کارکنوں کے فرار پر پارٹی رہنماؤں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ قیدی وینز پر فائرنگ وفاقی حکومت کی سازش ہے۔

پی ٹی آئی رہنما و سابق ناظم اعلی پشاور ارباب عاصم نے کہا ہے کہ سنگجانی میں قیدی وینز پر فائرنگ وفاقی حکومت کی سازش ہے، پی ٹی آئی ایم پی ایز اور کارکن فرار نہیں ہوئے۔

فائرنگ کا کوئی واقعہ نہیں ہوا، ارباب عاصم

ارباب عاصم کا کہنا ہے کہ کارکنوں سے رابطہ ہوا ہے، کارکنوں نے کہا ہے کہ فائرنگ کا کوئی واقعہ نہیں ہوا، ایم پی ایز اور کارکنوں پر مزید جعلی کیسز بنانے کے لیے یہ ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں، قیدیوں کی وین میں معاون خصوصی ملک لیاقت بھی سوار تھے۔

پولیس وینز پر حملہ حکومت نے خود کروایا، شیخ وقاص اکرم

دوسری جانب پی ٹی آئی کی سیکریٹری جنرل شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے 80 سے زائد افراد کو آج سنگجانی تھانے کے ایک مقدمے میں عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت نے تمام افراد کو مقدمے سے ڈسچارج کردیا تھا، جس پر ان تمام افراد کی گرفتاری تھانہ سیکریٹریٹ کے ایک مقدمے میں ڈال دی گئی۔

شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ان افراد کو اٹک جیل لے جایا جارہا تھا، 26 نمبر چونگی پر ان کو لایا گیا اور وہاں ایک ایس ایچ او نے پولیس وین کا شیشہ توڑا اور تمام افراد کو گاڑیوں سے نکال کر پولیس کی باقی گاڑیوں کے شیشے توڑے گئے، تمام افراد کو کہا گیا کہ آپ بھاگیں، تاہم تمام افراد کھڑے رہے کہ وہ نہیں بھاگیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp