سندھ ہائیکورٹ نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے صوبائی حکومت کی تحقیقاتی کمیٹی کے حوالے سے بتایا کہ مذکورہ پرچہ اپنے وقت سے پونے 14 گھنٹے پہلے ہی آؤٹ ہوگیا تھا۔
جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس امجد سہتو شامل تھے کے جاری کیے گئے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ میڈیکل میں داخلے کےلیے پرائیویٹ یونیورسٹیز کو استثنیٰ دینا بنیادی حقوق کے خلاف ہے لہٰذا تمام یونیورسٹیز میں برابری کی بنیاد پر موقع دینے کے لیے پی ایم ڈی سی قانون میں ترمیم کا جائزہ لیا جائے۔
وکیل پی ایم ڈی سی نے کہا کہ امتحانات شفاف ہوتے ہیں اور سخت نگرانی کے باعث 88 امیدوار نقل کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایم ڈی کیٹ امتحان پاس کرنے والے طلبہ ایک اور مشکل میں پھنس گئے
سندھ ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ ایف آئی اے سائبر کرائمز کی رپورٹ عدالتی فیصلے کا حصہ بنائی گئی ہے جس کے مطابق پیپر واٹس ایپ کے ذریعے پھیلایا گیا، اس گروپ نے 21 ستمبر کو رات 8 بج کر 16 منٹ اور 41 سیکنڈ پر پیپر لیک کیا۔
علاوہ ازیں تحویل میں لی گئی ڈیوائس کے فارنزک کے دوران پتا چلا پیپر کئی گروپس میں شیئر کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیے: سندھ ہائیکورٹ نے ایم ڈی کیٹ کی میرٹ لسٹ شائع کرنے سے روک دیا
فیصلے میں کہا گیا کہ میڈیکل کے شعبے میں داخلے کی ٹیسٹ میں اس طرح غیر شفافیت معاشرے اور میڈیکل کے شعبے کے لیے خطرناک رجحان ہے۔
عدالت نے سندھ بھر کے تمام بورڈز کو ایک ماہ کے دوران امتحانات کے نتائج کا بھی اعلان کرنے کا حکم بھی دیا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ دوبارہ ایم ڈی کیٹ دینے والوں کے 10 فیصد نمبرز کی کٹوتی نہیں ہوگی، ایم ڈی کیٹ 2024 میں جو طالب علم امتحان دے گا اسے فریش ہی سمجھا جائے۔
مزید پڑھیں: ایم ڈی کیٹ امتحان دینے والے طلبہ کو ریلیف مل گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ سے بڑا حکم جاری
عدالت نے کہا کہ اس طرح کا سلیکشن میڈیکل کے شعبے کو زوال کی طرف لے جائے گا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ تعلیمی اداروں کو بچوں میں میرٹ کو ترجیح دینے کی حوصلہ افزائی اور شارٹ کٹ والوں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔
سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ٹیسٹ کو غیر شفاف بنانے والے ذمہ داروں کے خلاف سبق آمیز کارروائی ہونی چاہیے۔