سندھ ہائیکورٹ کی عالمی فنڈنگ سے چلنے والے تعلیمی منصوبوں کی نگرانی کے لیے کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت

ہفتہ 23 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سندھ ہائیکورٹ نے صوبے میں عالمی فنڈنگ سے چلنے والے تعلیمی منصوبوں کی نگرانی کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کرنے کے لیے متعلقہ حکام کو مشاورت کی ہدایت کی ہے۔

سندھ میں سرکاری اسکولوں میں درسی کتب کی عدم فراہمی کے خلاف کیس میں ‎ایڈووکیٹ جنرل سندھ و دیگر سندھ ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ‎ڈیپوٹیشن پر محکمہ تعلیم میں تعینات افسران کو واپس بھیجا گیا، جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ ڈیپوٹیشن پر افسران کے تعیناتی کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: محکمہ تعلیم سندھ نے پاکستان کی پہلی ٹرانس جینڈر ایجوکیشن پالیسی کا مسودہ منظور کرلیا

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ‎ہم صرف نشاندہی کرتے ہیں، اگر آپ محکمہ تعلیم ایسے ہی چلانا چاہتے ہیں تو چلائیں۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ ‎ڈیپوٹیشن پر تعینات 4 افسران میں سے ایک افسر گلزار ابڑو چلے گئے ہیں۔ ‎

آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس سروس کے ملازم گلزار ابڑو عدالت میں پیش ہوئے تو جج نے استفسار کیا ‎آپ واپس وفاقی حکومت میں نہیں گئے، جس پر گلزار ابڑو نے بتایا میں ‎اب کے ایم سی میں چلا گیا ہوں۔ جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیے ‎آپ کو اور اچھی جگہ بھیج دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت نے تعلیم کے میدان میں بڑے منصوبے کا اعلان کردیا

جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا یہ سندھ ہے یہاں کچھ بھی ہوسکتا ہے، جسٹس امجد نے کہا ایک بندے کو بچانے کے لیے پورا سسٹم ایک ہوگیا ہے، ‎ہم بہت کچھ کہنا چاہتے ہیں لیکن کہہ نہیں پاتے، ایسے کارناموں پر ایوارڈ دیا جانا چاہیے لیکن ہمارے بس میں نہیں، کہیں تو ہاتھ ہلکا رکھیں کبھی تو بریک لگنا چاہیے۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیے کہ ہم عدالتی احکامات بین الاقوامی ڈونرز کو بھیج دیتے ہیں، انٹرنیشنل ڈونرز ہم پر بھروسہ کرتے ہیں لیکن یہاں کی صورت حال کچھ اور ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ بولے کہ ‎کوئی ڈونر چلا جائے گا تو نقصان تو ہمارا ہی ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: شدید گرمی یا درسی کتب کی چھپائی میں تاخیر؛ سندھ کے اسکولوں کی تعطیلات میں اضافہ کیوں؟

عدالت نے کہا حکومت کے کمالات کی وجہ سے ہی تو نقصان ہوگا، ‎حکومت کا نقصان نہیں ٹیکس دہندگان شہریوں کا نقصان ہوگا۔ جسٹس امجد علی سہتو نے ریکارکس دیے کہ ‎عالمی مالیاتی اداروں سے قرض لے کر کام کرواتے ہیں پھر ٹیکس کے پیسوں سے ان کو ادائیگی کرتے ہیں، اگر آپ کوئی پیشرفت بتاتے تو ہم اس آرڈر میں ترمیم کردیتے۔

جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیے کہ ‎عالمی فنڈنگ سے چلنے والے 5 منصوبوں کو سی ایم آئی ٹی کی چیئرپرسن شیریں ناریجو کی نگرانی میں دے دیا جائے، ‎آپ کے پاس آپشن ہے ہمارے آرڈر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اچھے کام کریں، آپ اگر چیف سیکریٹری سندھ سے ہدایات لے لیں تو ہم ترمیم کردیں گے، ‎2، 3 اچھے افسران کی نگرانی میں پروجیکٹ دیا جائے تاکہ چیک اینڈ بیلنس رہے، ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی ہونی چاہیے جو منصوبوں کی نگرانی کرے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کی بچیاں اسکول جانے سے کیوں ڈرتی ہیں؟

جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ یہ ہمارا صوبہ ہے ہمارے لوگ ہیں، ہم ہفتے کو بھی بیٹھے ہیں، پتا نہیں کیا ہوگیا ہے، لوگوں کا خون سفید ہوگیا ہے، ایک اعلیٰ سطح کمیٹی ہونی چاہیے جو منصوبوں کی نگرانی کرے، آپ لکھ کر لےآئیں، ہم منظور کردیں گے، آپ بیان جمع کرائیں بین الاقوامی فنڈنگ سے چلنے والے منصوبوں کی نگرانی کے لیے کمیٹی بنارہے ہیں تو ہم مطمئن ہوجائیں گے، ‎اگر ایسا ہوگیا تو مستقبل میں چیزیں بہت بہتر ہو جائیں گی۔

‎ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ‎سیشن ججز کی رپورٹ کے مطابق 80 فیصد اسکولوں میں کتب موجود ہیں، جسسٹس امجد علی سہتو نے کہا سیشن ججز پر ہم اب اعتبار نہیں کریں گے، جنگلات کے معاملے پر سیشن ججز نے سب اچھے کی رپورٹ دی لیکن ‎حقیقت میں صورتحال اس سے مختلف تھی، اگر اسکولوں میں مفت کتب دستیاب ہیں تو کتابوں کی دکانوں پر رش کیوں ہے۔ بعدازاں، ‎عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو چیف سیکریٹری سے مشاورت کے بعد آگاہ کرنے کی ہدایت کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp