عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے آئندہ ہفتے اپنا ایک ہنگامی مشن اسلام آباد بھیجنے کا فیصلہ کیا جس کا مقصد حکومت پاکستان کو اصلاحات کے نفاذ کے لیے منی بجٹ پیش کرنے پر زور دینے کے لیے مذاکرات کرنا ہے۔
روزنامہ جنگ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق، آئی ایم ایف مشن ٹیم ناتھن پورٹر کی سربراہی میں 11 سے 15 نومبر تک معاشی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان کا دورہ کرے گی اور پاکستان میں آئی ایم ایف قرض پروگرام کا بھی جائزہ لے گی جبکہ ایف بی آر کی جانب سے رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ کے دوران جمع کیے جانیوالے ٹیکس ریونیو کے ہدف میں شارٹ فال کا بھی جائزہ لے گی۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کی جانب سے ٹیکس اہداف پر نظر ثانی کی درخواست مسترد کیے جانے کی خبر بے بنیاد ہے، ایف بی آر
آئی ایم ایف کے مطابق، آئی ایم ایف ٹیم پاکستان کو آئندہ قسط کی فراہمی کے لیے پہلے جائزہ مذاکرات نہیں کرے گی، تاہم دوسری قسط کے لیے پہلے جائزہ مذاکرات 2025 کی پہلی سہ ماہی سے قبل نہیں کیے جائیں گے۔
رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کی ٹیم وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر نجکاری علیم خان، وزیر توانائی اویس لغاری، وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، گورنر سٹیٹ بنک جمیل احمد، چیئرمین ایف بی آر راشد محمد لنگڑیال سمیت دیگر متعلقہ شعبوں کے سربراہوں سے مذاکرات کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری، آمدنی اخراجات سے زیادہ
مذاکرات کے دوران اہداف کے حصول میں ناکامی، آئی پی پیز اور گردشی قرضے کے معاملات کے علاوہ پی آئی اے، ڈسکوز سمیت دیگر سرکاری اداروں کی نجکاری کا بھی جائزہ لیا جائے گا جب کہ ٹیکس ریونیو ہدف کے حصول کے لیے منی بجٹ سمیت ممکنہ اقدامات پر بات چیت کی جائے گی۔
دوسری جانب، ایف بی آر کے اندرونی جائزے کے مطابق جولائی سے دسمبر 2024 ککے دوران 321 ارب روپے کے ٹیکس خسارے کا امکان ہے۔ پہلے 4 ماہ میں ایف بی آر کو پہلے ہی 189 ارب روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑا ہے۔ میکرو اکنامک فریم ورک میں بڑی خلاف ورزیاں دیکھنے میں آئیں کیونکہ بڑی صنعتوں کی ترقی (LSM) 3 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 1.3 فیصد رہی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی درخواست مسترد، آئی ایم ایف کا ٹیکس وصولی کا ہدف پورا کرنے کا مطالبہ
علاوہ ازیں، سی پی آئی کی بنیاد پر افراط زر میں نمایاں کمی ہوئی اور درآمدات میں کمی کے رجحانات دیکھے گئے۔ اب بھی معاشی ٹیم کے پاس ترقیاتی بجٹ، یعنی عوامی شعبے کے ترقیاتی پروگرام (PSDP) کو مزید کم کرنے کا آپشن موجود ہے۔ پہلی سہ ماہی (جولائی- ستمبر) میں اس کا استعمال صرف22 ارب روپے تک محدود رہا، حالانکہ پورے مالی سال 2024-25 کے لیے اس کا ترمیم شدہ مختص 1100 ارب روپے ہے۔