امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے ضلع کرم میں دہشتگردی کے واقعہ پر گرینڈ جرگہ بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا طویل عرصہ سے شدت پسندی کا شکار ہے، حکومت بات چیت سے معاملات حل کرے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسے حالات پاکستان کے لیے اچھے نہیں ہیں، صرف ڈنڈے کے زریعے جب معاملات کو حل کیا جاتا ہے تو مسائل حل نہیں ہوتے۔
یہ بھی پرھیں: ضلع کرم میں خونریز قبائلی تصادم، 30 افراد جاں بحق 145 زخمی
انہوں نے کہا کہ ملک میں امن و امان کا قیام حکومت کی ذمہ داری ہے، مسائل کے حل کے لیے بات چیت کرنا ہوگی، مذاکرات اگر ایک دفعہ ناکام ہوتے ہیں تو پھر مذاکرات کرنا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ایک چھوٹا سے مسئلہ اتنا بڑا بن گیا، یہ سب پاکستانی ہیں، انہیں اپنے سے دور نہیں کیا جاسکتا، کچھ بیرونی قوتیں خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں اگر اپنا کوئی کردار ادا کررہی ہیں تو یہ ذمہ داری حکومت اور ایجنسیز کی ہے کہ تعین کریں کہ کیسے بیرونی قوتیں یہاں گھس کر کارروائیاں کررہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دہشتگردی کو پورے قومی اور اجتماعی عزم کے ساتھ کچلا جائے گا، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر
انہوں نے کہا ہمارے فوجی جوان، سویلینز اور بچے شہید ہورہے ہیں، اپنی کمزوریوں کو ٹھیک کرنا ہوگا، اپنے آپ کو مضبوط کرنے کے لیے فوج اور عوام میں دوریاں ختم ہونی چاہییں جو صرف بات یا آپریشن کرنے سے ختم نہیں ہوں گی، اس کے لیے لوگوں کو ریلیف دینا ہوگا، ان کے مسائل حل کرنا ہوں گے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جب لوگ اپنے دائرے سے ہٹ کر کام کرتے ہیں تو حالات خراب سے خراب تر ہوتے چلے جاتے ہیں، جن حالات سے پاکستان گزر رہا ہے، اس میں ضروری ہے کہ یہاں امن قائم ہو، اس کا اثر کاروبار اور ملکی معیشت پر بھی پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’بڑھتی دہشتگردی نے ہمیں بلوچستان سے ہجرت پر مجبور کردیا‘
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت دعویٰ کررہی ہے کہ مہنگائی میں کمی ہوگئی ہے اور اس کی شرح کو 38فیصد سے 7 فیصد پر لے آئے ہیں، بتایا جائے کہ کھانے پینے کی کونسی چیزیں سستی ہوئیں، پیٹرول کی عالمی مارکیٹ میں قیمت کم ہوئی ہے لیکن حکومت نے سستا نہیں کیا، مہنگائی کم ہونے کا فائدہ عام آدمی کو نہیں پہنچ رہا، اسٹاک مارکیٹ کا تعلق معیشت سے نہیں، اس میں سٹے بازی بھی ہوتی ہے، بجلی و گیس کی قیمتوں سمیت حکومت جھوٹے اعداد و شمار سے بے وقوف بنانے کی کوشش کررہی ہے۔