اسرائیل نے اقوام متحدہ کو فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم ایجنسی یونائٹیڈ نیشنز ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ( یو این آر ڈبلیو اے) کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کے فیصلے سے باضابطہ طور پر مطلع کردیا۔
الجزیرہ کے مطابق پیر کو ایک بیان میں اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس نے سنہ 1967 کے تعاون کے معاہدے کو منسوخ کر دیا ہے جس نے یو این آر اے کے ساتھ ملک کے تعلقات کی قانونی بنیاد فراہم کی تھی۔
ریلیف ایجنسی کے کارکن حماس کے لیے کام کرتے ہیں، اسرائیل کا الزام
وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز کے حوالے سے بتایا گیا کہ یو این آر ڈبلیو اے کے ملازمین نے 7 اکتوبر کے قتل عام میں حصہ لیا تھا اور اس کے بہت سے ملازمین حماس کے کارکن ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دُنیا کے 52 ممالک کا اقوام متحدہ سے اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ
اسرائیلی پارلیمنٹ نے گزشتہ ہفتے 2 متنازعہ بلوں کو منظور کیا جس میں یو این آر ڈبلیو اے کو مشرقی یروشلم اور غزہ سمیت مقبوضہ مغربی کنارے پر کام کرنے سے روک دیا گیا۔
اسرائیل نے الزام لگایا ہے کہ فلسطینی گروپ حماس کے جنگجوؤں نے یو این آر ڈبلیو اے میں دراندازی کی ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کا ادارہ ان الزامات کی تردید کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ اس کی غیرجانبداری کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرتا ہے۔
اسرائیلی اقدام غزہ میں انسانی ہمدردی کے کاموں کی تباہی کا باعث ہوگا، ریلیف ایجنسی
یو این آر ڈبلیو اے کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے اس کی کارروائیوں پر پابندی جنگ زدہ غزہ کی پٹی میں انسانی ہمدردی کے کاموں کی تباہی کا باعث بنے گی۔
یو این آر ڈبلیو اے کے ترجمان جوناتھن فولر نے میڈیا کو بتایا کہ اگر اس قانون پر عمل درآمد کیا جاتا ہے تو یہ غزہ کی پٹی میں بین الاقوامی انسانی آپریشن کے خاتمے کا سبب بنے گا۔
مزید پڑھیے: پوپ فرانسس کی اسرائیلی جارحیت اور فلسطینیوں کے قتل عام کی مذمت، دنیا سے قیام امن کی اپیل
اقوام متحدہ کا ادارہ سنہ 1948 کی اسرائیل کی تخلیق اور پھر وہاں جنگوں کے دوران فلسطینی پناہ گزینوں کو تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور دیگر بنیادی خدمات فراہم کرتا آرہا ہے جن کی تعداد اب تقریباً 60 لاکھ ہے۔ غزہ کی 2.3 ملین آبادی میں پناہ گزین خاندانوں کی اکثریت ہے۔
امدادی گروپوں نے خبردار کیا ہے کہ یو این آر ڈبلیو اے پر اسرائیل کی پابندی غزہ میں شدید انسانی بحران سے نمٹنے میں مزید رکاوٹیں کھڑی کر سکتی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی دیگر ایجنسیاں اور امدادی گروپ اس خلا کو پر کرسکتے ہیں لیکن ان تنظیموں کا اصرار ہے کہ یو این آر ڈبلیو اے ضروری ہے۔
اقوام متحدہ کو اسرائیل کا نوٹیفکیشن ایسے وقت آیا جب ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے پیر کے روز خبردار کیا کہ غزہ میں انسانی صورتحال جلد ہی قحط کی شکل اختیار کر سکتی ہے کیونکہ اسرائیلی فورسز انکلیو میں خوراک اور دیگر سامان کے داخلے پر سخت پابندیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ڈبلیو ایف پی کے ایک اہلکار نے کہا تھا کہ ایجنسی غزہ میں یو این آر ڈبلیو اے کے متبادل کے طور پر کام نہیں کر سکتی۔
یو این آر ڈبلیو اے کے ایک درجن ارکان نے حملوں میں حصہ لیا، اسرائیل
جنوری میں اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ یو این آر ڈبلیو اے کے ایک درجن سے زائد ارکان نے گزشتہ سال حماس کی قیادت میں اسرائیل پر حملے میں حصہ لیا جس میں فلسطینی جنگجوؤں نے عام شہریوں کی اکثریت سمیت 1,100 سے زائد افراد کو ہلاک کیا اور تقریباً 250 کو یرغمال بنا لیا۔
مزید پڑھیں: ایران نے اسرائیل پر جوابی حملے کی شدت کم کرنے کے لیے شرط عائد کر دی
حملے کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ میں بربریت کی انتہا کردی جس کے نتیجے میں اب تک 43,000 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔ تقریباً 2.3 ملین آبادی کو بے گھر کر دیا گیا ہے اور فلسطینی انکلیو کے بڑے حصے کو ملبے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ نے اسرائیل کے ان الزامات کی تحقیقات کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں عملے کے 9 ارکان کے معاہدوں کو ختم کر دیا گیا ہے۔
جولائی میں اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ یو این آر ڈبلیو اے کے مزید 100 ملازمین حماس اور دیگر فلسطینی گروپوں کے رکن تھے تاہم ایجنسی نے اسرائیل سے کہا تھا کہ وہ کارروائی کے لیے مزید معلومات فراہم کرے لیکن اس کا کوئی جواب نہیں ملا۔
اسرائیلی فوج نے سال بھر میں ہمارے 130 کارکن ماردیے، اقوام متحدہ
دریں اثنا اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ میں ایک سال کے دوران ان کے 130 سے زائد کارکنوں کو ہلاک کیا ہے جو کہ عالمی ادارے کے قیام کے بعد کسی بھی تنازعے میں ہونے والی ہلاکتوں میں سب سے بڑی تعداد ہے۔