ایف آئی اے نے توشہ خانہ 2 ریفرنس میں بشریٰ بی بی کی ضمانت کے ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے درخواست میں مؤقف اختیارکیا گیا ہے کہ ہائیکورٹ کے جج نے چیمبر میں ضمانت دی۔ سپریم کورٹ کے طے کردہ اصولوں کو مد نظر نہیں رکھا گیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ کا کیس یہ ہے کہ بشریٰ بی بی اپنے شوہر سابق پی ٹی آئی کے ساتھ ملوث ہیں۔ ہائیکورٹ نے ضمانت دیتے ہوئے یہ مدنظر نہیں رکھا کہ استغاثہ کے پاس یہ شواہد ہیں کہ بلغاری جیولری سیٹ کو توشہ خانہ میں جمع نہیں کروایا گیا۔
مزید پڑھیں:توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت کے بعد بشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا
سپریم کورٹ ایک فیصلے میں یہ اصول طے کرچکی ہے کہ خاتون ہونے کے باوجود اگر کسی کا کریمنل ریکارڈ ہے تو اسے ضمانت نہیں مل سکتی۔ کسی کو 263 دن جیل میں رہنے کی بنیاد پر ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ اسلام ہائیکورٹ کے 23 اکتوبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر ضمانت منسوخ کی جائے۔
یاد رہے کہ 23 اکتوبر 2024 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ 2 کیس میں بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 10، 10 لاکھ کے 2 ضمانتی مچلکوں کے عوض رہائی کے احکامات جاری کیے تھے۔
سماعت کے دوران جسٹس میاں حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ توشہ خانہ کی تحفے کی قیمت کا درست تخمینہ آکشن کے ذریعے ہی لگایا جاسکتا ہے، آپ کسی شاپ سے گھڑی لے کر نکلیں اور پھر بعد میں اس کی قیمت لگوائیں تو کیا قیمت لگے گی؟