پورے ملک میں بیک وقت انتخابات کے لیے بلوچستان اسمبلی کی قرارداد

منگل 11 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بلوچستان اسمبلی نے پنجاب میں پہلے انتخابات کروانے کی مخالفت کرتے ہوئے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن ایک ساتھ کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔

اسپیکر میر جان محمد جمالی کی زیرصدرات ہونے والے اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر داخلہ و قبائلی امور میر ضیاء اللہ لانگو نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر پنجاب میں پہلے انتخابات ہوجاتے ہیں تو پنجاب کی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد زیادہ ہو نے کی وجہ اس کا اثر پورے ملک میں پڑے گا لہذا یہ ایوان یہ مطالبہ کرتا ہے کہ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات پورے ملک میں ایک ہی وقت میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ذریعے اور نگران حکومتوں کی موجودگی میں منعقد کروائے جائیں۔

ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین سپریم دستاویز ہے اور آئین کی پاسداری کرنا ہر ادارے پر فرض ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئین کے آرٹیکل184کے تحت اختیارات معزز سپریم کورٹ آف پاکستان کے پاس ہو تے ہیں نہ کہ کسی خاص جج کے پاس، حال ہی میں پنجاب اور کے پی کے میں انتخابات کے انعقاد سے متعلق ایک فیصلہ کی وجہ سے ایک تنازعہ کھڑا ہوا ہے جس میں چار معزز ججز نے سومو نوٹس کو بر خاست کر دیا اور یہ عدلیہ کے تقدس کی بحالی کے لیے ضروری ہے کہ اکثریت کے فیصلے کا احترام کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف پارلیمنٹ ہی آئین میں ترمیم کر سکتی ہے اور تشریح کے ذریعے معزز ججز آئین میں الفاظ کا اندراج نہیں کرسکتے  اور نہ ہی اسے دوبارہ لکھ سکتے ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے تحت آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو با اختیار بنانا اور عام انتخابات سے پہلے نگراں حکومتیں بنانی تھیں اس لیے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی وقت میں ہوں۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ صوبوں کو کمزور کر نے کی روش پر گامزن ہیں اور یہ عمل جمہوری اقدار کے منافی ہے کہ کسی ایک ٓصوبے کو باقی تمام صوبوں پر فوقیت دی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں مردم شما ری جاری ہے اور نتائج آنا ابھی باقی ہیں اور مردم شماری کے نتائج کے بغیر الیکشن کا انعقاد کسی طرح ملکی مفاد میں نہیں ملک ایک سخت معاشی بحران سے گزر رہا ہے اور ان حالات میں ایک سے زیا دہ مر تبہ الیکشن کرانا معیشت کو مزید کمزور کر دے گا۔

ایک اور قرار داد کی موزونیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ ملک کو آئین کے تحت چلایا جائے تو ہی ملک کا نظام چلے گا، عدلیہ ایسا ادارہ ہے جس سے پاکستان اور اس کے ہر فرد کی امیدیں وابستہ ہیں لیکن ہمارے ملک سے ایسا تاثر جا رہا ہے کہ عدلیہ میں بھی دراڑ آگئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ تمام مسائل کا حل یہ ہے کہ سب سے پہلے الیکشن کمیشن کے مسائل کو سنا جائے اور مل بیٹھ کر فیصلہ کیاجائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری آخری امیدوں کا سہارا عدلیہ ہے اگر عدلیہ بھی تقسیم ہو جا تی ہے تو ملک اور شہریوں کے پاس کہیں جا نے کی کوئی گنجائش نہیں رہتی۔

انہوں نے کہاکہ جس طرح الیکشن کو سپریم کورٹ لیکر جارہا ہے اس سے محکموم صوبوں میں احساس کمتری کا پہلو بڑھے گا۔ انہوں نے کہاکہ سیاست میں سیا سی مخالفت کی جائے لیکن آج جس طرح کی سیا ست میں اداروں کو بد نام کیا جا رہا ہے وہ ملک کی خدمت نہیں بلکہ ملک کے ساتھ دشمنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام ادارے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں، سیاسی جماعتیں ملک کی سفیر ہوتی ہیں ان کی باتیں دنیا میں سنی جاتی ہیں وہ ایسی باتیں نہ کریں کہ ان کے سیا سی مفاد کی خاطر ملک کے وقار میں کمی آئے۔

بعد ازاں اسمبلی نے دونوں قرار دادیں منظور کر لیں اور اسپیکر نے اسمبلی اجلاس جمعرات 13 اپریل تک ملتوی کردیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp