یہ تم کیا اٹھا لائے ہو

ہفتہ 23 نومبر 2024
author image

عمار مسعود

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عمران خان کی اہلیہ سوئم کی جانب سے ایک بہتان لگایا گیا، ایک الزام تخلیق کیا گیا، ایک جھوٹ سرعام بولا گیا۔ جھوٹ بھی ایسا جس کا مقصد سوائے انتشار کے کچھ نہیں۔ بہتان بھی ایسا جس کا حقیقت سے دور دور تک کا کوئی تعلق نہیں، اور الزام بھی ایسا جس پر الزام لگانے والے کو خود بھی یقین نہ آئے۔ ایک بحران بنانے کی کوشش کی گئی اور اس سازش میں انہوں نے، ان کی جماعت اور ان کے بانی نے منہ کی کھائی۔ بشریٰ بی بی کے رچائے ڈھونگ کا المیہ یہ ہے کہ اس پر کسی کو یقین نہیں آیا۔ ہر طرف اس بیان کو رد کیا گیا۔ اس پر رد عمل اتنا شدید تھا کہ پوری جماعت ہی بوکھلا گئی۔ ساری سیاست ہی ڈگمگا گئی۔ بانی کی رہائی کی ہر امید دم توڑ گئی۔

یہ بھی پڑھیں:ڈیل کا منتظر انقلاب

اتنے برس گزر گئے پاکستانیوں کو عمران خان نے بڑی چال بازی سے منقسم رکھا۔ کبھی متحد نہیں ہونے دیا۔ نفاق اس جماعت کی سرشت میں ہے۔ اپنے محسنوں سے دغا انکی فطرت کے عین مطابق ہے۔  جس جس نے ان کے ساتھ بھلائی کی یہ اسے ڈنگ مارے بغیر نہیں رہے۔ مجھے نہیں علم کہ عمران خان کے لیے ’فتنہ‘ کا لفظ پہلے پہل کس نے استعمال کیا، لیکن آج کے حالات دیکھ کر اس شخص کی دانش اور دور اندیشی کی داد نہ دینا زیادتی ہوگا۔ بانی پی ٹی آئی کو فتنہ کہنے والی شخص نے حقیقت میں دریا کو کوزے میں بند کر دیا۔

2011 سے اب تک ایک ایک دن کا حساب لے لیں۔ عمران خان حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں، ان کی ترجمانی امریکا میں بیٹھے دانشور کر رہے ہوں یا بشریٰ بی بی نے یہ فرائض سنبھالے ہوں۔ ان کے ہر عمل سے، ہر اقدام سے اور ہر بیان سے اس معاشرے کی تقسیم میں اضافہ ہوا ہے۔ لوگوں میں انتشار بڑھا، اور جان بوجھ کر نفرت کی پرداخت کی گئی ہے۔ جلاؤ گھیراؤ کے کلچر کو بڑھاوا دیا گیا ہے۔ ملک میں آگ لگانا مستحسن قرار پایا۔ دھرنے لانگ مارچ کی سیاست کو فروغ دیا گیا۔ اختلافات کو ہوا دی گئی۔ لڑائی مار کٹائی کی باتوں پر داد دی گئی۔ پوار ملک اس ایک فتنے کی وجہ سے انتشار کا شکا ر رہا ہے اور اس بات کو اب 15 برس ہو چکے ہیں۔ اس مملکت کو سکون کا سانس نہیں لینے دیا گیا۔

تحریک انصاف کے پاس اب نہ اقتدار ہیں نہ ورکر، نہ کوئی بیانیہ ہے نہ کوئی نعرہ، نہ کوئی مقصد ہے نہ ارادہ۔ ان کا اب فقط یہی کام ہے کہ یہ وقفے وقفے سے ملک میں بدامنی پیدا کریں۔ اس کام میں تحریک انصاف کا واحد ہتھیار ان کا سوشل میڈیا ہے جس کو اب تک انہوں نے بڑی کامیابی سے استعمال کیا ہے۔ ہم نے ماضی میں بارہا دیکھا کہ حقائق چاہے کچھ بھی ہوں لیکن تحریک انصاف کا سوشل میڈیا اس سے برعکس تصویر لوگوں کو دکھانے میں کامیاب رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کیا ہم کوئی غلام ہیں؟

بشریٰ بی بی کے سعودی عرب سے متعلق ناپسندید بیان کے بعد 15 برسوں میں پہلی دفعہ تحریک انصاف کا سوشل میڈیا شکست خوردہ نظر آ رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا الزام اتنا بھیانک اور سازش اتنی گہری تھی کہ وہ سوشل میڈیا جو عمران خان کی ہر ’حماقت‘ کا کامیابی سے دفاع کرتا رہا، وہ اس حماقت کا دفاع نہیں کر سکا۔ سوشل میڈیا دیکھیں تو تحریک اںصاف کے  حامی ٹوئٹر ہینڈلز خاموش ہیں۔ خان کی شان میں فیس بک کی  پوسٹیں تھم سی گئی ہیں۔ واٹس ایپ گروپوں میں سناٹا چھایا ہوا ہے۔ خان کی شان میں  ٹک ٹاک بنانے والے فرار ہوچکے ہیں۔ گزشتہ 15 برس میں تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کی یہ پہلی شکست ہے اور اس کا سہرا  بشریٰ بی بی کو جاتا ہے۔ ایک بیان سے نہ صرف  پورے ملک کی دشمنی مول لی بلکہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف پورے ملک کو متحد بھی کر دیا۔

دیکھا جائے تو یہ بات اہم نہیں کہ بشریٰ بی بی نے کیا بہتان لگایا اور کس الزام کی ترویج کیا۔ اہم بات اس جھوٹے بیان پر پوری قوم کا، تمام کی تمام سیاسی جماعتوں کا، ہر طبقہ فکر کا، سوشل میڈیا کا، مذہبی طبقوں کا  اور حکومت پاکستان کا رد عمل ہے۔اس جھوٹ کو کسی نے برداشت نہیں کیا۔ ہر کسی نے اس پر تنقید کی۔ ہر کسی نے اس  کے خلاف آواز اٹھائی۔ سوشل میڈیا پر  ٹاپ ٹرینڈ  ’یہ تم کیا اٹھا لائے ہو‘ ہے۔  وہ سوشل میڈیا جو کبھی عمران خان کی راجدھانی رہا ہے، وہ اس بہتان پر خاموش نہیں رہا۔ ہر کسی نے اسے ملک کے خلاف سازش قرار دیا۔

حکومت پاکستان نے بڑی سختی سے اس بیان کی تردید کی۔ ہر وزیر و مشیر میدان میں کود پڑا۔ کیونکہ مرحلہ حجاز مقدس کے تحفظ کا تھا۔ وزیر اعظم نے بار بار اس کی ترید کی۔ پوری حکومت کی مشینری پاکستان کے دیرینہ دوست سعودی عرب کے دفاع کے لیے میدان میں آ گئی۔ بات صرف حکومت پاکستان کی نہیں، سول سوسائٹی ہو یا باقی سیاسی جماعتیں، ہر فرد نے اسے گھناؤنی سازش قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں:سونے کے جج ۔ کوڑی کا انصاف

بشری بی بی کے جھوٹے بیان پر سب سے اہم ردعمل پاکستان کے عوام کی جانب سے آیا۔  خاص ہو یا عام، آجر ہوں یا آجیر ، کسان ہوں یا صنعت کار ۔ طلبہ ہوں یا استاتذہ ۔ اس ایک بیان کے خلاف سب یک زبان ہو گئے۔ کسی ایک نے بھی خادمین حرمین شریفین کے خلاف اس بدتہذیبی و بدکلامی کی توصیف نہیں کی۔

ایک جانب یہ عوامی ردعمل بہت حوصلہ افزا ہے کہ پوری قوم سعودی عرب کے تحفظ کے لیے یک جان ہو گئی ہے تو دوسری جانب اس بیان سے تحریک انصاف کی سیاست بھی پاتال میں چلی گئی ہے۔  بشریٰ بی بی کے ایک بیان نے عمران خان کی سیاست کے تابوت میں آخری کیل ٹھوںک دی ہے۔

بشریٰ بی بی کے جھوٹے بیان میں ایک سچ تھا اور وہ سچ ساری قوم جاننا چاہتی ہے۔ سوال کس سے ہے یہ آپ جانتے ہی ہیں لیکن سوال صرف اتنا ہے ’یہ تم کیا اٹھا لائے ہو‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عمار مسعود کالم نگار، سیاسی تجزیہ کار، افسانہ نگار اور صحافی۔ کبھی کبھی ملنے پر اچھے آدمی ہیں۔ جمہوریت ان کا محبوب موضوع ہے۔ عوامی مسائل پر گہری نظر اور لہجے میں جدت اور ندرت ہے۔ مزاج میں مزاح اتنا ہے کہ خود کو سنجیدہ نہیں لیتے۔ تحریر اور لہجے میں بلا کی کاٹ ہے مگر دوست اچھے ہیں۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp