ہر سال کشمیری 27 اکتوبر کو بھارتی قبضے کے خلاف یوم سیاہ مناتے ہیں۔ 27اکتوبر 1947 کو ہندوستانی افواج نے بغیر کسی آئینی اور اخلاقی جواز کے کشمیر پر قبضہ کر لیا تھا۔
تقسیم ہند کے وقت کشمیر کی مقامی قیادت نے پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا تھا۔ مہاراجہ ہری سنگھ نے ہندوستان سے الحاق کے بدلے میں فوجی مدد مانگی تھی۔
ہندوستان نے غیر قانونی طور پر مسلم اکثریتی کشمیر میں تقریباً 10 لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔مقبوضہ کشمیر کے عوام پچھلے 77 سال سے جاری ظلم و ستم کی انتہا پر ہیں۔
5 اگست 2019 کو ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی منسوخ کر دی۔ ہندوستانی افواج اب تک مقبوضہ کشمیر میں ڈھائی لاکھ کشمیریوں کو شہید کر چکی ہے۔ ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم جبکہ ہزاروں سے زائد خواتین زیادتی کا شکار ہوئیں۔
مقبوضہ کشمیر میں اب تک ایک لاکھ 70ہزار سے زائد کشمیری گرفتار جبکہ ایک لاکھ سے زائد املاک نذرِ آتش کی جا چکی ہیں۔
2019 سے مقبوضہ کشمیر میں اب تک انٹرنیٹ کی طویل ترین بندش جاری ہے، اقوام متحدہ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں اب تک 5 قراردادیں منظور کی جا چکی ہیں مگر ایک پر بھی عملدرآمد نہ ہو سکا۔
جینوسائیڈ واچ پہلے ہی دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کی مہم سے خبردار کر چکی ہے۔ جب کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے قرار دیا ہے کہ فروری 2023 میں ہندوستان نے مقبوضہ وادی میں مسلم اکثریتی علاقوں کو مسمار کرتے ہوئے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کی۔
کشمیر کو ہندوستان کی بربریت کے باعث بے شمار نقصان اٹھانا پڑا۔پاکستان میں یومِ سیاہ منانے کا مقصد دنیا کو ہندوستان کے ظالمانہ فعل سے آگاہ کرنا ہے۔