رواں برس ستمبر میں روس کے شہر ولادی وستوک میں ہونے والے اکنامک فورم کے موقع پر جب یہ سوال روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے کیا گیا تو یکدم ان کے چہرے پر ایک پھیکی سی مسکراہٹ پھیل گئی اور انہوں نے طنزیہ لہجے میں اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا، ’ہمارے فیورٹ تو موجودہ صدر جوبائیڈن ہیں۔‘
صدر پیوٹن نے مزید کہا، ’لیکن اب وہ (جو بائیڈن) صدارت کی دوڑ سے باہر ہوچکے ہیں اور کملا ہیرس کی حمایت کا اظہار کرچکے ہیں، لہٰذا اب ہم بھی انہی (کملا ہیرس) کی حمایت کریں گے۔‘
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس کے درمیان لفظی گولہ باری جاری مگر صدارتی ’جنگ‘ کون جیتے گا؟
5 نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات اور اس کے نتائج اور ان کے اثرات روس کے لیے بھی اہمیت رکھتے ہیں۔ تاہم صدر پیوٹن کے جواب میں لپٹا طنزیہ لہجہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ روس کے نزدیک کوئی بھی امریکی صدارتی امیدوار اس کا پسندیدہ نہیں لیکن وہ کسی نہ کسی ایک امیدوار کی حمایت ضرور کرتا ہے۔
کملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ روس کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دونوں امریکی صدارتی امیدواروں میں سے کوئی بھی حقیقت میں روس کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کا خواہاں نہیں ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کملا ہیرس روس کے حوالے سے سخت گیر نظریات رکھتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدارتی انتخابات میں پیشگوئیوں کی مارکیٹ کا کردار زیر بحث کیوں؟
دوسری جانب، ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ صدر پیوٹن کی تعریف کرنے کے حوالے سے خاصے مقبول ہیں۔ لیکن اکنامک فورم کے دوران صدر پیوٹن نے یہ شکوہ بھی کیا تھا کہ روس پر اتنی پابندیاں کسی امریکی صدر کے دور میں عائد نہیں کی گئیں جتنی صدر ٹرمپ کے دور میں عائد کی گئی تھیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر کملا ہیرس امریکی صدر منتخب ہوئیں تو وہ بائیڈن انتظامیہ کی پالیسی جاری رکھتے ہوئے یوکرین کی فوجی امداد جاری رکھیں گے۔ روسی اپوزیشن رہنما الیکسی نوالنی کی جیل میں موت کو کملا ہیرس انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دے چکی ہیں۔ کملا ہیرس نیٹو اتحاد کو اہمیت دیتی ہیں اور اسے برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کرچکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: روس کی امریکا کو وارننگ، ایٹمی جنگ چھیڑی گئی تو نتائج تباہ کن ہوں گے
دوسری جانب، ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین جنگ کو مذاکرات کے ذریعے چند گھنٹے میں ختم کرنے کے عزم کا اظہار کرچکے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ روسی صدر کو اپوزیشن رہنما الیکسی نوالنی کی موت کا ذمہ دار نہیں سمجھتے اور اپنے دور صدارت میں وہ نیٹو ممالک کی اخراجات کے معاملے پر مخالفت کرچکے ہیں۔ اس وقت انہوں نے واضح کیا تھا کہ امریکا اخراجات کے ٹارگٹ پورے نہ کرنے والے نیٹو ممالک کی جنگ کی صورت میں دفاع میں مدد نہیں کرے گا۔
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کملا ہیرس کو کیوں ڈونلڈ ٹرمپ پر ترجیح دی ہے، اس کا جواب تو روسی صدر اب خود ہی دے سکتے ہیں لیکن ایک بات تو طے ہے کہ امریکا کا صدر کوئی بھی بنے، ان دونوں بڑی طاقتوں کے درمیان سردمہری مستقبل میں بھی برقرار رہے گی۔