سپریم کورٹ کے نوتشکیل کردہ آئینی بینچ نے ابتدائی کیسوں کی سماعت کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کی غیرملکی شہریوں سے شادی کے خلاف اور عام انتخابات 2024 ری شیڈیول کرنے کی درخواستیں خارج کردی ہیں۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی 6 رکنی آئینی بینچ نے سرکاری ملازمین کی غیرملکی شہریت کی خواتین اور مردوں سے شادی کے خلاف درخواست کی سماعت کی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس مسرت ہلالی بھی بینچ کا حصہ تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: آئینی بینچ کے سامنے 34 مقدمات سماعت کے لیے مقرر، اہم کیسز شامل
درخواست گزار محمود اختر نقوی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ یہ پارلیمنٹ کا اختیار ہے، عدالت کیسے کسی کو منع کرسکتی ہے
جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا کہ جو درخواست گزار کی استدعا ہے کیا ایسا ممکن ہے، کیا کسی سرکاری ملازم کو غیرملکی سے شادی سے روکا جاسکتا ہے، اگر روکنے کا قانون موجود ہے تو وہ قانون بتادیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی بینچ کی تشکیل کے ساتھ ہی ججز کمیٹی کی ہیئت بھی تبدیل
درخوست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ میں سخت بیمار ہوں، مجھے وقت دیا جائے، جس پر عدالت نے درخواست 20 ہزار جرمانے کے ساتھ خارج کردی۔
عام انتخابات ری شیڈول کرنے کا معاملہ
آئینی بینچ نے عام انتخابات 2024 ری شیڈول کرنے کی درخواست پر بھی سماعت کی، جس میں موسم کی خرابی کے باعث انتخابات فروری کے بجائے مارچ میں کرانے کی استدعا کی گئی تھی ۔
دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ وکیل نہیں آئے، ان پر بھاری جرمانہ ہونا چاہیے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل دیے کہ انتخابات ہوچکے ہیں لہٰذا یہ درخواست غیرمؤثر ہوچکی ہے۔ بعدازاں، عدالت نے درخواست غیر ہونے پر خارج کردی۔