سپریم کورٹ: 97 ارب روپے کے زیر التوا ٹیکس مقدمات فوری نمٹانے کے لیے اقدامات کا آغاز

جمعرات 7 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے 97 ارب روپے کے زیر التوا ٹیکس مقدمات پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ، ایف بی آر اور معاشی ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی۔

یہ بھی پڑھیں:زیر التوا مقدمات کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی متحرک

جمعرات کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت سپریم کورٹ آف پاکستان میں اعلیٰ سطح کا اسٹریٹجک اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اعلیٰ حکام، معروف ٹیکس ماہرین، چیئرمین ایف بی آر، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، چیئرمین ایف بی آر سمیت صنعتکاروں نے شرکت کی۔

جمعرات کو ہونے والے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ٹیکس مقدمات میں تاخیر سے عدالتی کارکردگی اور قومی محصولات پر پڑنے والے منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کیا۔

1 by Iqbal Anjum on Scribd

انہوں نے مختلف عدالتی فورمز بالخصوص سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیر التوا مالی مقدمات کی بڑی تعداد پر تشویش کا اظہار کرتےہوئے بتایا کہ اس وقت 97 ارب روپے کے محصولات سے متعلق 3496 مقدمات زیر التوا ہیں۔

حقیقت پسندانہ اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس بڑے بیک لاگ کے فوری حل کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اسٹیک ہولڈرز سے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے سامنے غیر ضروری مالی قانونی چارہ جوئی کو روکنے کے لیے اقدامات کریں کیونکہ زیادہ تر مالی معاملات کو اس سطح پر چیلنج کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے ٹیکس مقدمات کو غیر ضروری روکنے اور التوا دے کر طول دینے کے رواج کو کم کرنے پر بھی زور دیا۔

اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکس کیسز کے بڑے پیمانے پر بیک لاگ کو حل کرنے کے لیے مشترکہ اور مربوط کوششوں کی ضرورت ہے، اس بات پر زور دیتے ہوئے انہوں کہا کہ حکومت اور بار سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنے اور فعال کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے طویل مقدمہ بازی سے متعلق کیا ریمارکس دیے؟

انوں نے کہا  کہ ہمیں مالی معاملات کے بڑے بیک لاگ کے اس مسئلے کو حل کرنا ہے۔ چیف جسٹس نے بار کونسلز سے فعال تعاون طلب کیا اور مالی معاملات کے فوری حل کے ہدف کے حصول کے لیے بار کی سہولت کے مطابق ٹیکس مقدمات کے تعین کے لیے سفارشات طلب کیں۔

 انہوں نے مالی معاملات میں متبادل تنازعات کے حل (اے ڈی آر) میکانزم کے استعمال پر بھی زور دیا۔ ایل جے سی پی نے مالیاتی معاملات کے لیے ٹیکس کیس کے حل کو بہتر بنانے کے لیے بہترین عالمی طریقوں کے مطابق حل کی حکمت عملی کے لیے ایک فریم ورک بھی پیش کیا۔

 ان اہم اقدامات میں اسٹیک ہولڈرز کی مصروفیات، مالی معاملات پر ٹیکس کیس کے حل کی افادیت کو بڑھانے کے لیے منظم اقدامات اور ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی کی تشکیل بھی شامل ہیں۔ کمیٹی کے لیے تجویز کردہ ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) موجودہ طریقوں کا جائزہ لینا، کامیاب حکمت عملیوں کو مربوط کرنا، اے ڈی آر کے طریقوں کو استعمال کرنا، کلیدی اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنا، ایف بی آر کی قانونی صلاحیتوں کو بڑھانا اور ٹیکس مقدمات کے مؤثر حل کی رہنمائی کے لیے ٹی او آرز کو حتمی شکل دینا بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں:آئینی بینچز کی تشکیل سے متعلق اہم پیشرفت، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیا

اعلامیے کے مطابق ان اقدامات کے نتیجے میں چیف جسٹس آف پاکستان نے مؤثر مالیاتی مقدمات کے حل کے لیے انصاف کے شعبے میں اصلاحات کو آگے بڑھانے کے لیے بھی ایک کمیٹی تشکیل دی جس میں محمد سلیم خان (سپریم کورٹ کے رجسٹرار)، ٹیکس ماہرین عاصم ذوالفقار علی اور امتیاز احمد خان اور ایف بی آر کے ایک سینیئر نمائندے شامل ہیں۔

کمیٹی کو اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور سیکرٹری خزانہ کی معاونت حاصل ہوگی۔  شیر شاہ خان (ٹیکس ایکسپرٹ) کمیٹی کوآرڈینیٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں گے۔

کمیٹی مالی مقدمات کے فوری حل کے لیے انصاف کے شعبے میں اصلاحات کے لیے سفارشات پیش کرے گی جس میں مالی مقدمات کی درجہ بندی، بیک لاگ میں کمی ، کیس کے ابتدائی مرحلے سے اپیلٹ مرحلے تک کے وقفے کو کم کرنا شامل ہوگا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی بصیرت افروز قیادت، ایل جے سی پی کے ماہرین کے اعداد و شمار کے تجزیے کی مدد سے پاکستان کے نظام انصاف میں تبدیلی لا رہی ہے۔ مالی معاملات کو ترجیح دینے کے اقدام سے پاکستان کے عدالتی نظام میں انتہائی ضروری کارکردگی لانے، معاشی ترقی اور مؤثر محصولات کی وصولی میں مدد ملے گی۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس میں قانون اور فنانس ڈویژن کے سیکرٹریز، رجسٹرار، لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان (ایل جے سی پی) کے سیکرٹری، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی)، اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) کے نمائندگان، وزارت خزانہ اور حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کے اراکین سلیم مانڈی والا اور محسن عزیز نے بھی شرکت کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp