نیوزی لینڈ میں خالصتان کی آزادی کیلئے ریفرنڈم، ووٹنگ سے پہلے ہی طویل قطاریں لگ گئیں۔ کینیڈا اور آسٹریلیا کے بعد آج خالصتان کے قیام کے لیے نیوزی لینڈکے شہر آکلینڈ میں ہوئے ریفرنڈم میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں:کینیڈا: خالصتان ریفرنڈم میں ہزاروں سکھوں کی شرکت، بھارت ووٹنگ رکوانے میں ناکام
آکلینڈ میں ووٹنگ کے آغاز سے قبل ہی طویل قطاریں دیکھنے میں آئیں، جس کی وجہ سے ریفرنڈم کا وقت ایک گھنٹا بڑھانا پڑا۔
اس موقع پر خالصتان کے حق میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے نیوزی لینڈ کے دیگر شہروں سے بھی سکھ کمیونٹی بڑی تعداد آکلینڈ پہنچی۔
خالصتان کے لیے ہوئے ریفرنڈم کا آغاز بھارت کیخلاف نعرے بازی سے ہوا، اس موقع پر سکھ کمیونٹی میں خاصا جوش دیکھنے میں آیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ میں ہوئے اس ریفرنڈم میں 37 ہزار سے زیادہ افراد نے حق رائے دہی استعمال کیا۔ لوگوں نے ووٹ ڈالنے کے لیے گھنٹوں انتظار بخوشی گوارا کیا۔
یہ بھی پڑھیں:خالصتانی سکھ رہنما کے قتل کا منصوبہ؛ واشنگٹن پوسٹ کے انکشافات سے بھارت میں پریشانی
اس موقع پر ووٹ کاسٹ کرنے والوں سے سکھ فار جسٹس کے کونسل جنرل گرپتونت سنگھ پنوں نے وڈیو لنک سےخطاب کیا۔
تشدد کے بجائے ووٹ کا راستہ اپنایا
گرپتونت سنگھ پنوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت کے مظالم کے باوجود سکھوں نے تشدد کے بجائے ووٹ کا راستہ اپنایا، ریفرنڈم کے اگلا مرحلہ آئندہ برس 23 مارچ کو لاس اینجلس میں ہوگا۔
نیوزی لینڈ بھارت تعلقات میں دراڑ
نیوزی لینڈ میں ہوئے اس ریفرنڈم پر مبصرین کا کہنا ہے کہ ریفرنڈم سے بھارت اور نیوزی لینڈ کے تعلقات میں دراڑ پڑ سکتی ہے۔
بھارتی وزیرخارجہ کی بے چینی
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس ریفرنڈم پر بھارتی سرکار بے چین دکھائی دی، اس حوالے سے بھارتی وزیرخارجہ نے نیوزی لینڈ کے وزیرخارجہ کےساتھ خالصتان ریفرنڈم پربات چیت بھی کی ہے۔