26ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کے درمیان اختلافات نمایاں ہوگئے ہیں، نومنتخب صدر میاں محمد رؤف عطا نے گزشتہ روز سیکریٹری سلمان منصور کی جانب سے جاری اعلامیہ سے لاتعلقی کا اعلان کردیا۔
صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں محمد رؤف عطا نے گزشتہ روز سیکرٹری کی جانب سے جاری اعلامیے پر جاری کردہ اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ سیکریٹری سلمان منصور کا بیان سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے موقف کا عکاس نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس امین الدین خان کو آئینی بینچ کا سربراہ بنانے پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا اہم اعلان
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں محمد رؤف عطا کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق گزشتہ روز سیکریٹری سلمان منصور نے ایگزیکٹو کمیٹی کی اجازت کے بغیر اعلامیہ جاری کیا، جو ایک مخصوص سیاسی جماعت کے بیانیے سے ہم آہنگ ہے۔
’سیکریٹری کی جانب سے جاری اعلامیہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے موقف کا عکاس نہیں، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سیاسی جماعتوں کے موقف سے آزاد ہو کر کام کرتی ہے، اور اعلامیے کے ذریعے سیاسی جماعتوں کے بیانیے کی تشہیر نہیں کرتی۔‘
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے 26ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کردیا
صدر میاں رؤف عطا کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن 26ویں آئینی ترمیم کی مکمل طور پر حمایت کرتی ہے۔ ’سپریم کورٹ بار کے سیکریٹری کا کام صرف ریکارڈ کیپنگ ہے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اکثریتی ارکان نے سیکریٹری کے اعلامیے سے کنارہ کشی ظاہر کی ہے۔‘
اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن پارلیمنٹ کی بالادستی او پارلیمان کی جانب سے بنائے گئے قوانین پر سختی سے عملدرآمد پر یقین رکھتی ہے۔ ’سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا ماننا ہے کہ آئین میں ترمیم کرنے کا اختیار صرف اور صرف پارلیمنٹ کو ہی حاصل ہے۔‘