وفاقی وزیر نجکاری عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کو ٹھیک کرنا یا چلانا میری ذمہ داری نہیں، میری ذمہ داری اسے بیچنا ہے، لیکن قومی ادارے کو اونے پونے فروخت نہیں کرسکتے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پی آئی کو فروخت کرنے کا عمل مجھے وزارت ملنے سے قبل شروع ہوچکا تھا۔
یہ بھی پڑھیں پی آئی اے کی نجکاری نہ ہونے کی صورت میں ملک کو مزید کتنا نقصان ہوگا؟
انہوں نے کہاکہ پی آئی اے کی نجکاری کا سیٹ اپ نگراں حکومت میں بنایا گیا، افسوس جنہوں نے پی آئی اے کا یہ حال کیا وہی اب باتیں بھی کررہے ہیں، ایسے لوگ دوسروں کو سمجھانے کے بجائے اپنے گریبان میں جھانکیں۔
عبدالعلیم خان نے کہاکہ ہمارے پاس پی آئی اے کو چلانے کے لیے مطلوبہ سروس نہیں ہے، قومی ایئرلائن کی حالت خراب کرنے والے مجھے کاروبار کرنا نہ سکھائیں۔
انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومتیں مل کر اگر قومی ایئرلائن کو خریدنا چاہیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں۔
وزیر نجکاری نے کہاکہ میں پرائیوٹائزیشن کے قانون کے مطابق کام کرنے کا پابند ہوں، قومی ایئرلائن کی نجکاری کے لیے دوبارہ فریم ورک بنا سکتے ہیں، اور جب اگلا فریم ورک بنائیں گے تو کوئی خسارہ باقی نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ پی آئی اے کو خریدنے والوں کے کئی مطالبات ہم نہیں مان سکتے تھے، صحیح طریقے سے قومی ایئرلائن کو چلایا جائے تو پی آئی اے بہت اچھی ایئرلائن ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میرے پاس کوئی سرکاری گاڑی یا ملازم نہیں، جبکہ غیرملکی دورے بھی اپنے خرچ سے کرتا ہوں۔
عبدالعیم خان نے کہاکہ میرے پاس جو محکمے ہیں ان کی ایک ایک پائی کا ذمہ دار ہوں، این ایچ اے کو ایک سال میں 50 ارب روپے سے زیادہ کی آمدن ہوئی ہے، تنقید کرنے والے بتائیں کس محکمے میں کتنا ریوینیو جمع کیا۔
واضح رہے کہ نجکاری کمیشن بورڈ کے زیراہتمام پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بولی کا عمل ہوا لیکن واحد خریدار بلیو ورلڈ سٹی کی جانب سے 10 ارب روپے کی آفر کی گئی، جبکہ نجکاری کمیشن بورڈ نے 85 ارب روپے سے زیادہ کا مطالبہ کیا تھا، جس کے باعث یہ عمل مکمل نہ ہوسکا۔
یہ بھی پڑھیں پنجاب حکومت کا پی آئی اے خریداری پر غور، ملک کو اچھی ایئر لائن میسر آئے گی: نواز شریف
نجکاری کا مرحلہ مکمل نہ ہونے کے بعد خیبرپختونخوا حکومت اور پنجاب حکومت نے بھی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کو خریدنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔