چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے انسدادِ دہشتگردی کی عدالتوں کے ججز کو ہدایت کی ہے کہ وہ انصاف کی فراہمی میں اپنی بھاری ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے غیر جانبدارانہ اور بلا خوف و خطر فیصلے، قانون کی پاسداری کریں۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ: 97 ارب روپے کے زیر التوا ٹیکس مقدمات فوری نمٹانے کے لیے اقدامات کا آغاز
جمعرات کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت سپریم کورٹ آف پاکستان میں انسداد دہشت گردی عدالتوں کے انتظامی ججز کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں اے ٹی سیز کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور انسداد دہشتگردی کے مقدمات میں انصاف کی فوری اورمؤثر فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اہم چیلنجز کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں سپریم کورٹ کے جسٹس جمال خان مندوخیل (ویڈیو لنک کے ذریعے)، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس ملک شہزاد احمد خان، انسداد دہشتگردی کی عدالتوں کے مانیٹرنگ ججز اور تمام صوبوں اور اسلام آباد ٹیریٹی (آئی سی ٹی) کے پراسیکیوٹر جنرلز نے شرکت کی۔ اجلاس میں رجسٹرار سپریم کورٹ اور سیکرٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن بھی موجود تھے۔
اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ’ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے اجلاس کا آغاز کرتے ہوئے شرکا کو خوش آمدید کہا اور اجلاس کے اغراض و مقاصد بیان کیے۔
مزید پڑھیں:60 ہزار زیرالتوا مقدمات کے ساتھ سپریم کورٹ ججز کی تنخواہوں میں دگنے سے زیادہ اضافہ
انہوں نے شرکا کو بتایا کہ اجلاس کا مقصد انسداد دہشتگردی کے مقدمات کی موجودہ صورتحال اور کارکردگی کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ انصاف کی مؤثر فراہمی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی کرنا اور انہیں دور کرنا ہے۔ انہوں نے شرکا کو انصاف کی فراہمی میں ان کی بھاری ذمہ داری کی یاد دہانی کرائی اور ان پر زور دیا کہ وہ غیر جانبدارانہ اور بلا خوف و خطر قانون کی پاسداری کریں۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس کے دوران یہ انکشاف کیا گیا کہ پاکستان میں اس وقت انسداد دہشتگردی کے 2273 مقدمات زیر التوا ہیں جن میں سے 1372 کیسز صرف سندھ میں حل طلب ہیں۔ چیف جسٹس نے بیک لاگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان مقدمات میں تیزی لانے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ انصاف میں تاخیر نہ ہو۔
اجلاس کے دوران انسدادِ دہشتگردی کی عدالتوں کو درپیش اہم چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا گیا، جن میں گواہوں کے لیے مناسب تحفظ کو یقینی بنانا، گواہوں کے لیے آن لائن پیشی کی سہولت فراہم کرنا، شواہد پر مبنی فیصلوں کی حمایت کے لیے فرانزک سائنسی لیبارٹریز (ایف ایس ایل) کا قیام اور اس میں اضافہ کرنا، بڑے مقدمات کو مؤثر طریقے سے منظم کرنے کے لیےاضافی اے ٹی سی عدالتیں تشکیل دینا شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:زیر التوا مقدمات کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی متحرک
اعلامیے کے مطابق اجلاس کے دوران چیف جسٹس نے خصوصی ہدایات جاری کیں کہ فرانزک سائنسی لیب (ایف ایس ایل) سندھ کوئٹہ میں فرانزک سائنسی لیبارٹریز (ایف ایس ایل لیبز) کو آپریشنل کرنے میں بلوچستان کی مدد کرے۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ اے ٹی سی عدالتوں میں اپنی مدت پوری کرنے والے اے ٹی سی ججوں کو سافٹ عہدوں پر ایڈجسٹ کیا جائے۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ اے ٹی سی کے بہترین ججوں کو لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کے تعاون سے غیر ملکی تربیت میں بھی ایڈجسٹ کیا جائے۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے خواہش ظاہر کی کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان اور ہر صوبے کے پراسیکیوٹر جنرل ان مسائل کو اپنی اپنی حکومتوں کے سامنے اٹھائیں۔ انہوں نے اے ٹی سیز کے بنیادی ڈھانچے اور وسائل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے فوری اور مربوط کارروائی پر زور دیا جو انسداد دہشتگردی کے مقدمات میں بروقت اور منصفانہ نتائج کی فراہمی کے لیے ضروری ہیں۔