پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی ) کی جانب سے دیگر ممالک کی نسبت اپنے کھلاڑیوں کے ساتھ سینٹرل کنٹریکٹ اور انہیں کم معاوضوں کی ادائیگی کا معاملہ ایک بار پھر ابھر کر سامنے آ یا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:’ایسا دنیا میں کہیں نہیں دیکھا‘، سابق انگلش کھلاڑی ناصر حسین نے پی سی بی کی دھجیاں اڑا دیں
ہفتہ کے روز پاکستانی کرکٹرز کی تنخواہوں سے متعلق معاملہ اس وقت ایک بار پھر ابھر کر سامنے آیا ہے جب پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور وکٹ کیپر راشد لطیف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر پاکستانی کرکٹرز کو ملنے والی تنخواہوں اور معاوضوں کا کرکٹ کے دیگر بڑے ممالک کے کھلاڑیوں کو ملنے والے معاوضوں کے ڈھانچے کے ساتھ تقابلی جائزے پر مشتمل ایک گراف شیئر کیا۔
راشد لطیف کے اس گراف کے بعد تنخواہوں میں عدم مساوات کے حوالے سے پاکستانی کھلاڑیوں کی برابری اور ویلیو ایشن کے بارے میں سوالات کھڑے ہو گئے ہیں، پاکستان کا شمار دُنیائے کرکٹ کی بڑی ٹیموں میں ہوتا ہے لیکن اس کے کھلاڑیوں کو بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ جیسے بگ تھری ممالک کے کھلاڑیوں کے مقابلے میں بہت کم معاوضہ مل رہا ہے۔
Pakistan Cricketers Grossly Underpaid & We Want Their Performance To Be World Equal @DrNaumanNiaz pic.twitter.com/3GOCn3c1qx
— Rashid Latif | 🇵🇰 (@iRashidLatif68) November 1, 2024
راشد لطیف نے دعویٰ کیا ہے کہ ’پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین سینٹرل کنٹریکٹ میں بابر اعظم اور وائٹ بال کے نئے کپتان محمد رضوان سمیت اعلیٰ درجے کے کھلاڑیوں کو دیگر ممالک کے کرکٹ بورڈز کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم تنخواہ دی جا رہی ہے‘۔
مزید پڑھیں: بابر اعظم انگلینڈ سیریز سے ڈراپ: ’ہم نے دنیائے کرکٹ میں اپنا مذاق ہی بنوا لیا‘
سابق کرکٹر کا کہنا ہے کہ بھارت یا آسٹریلیا کے ٹاپ لیول کے کھلاڑی پاکستانی کرکٹر کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ تنخواہ اور میچ فیس وصول کر رہے ہیں۔ ہم کھلاڑیوں کو معاوضہ انتہائی کم ادا کرتے ہیں اور ان سے تقاضا ورلڈ کلاس کرکٹ کھیلنے کا کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس کے علاوہ جہاں ’بگ تھری‘ کرکٹ ممالک کے کھلاڑی انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) جیسی لیگز میں ایک خطیر رقم فرنچائز کے ساتھ معاہدے کر کے حاصل کر رہے ہیں، وہیں پاکستانی کھلاڑیوں کو جغرافیائی سیاسی مسائل کی وجہ سے ان لیگز میں شرکت سے روک دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ان کی آمدنی کا ایک اور بڑا سلسلہ منقطع ہوگیا ہے۔
راشد لطیف نے اپنے سوشل میڈیا پروفائل پر کرکٹ کھیلنے والے تمام ممالک کا ایک تقابلی گراف شیئر کیا ہے جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ جب ریونیو شیئرنگ ماڈل کی بات آتی ہے تو پاکستان کے کھلاڑیوں کو آئرلینڈ جیسے ملک سے بھی کم معاوضہ دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:فخر زمان کو سینٹرل کنٹریکٹ کیوں نہیں دیا گیا؟ پی سی بی چیئرمین نے وجہ بتادی
ان کا کہنا ہے کہ جب پاکستان یہ بھی دعویٰ کر رہا ہے کہ وہ دُنیائے کرکٹ میں ’بگ فور‘ کی حیثیت رکھتا ہے تو پھر جب کھلاڑیوں کے کنٹریکٹ، مراحات اور معاوضوں کی بات آتی ہے تو وہ نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز، سری لنکا اور آئرلینڈ جیسے ممالک سے بھی پیچھے ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر سابق کرکٹر اور وکٹ کیپر راشد لطیف کے شیئر ہونے والے اس گراف اور ویڈیو کے بعد تنخواہوں میں اس عدم مساوات نے ان سابق کھلاڑیوں میں مایوسی پیدا کردی ہے، جو یہ دلیل دیتے ہیں کہ پاکستانی کھلاڑی تنخواہوں کے معاملے میں زیادہ مستحق ہیں کیونکہ پاکستان کرکٹ بورڈ انہی کی وجہ سے زیادہ پیسہ کماتا ہے۔
پی سی بی نے سینٹرل کنٹریکٹ کی تنظیم نو اور مراعات میں اضافے کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوششیں کی ہیں، لیکن مخالفین کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کے باوجود بھی کھلاڑیوں کے کنٹریکٹ کے معاملات اور تنخواہوں میں پایہ جانے والا فرق پورا نہیں کیا جا سکا ہے۔
مزید پڑھیں:سینٹرل کنٹریکٹ نہ ملنے کے بعد فخر زمان نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کر لیا؟
بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کے چھوٹے کرکٹ ریونیو پول کی وجہ سے صورتحال مزید پیچیدہ ہوگئی ہے جس کی وجہ سے پی سی بی کی اپنے کھلاڑیوں کو بگ تھری کے برابر تنخواہیں دینے کی صلاحیت محدود ہوگئی ہے۔
راشد لطیف کے اس گراف پر اگرچہ کھلاڑیوں کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے لیکن اگر کھلاڑیوں نے اس فرق کو مٹانے کے لیے پی سی بی سے اپنا حصہ مانگنا شروع کیا تو یقیناً پی سی بی مشکلات سے دو چار ہو سکتا ہے۔