سپریم کورٹ نے لیگی رہنما حمزہ شہباز شریف کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے سے ہٹائے جانے کے کیس میں نظر ثانی کی درخواست پر سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہی کو نوٹس جاری کردیا ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اس ضمن میں ایڈیںشنل اٹارنی جنرل و دیگر فریقین کو بھی نوٹس جاری کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف نے حمزہ شہباز کو پنجاب میں دوبارہ متحرک ہونے کی ہدایت کردی؟
سماعت کے آغاز پر جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ 63 اے کا فیصلہ نظر ثانی میں ختم ہوگیا ہے، 63 اے کے فیصلے پر انحصار کرکے 3 رکنی بینچ نے حمزہ شہباز کو پنجاب اسمبلی میں دیے گئے 10 ووٹ نکالنے کا فیصلہ دیا تھا۔
حمزہ شہباز کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پارلمانی لیڈر اور پارٹی سربراہ ایک ہی ہوتا ہے، چوہدری شجاعت حسین نے پارٹی ارکان کو حمزہ شہباز کو ووٹ ڈالنے کی ہدایت کی تھی،3 رکنی بینچ نے فیصلہ دیا کہ ہدایات چوہدری شجاعت نہیں پارلیمانی لیڈر دے سکتا ہے۔
مزید پڑھیں:ایک شخص کے لیے آئین کو ری رائٹ کیا جا رہا ہے، حمزہ شہباز شریف
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے میں ووٹ کی ہدایات کے لیے پارلیمانی ہیڈ کا نام دیا گیا ہے، وکیل حمزہ شہباز بولے؛ راولپنڈی بار کیس کے فیصلے میں 17 ججز نے قرار دیا کہ ہدایات پارٹی سربراہ دے گا، 17 ججز کا فیصلہ 3 ججز تبدیل نہیں کرسکتے.
جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ یہ بڑا اہم معاملہ ہے، سوال یہ ہے کہ اسمبلی میں ووٹ کے لیے پارٹی اراکین کو ہدایات کون دے گا، پارلیمانی لیڈر یا پارٹی ہیڈ۔
مزید پڑھیں:رمضان شوگرمل کیس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز کیخلاف ریفرنس منتقلی کا فیصلہ محفوظ
جس کے بعد آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے نظر ثانی کی درخواست قبول کرتے ہوئے کہا کہ ہم اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کررہے ہیں۔
اس موقع پر اٹارنی جنرل منصورعثمان اعوان نے عدالت کو بتایا کہ وہ عدالتی معاونت نہیں کرسکتے کیوںکہ وہ اس کیس میں حمزہ شہباز کے وکیل رہ چکے ہیں، لہذا ان کی جگہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت کی معاونت کریں گے۔