جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کے 30ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا

ہفتہ 26 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے 30ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ حلف برداری کی تقریب ایوان صدر اسلام آباد میں منعقد ہوئی، جہاں صدرمملکت آصف علی زرداری نے جسٹس یحییٰ آفریدی سے حلف لیا۔

یہ بھی پڑھیں:نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا آبائی گاؤں سے گہرا تعلق، کھیتی باڑی کے شوقین ہیں

تقریبِ حلف برداری میں وزیرِ اعظم شہباز شریف اور مسلح افواج کے سربراہان کے علاوہ سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللّٰہ، جسٹس عائشہ ملک، اعلیٰ عدلیہ کے سینیئر ججز اور سابق ججز، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز، گورنر سردار سلیم حیدر اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور، گورنر فیصل کریم کنڈی، پارلیمنٹیرینز اور سرکاری حکام نے بھی شرکت کی۔

واضح رہے  12رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس پاکستان تعیناتی کی منظوری دی تھی، جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے صدر پاکستان کو جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس پاکستان تعینات کرنے کی سفارش بھیجی تھی۔

پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے جسٹس یحییٰ آفریدی کو نامزد کیے جانے پر صدر مملکت آصف علی زرداری نے 23 اکتوبر کو جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان تعیناتی کی منظوری دے دی تھی۔

صدر پاکستان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 175 اے (3)، 177 اور 179 کے تحت کی ہے۔

صدر پاکستان نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی تعیناتی 26 اکتوبر سے 3 سال کے لیے کی، اور 26اکتوبر کو عہدے کا حلف لینے کی بھی منظوری دی۔ اس کے ساتھ ہی وزارت قانون نے بھی جسٹس یحییٰ آفریدی کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:اب تک کتنی وکلا تنظیمیں جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس تعینات ہونے پر مبارکباد پیش کرچکی ہیں؟

سپریم کورٹ کے 30 ویں چیف جسٹس  یحییٰ آفریدی کون ہیں؟

جسٹس یحییٰ آفریدی 23جنوری 1965کو ڈیرہ اسماعیل خان میں  پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج لاہور سے حاصل کی۔ گورنمٹ کالج لاہور سے گریجویشن کی جبکہ پنجاب یونیورسٹی لاہورسے ایم اے معاشایات کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے  کامن ویلتھ اسکالرشپ پر جیسس کالج  کیمبرج یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی ڈگری بھی حاصل کی۔

انہوں نے سنہ 1990 میں ہائیکورٹ کے وکیل کی حیثیت سے پریکٹس شروع کی جبکہ 2004 میں سپریم کورٹ کے وکیل کے طورپر وکالت کا آغاز کیا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے خیبر پختونخوا کے لیے بطور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل خدمات بھی سرانجام دیں۔ وہ سنہ 2010 میں پشاور ہائیکورٹ  کےایڈیشنل جج مقرر ہوئے جبکہ ان کو  15مارچ 2012 کو مستقل جج مقرر کردیاگیا۔

یہ بھی پڑھیں:چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے درمیان مختصر وقت میں 2 ملاقاتیں

30 دسمبر 2016 کو جسٹس یحییٰ  آفریدی نے پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا جبکہ 28 جون 2018 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج مقرر ہوئے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے اعلیٰ عدلیہ میں مختلف مقدمات کی سماعت کی اور کئی لارجر بنچز کا حصہ بھی رہے، جن میں سب سے اہم مخصوص نشستوں سے متعلق کیس شامل ہے جس میں انہوں نے کیس سے متعلق فیصلے میں اپنا اختلافی نوٹ بھی تحریر کیا تھا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے  9 رکنی لارجر بینچ کا حصہ بھی رہے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کی 3 رکنی ججز کمیٹی میں شامل ہونے سے معذرت کر لی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:ایک اور مقدمہ آئینی بینچ کو منتقل، ’سلسلہ جاری رہے گا‘، نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی

یہاں یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں کہ جسٹس یحیٰی آفریدی، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ ایک ہی لا فرم میں شرکت دار رہ چکے ہیں اور ان تینوں نے مل کر 1997 میں ایک لاء فرم ’آفریدی، شاہ اینڈ من اللہ ‘ کی بنیاد رکھی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp