متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے پاکستان کو ملک کے مختلف حصوں میں اسموگ کے اثرات کو کم کرنے کے لیے میٹریل کے ساتھ تکنیکی معاونت فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:لاہور: اسموگ تدارک کریک ڈاؤن میں تیزی، 24 گھنٹوں میں 24 لاکھ روپے کے چالان
پاکستان میں متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبید ابراہیم سلیم الزابی نے ایک انٹرویو میں پاکستان بالخصوص پنجاب میں دھند کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے یاد دلایا کہ متحدہ عرب امارات کی انتظامیہ نے گزشتہ سال پاکستان کو اس دھند پر قابو پانے میں مدد کے لیے تکنیکی معاونت فراہم کی تھی جبکہ اس وقت پاکستان میں نگران حکومت برسراقتدار تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات نے کلاؤڈ سیڈنگ کے لیے خصوصی طیارے فراہم کیے جس سے کچھ علاقوں میں مصنوعی بارش بنانے میں مدد ملی اور پاکستان کے عوام کو ریلیف فراہم کیا گیا۔
مزید پڑھیں:اسموگ کے خاتمے کے لیے پنجاب حکومت کیا اقدامات کررہی ہے؟
سفیر حماد عبید ابراہیم سلیم الزابی نے کہا کہ اسموگ پریشان کن ہے اور اسے ہر ممکن طریقے سے کنٹرول کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے پاکستان حکومت کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا جو صورتحال پر قابو پانے کے لیے مناسب اقدامات کر رہی ہے۔
متحدہ عرب امارات کے سفیر نے کہا کہ وہ حکومت پاکستان کے ساتھ رابطے میں ہیں اور امید ہے کہ وہ اسموگ کی وجہ سے ہونے والی مشکلات کو کم کرنے کے لیے مزید اقدامات کرے گی۔
متحدہ عرب امارات نے گزشتہ سال دسمبر میں بارشوں کے لیے کلاؤڈ سیڈنگ میں پاکستان کی مدد کی تھی جو جنوبی ایشیائی ملک کے لیے اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں:ملتان آلودہ ترین شہروں میں پہلے، لاہور دوسرے نمبر پر
کلاؤڈ سیڈنگ آلات سے لیس طیاروں نے 16 دسمبر 2023 کو لاہور کے 10 علاقوں میں پرواز کی، جو فضائی آلودگی کے حوالے سے عالمی سطح پر بدترین مقامات میں شمار ہوتے ہیں۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس وقت کے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا تھا کہ پنجاب کے دارالحکومت میں اسموگ کی خطرناک سطح سے نمٹنے کے لیے مصنوعی بارش کا استعمال کیا گیا تھا۔
محسن نقوی نے اس وقت اس بات کی تصدیق کی تھی کہ یہ تحفہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے فراہم کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:لاہور ہائیکورٹ نے گرین لاک ڈاؤن علاقوں میں کمرشل جنریٹرز چلانے پر پابندی عائد کردی
متحدہ عرب امارات نے ملک کے خشک علاقے میں بارش پیدا کرنے کے لیے کلاؤڈ سیڈنگ کا تیزی سے استعمال کیا ہے، جسے بعض اوقات مصنوعی بارش یا بلیو اسکینگ بھی کہا جاتا ہے۔ موسم کی تبدیلی میں عام نمک، یا مختلف نمکیات کا مرکب بادلوں میں چھوڑنا پڑتا ہے۔
اس طریقہ کار کو امریکا، چین اور بھارت سمیت درجنوں ممالک میں استعمال کیا جاتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت معمولی بارش بھی آلودگی کو کم کرنے میں مؤثر ثابت ہوتی ہے۔
حالیہ برسوں میں پاکستان میں فضائی آلودگی میں مزید اضافہ ہوا ہے کیونکہ کم معیار کے ڈیزل کے دھوئیں، موسمی فصلوں کے جلانے سے دھواں پیدا ہوتا ہے اور سردیوں کا ٹھنڈا درجہ حرارت اسموگ کے بادلوں میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:اسموگ: لاہور ہائیکورٹ کا رات 8بجے مارکیٹس بند کرنے کا حکم
لاہور زہریلے اسموگ سے سب سے زیادہ متاثر ہے جس کی وجہ سے سردیوں کے موسم میں شہر کے ایک کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ رہائشیوں کو پھیپھڑوں کی بیماری جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پنجاب کے بعد خیبرپختونخوا کے کئی اضلاع میں بھی اسموگ کا سلسلہ پھیل گیا ہے۔