لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی کے واقعات پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنماؤں مراد سعید، حماد اظہر اور دیگر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں جبکہ عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ 8 نومبر مقرر کر دی گئی ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کو عدالت پیش ہونے کاحکم
عدالت نے 9 مئی کے فسادات اور توڑ پھوڑ میں ملوث ہونے کے الزام میں ان رہنماؤں کی گرفتاری کو یقینی بنانے اور 7 نومبر تک عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب حکومت کا 9 مئی واقعات میں ملوث 3700 مفرور ملزمان کو گرفتار کرنے کا فیصلہ
ہفتہ کے روز لاہور کی انسدادِ دہشتگردی عدالت نے پی ٹی آئی کے دیگر اراکین میاں اسلم اقبال، میاں حماد اظہر اور فرحت عباس کے وارنٹ گرفتاری میں مزید توسیع کردی۔ علاوہ ازیں مراد سعید اور حماد اظہر کے علاوہ واسق قیوم، زبیر نیازی اور حامد رضا گیلانی کے بھی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔
یہ وارنٹ گلبرگ تھانے اور لاہور بھر کے دیگر تھانوں میں درج مقدمات کے لیے جاری کیے گئے تھے۔ عدالت نے حکام کو حکم دیا ہے کہ ملزمان کو مقررہ تاریخ تک پیش کیا جائے۔ اگر وہ پیش نہیں ہوئے تو مزید قانونی کارروائی کی جائے گی۔
اعظم سواتی کا جوڈیشل ریمانڈ
واضح رہے کہ جمعہ کو پی ٹی آئی کے سابق سینیٹر اعظم سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔
اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) نے دیگر مقامی عدالتوں کے ساتھ مل کر سابق سینیٹر اور پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کے خلاف احتجاج سے متعلق متعدد مقدمات کی سماعت کی۔
مزید پڑھیں:9 مئی واقعات پر فوج کے واضح مؤقف میں تبدیلی آئی اور نہ آئے گی، ڈی جی آئی ایس پی آر
اعظم سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا، انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 7 مختلف مقدمات میں ان کی درخواست ضمانت پر دلائل طلب کیے تھے۔
انہیں انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا کے روبرو پیش کیا گیا جہاں ان کے قانونی نمائندے ایڈووکیٹ علی بخاری عدالت میں موجود تھے۔
پولیس نے اعظم سواتی کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے انسداد دہشتگردی عدالت منتقل کیا جہاں عدالت نے ابتدائی طور پر اے ٹی سی کی جانب سے دیا گیا جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دے دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر کارروائی کرتے ہوئے جج سپرا نے اعظم سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
اعظم سواتی کی قانونی ٹیم نے بتایا کہ 5 اکتوبر کو ان کی ابتدائی حراست کے بعد سے پولیس نے ان کے خلاف تقریباً 12 مقدمات درج کیے ہیں، جن میں مارگلہ پولیس اسٹیشن کی حالیہ ایف آئی آر بھی شامل ہے، جس کی وجہ سے جج سپرا نے انہیں عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
9 مئی واقعات پر عمران خان کے خلاف چالان پیش
دریں اثنا انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے 9 مئی 2023 کو فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) پر حملے سے متعلق چالان کی کاپیاں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کو بھجوا دی ہیں اور ان پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ 8 نومبر مقرر کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کے بعد عوام انتشاری ٹولے سے پیچھے ہٹ گئی،ڈی جی آئی ایس پی آر
انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے شاہ محمود قریشی سمیت دیگر مبینہ ملزمان کو بھی بھیج دی گئی ہیں۔ تاہم شاہ محمود قریشی چونکہ لاہور کی جیل میں تھے اس لیے انہیں کاپیاں نہیں مل سکیں۔ تاہم دوسری جانب شاہ محمود قریشی کی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی گئی۔
عمران خان کی تردید
پی ٹی آئی کے بانی نے اس معاملے میں الزامات کی تردید کرتے ہوئے اسے سیاسی انتقام قرار دیا۔ تاہم انہوں نے اپنے وکلا کی موجودگی میں چالان کی کاپیاں حاصل کر لی ہیں۔9 صفحات پر مشتمل چالان میں سنگین نوعیت کے الزامات سے متعلق 27 قانونی دفعات شامل ہیں۔
’مزید پڑھیں: ڈیجیٹل دہشتگرد کہیں گے تو فوج اور عوام میں خلیج بڑھے گی، عمران خان
اس معاملے میں کل 125 لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا۔ چالان میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کی قیادت میں ملزم نے 9 مئی 2023 کو جی ایچ کیو پر حملہ کیا تھا۔ انہوں نے جی ایچ کیو کے گیٹ پر دھاوا بول دیا اور توڑ پھوڑ کی۔
ملزمان نے حملے میں لاٹھیوں، پتھروں اور پیٹرول بم کا استعمال کیا۔ چالان کے مطابق وہ جی ایچ کیو کے احاطے میں تعینات فوجیوں کی شدید مزاحمت کے باوجود داخل ہوئے اور پاکستان میں شورش پیدا کرنے کے لیے حساس فوجی املاک میں توڑ پھوڑ کی اور آگ لگا دی۔