بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ریونیو شارٹ فال کے بعد پاکستان سے ٹیکس وصولیوں کے لیے اضافی اقدامات پر عمل درآمد کرنے کو کہا ہے۔
ہفتہ کے روز پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف نے ایف بی آر کے ٹیکس وصولی کے اہداف پر نظر ثانی کی پاکستان کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری، آمدنی اخراجات سے زیادہ
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف بی آر کے حکام نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ محصولات میں اضافے کے لیے اقدامات اٹھائیں جائیں اور ٹیکس شارٹ فال کو پورا کیا جائے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ ورچوئل بات چیت کے دوران ایف بی آر نے اپنے ٹیکس اہداف میں کمی کی درخواست کی تھی لیکن آئی ایم ایف نے اس درخواست کو بھی مسترد کردیا ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق ایف بی آر کے ٹیکس شارٹ فال سے پاکستان کو آئی ایم ایف کی جانب سے قرض کی دوسری قسط کی فراہمی بھی متاثر ہوسکتی ہے اور اگر آنے والے مہینوں میں یہ شارٹ فال بڑھتا ہے تو مزید مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے جس کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھانے کی بھی ضرورت پڑسکتی ہے۔
مزید پڑھیں:ٹیکس نظام کی بہتری اور محصولات میں اضافے کے لیے ایف بی آر نے نیا سسٹم متعارف کرادیا
واضح رہے کہ وزارت خزانہ نے جمعرات کو رواں مالی سال کی جولائی تا ستمبر سہ ماہی کے لیے مالی آپریشن سمری جاری کی تھی۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان نے چاروں صوبوں کی جانب سے پرائمری بجٹ سرپلس اور محصولات کی وصولی کے آئی ایم ایف کے اہداف حاصل کر لیے ہیں۔
وفاقی حکومت نے 198 ارب روپے کے پرائمری سرپلس کی اہم شرط پوری کی، جو درحقیقت 3 ٹریلین روپے سے تجاوز کر گئی، جو مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا 2.4 فیصد ہے۔ زیادہ سرپلس کی بنیادی وجہ پہلی سہ ماہی میں مرکزی بینک کے سالانہ منافع پر منحصر تھی۔
پہلی سہ ماہی میں مرکزی بینک کے مجموعی 2.5 ٹریلین روپے کے منافع کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو آنے والے مہینوں میں برابر ہوجائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:وفاقی وزیر خزانہ کا دورہ امریکا، پاکستان کی آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر فنڈنگ کی باقاعدہ درخواست
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پنجاب کا بجٹ خسارے میں ہے کیونکہ اس نے 3 ماہ میں 160 ارب روپے کا خسارہ برداشت کیا۔ باقی تمام صوبوں کو نقد سرپلس حاصل تھا۔
چاروں صوبوں کی جانب سے 342 ارب روپے کیش سرپلس پیدا کرنے، تاجروں سے 10 ارب روپے وصول کرنے اور ٹیکس ہدف کی مد میں 2.652 ٹریلین روپے حاصل کرنے سے متعلق 3 شرائط پوری نہیں ہو سکی ہیں۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ پنجاب کی توسیع پسندانہ مالیاتی پالیسیوں کی بدولت صوبائی کیش سرپلس میں مجموعی طور پر 342 ارب روپے کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکا۔
مزید پڑھیں: حکومت کا نان فائلرز کیٹیگری ختم کرنے کا فیصلہ، ٹیکس جمع نہ کروانے والوں کو کن مشکلات کا سامنا ہوگا؟
حکومت یہ ہدف 182 ارب روپے یا 53 فیصد تک لے جانے میں ناکام ہوئی جو 7 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام پر عمل درآمد میں سنگین چیلنجز کی نشاندہی کرتا ہے۔